وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کا رواں سال گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ، تصدیق شدہ بیج کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے پارلیمنٹ میں بل پیش کیا جائے گا، وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن ، حکومت زرعی شعبہ کی ترقی اور پیداوار میں اضافے اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے،میڈیا سے گفتگو

جمعہ 28 مارچ 2014 21:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28مارچ۔2014ء) وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ (غذائی تحفظ و تحقیق) سکندر حیات خان بوسن نے کہا ہے کہ آئندہ سیزن (خریف) کے دوران زرعی مداخل (کھاد، بیج، کیڑے مار ادویات اور پانی ) کی کوئی قلت نہیں ہوگی، رواں سیزن (ربیع) کے دوران گندم کی مقررہ اہداف سے زائد پیداوار حاصل ہونے کے امکانات ہیں، تصدیق شدہ بیج کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے پارلیمنٹ میں بل پیش کیا جائے گا، رواں سال گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ متوازن صورتحال کو برقرار رکھا جا سکے، حکومت زرعی شعبہ کی ترقی اور پیداوار میں اضافے اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے، سال 2013-14ء کے دوران 90 لاکھ 34 ہزار ہیکٹر رقبہ پر گندم کی کاشت کی گئی اور پیداواری تخمینہ 2 کروڑ 53 لاکھ 30 ہزار ٹن لگایا ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات خان بوسن کی زیر صدارت وفاقی زرعی کمیٹی (ایف سی اے) کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔ایف سی اے کے اجلاس میں صوبائی زرعی محکمہ جات، وزارت خزانہ، پاکستان ادارہ شماریات، محکمہ موسمیات، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، زرعی ترقیاتی بینک، این ایف ڈی سی، پی اے آر سی، پاسکو اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

انہوں نے کہاکہ آئندہ سیزن خریف کے دوران زرعی مداخل کھاد، بیج، کیڑے مار ادویات اور پانی کی کوئی قلت نہیں ہے۔ کھاد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایک لاکھ 25 ہزار ٹن کھاد درآمد بھی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی دستیابی بہتر ہونے سے آئندہ سیزن (خریف) کی فصل بہتر ہونے کے امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سالوں کے دوران گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔

رواں سال کے دوران گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ متوازن صورتحال کو برقرار رکھا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے صورتحال خراب ہوئی۔ حکومت تھرپارکر کے متاثرین کی بھرپور امداد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومت (سندھ) اور پاسکو کے پاس گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں جس سے تھرپارکر کے متاثرین کو خوراک کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت چھوٹے کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کر رہی ہے تاکہ فی ایکڑ پیداوار بڑھائی جا سکے۔ زرعی پیداوار بڑھانے اور تصدیق شدہ بیجوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے پارلیمنٹ میں بل پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو ایم ایف این کا درجہ دینے کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے جس کا ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سال 2013-14ء کے دوران 90 لاکھ 34 ہزار ہیکٹر رقبہ پر گندم کاشت کی گئی جس کا پیداواری تخمینہ 2 کروڑ 53 لاکھ 30 ہزار لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف سی اے کے اجلاس میں چنے، آلو، پیاز، خوردنی بیج کے پیداواری اہداف کا بھی جائزہ لیا گیا۔ رواں سیزن کے دوران چنے کی 4 لاکھ 68 ہزار ٹن پیداوار حاصل ہونے کے امکانات ہیں جبکہ چنے کا گذشتہ سال کا ذخیرہ بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ سال 2014-15ء میں خریف سیزن کے دوران گنے کی پیداوار کا ہدف 6 کروڑ 88 لاکھ 30 ہزار ٹن مقرر کیا گیا ہے جبکہ 11 لاکھ 67 ہزار ہیکٹر اراضی پر گنا کاشت کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ 2014-15ء کے دوران چاول کی پیداوار کا ہدف 68 لاکھ 10 ہزار ٹن مقرر کیا گیا اور 27 لاکھ 86 ہزار ہیکٹر رقبہ پر چاول کاشت کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تصدیق شدہ بیج کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے موثر حکمت عملی اپنائی جائے گی اور خریف سیزن کے دوران کپاس کا 40 فیصد، چاول کا 81.3 فیصد، مکئی کا 39.6 فیصد اور دالوں کا 14.8 فیصد تصدیق شدہ بیج دستیاب ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ زرعی شعبہ کے لئے قرضوں کی فراہمی میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :