کشکول توڑ دینے کے نعرے لگانے والوں نے تمام قومی معاملات کو یہودی مالیاتی اداروں کے حوالے کردیا ہے ‘ سید منور حسن ،آئی ایم ایف اور صیہونی مالیاتی اداروں کو ہمارے قومی معاملات میں دخل اندازی کا کوئی حق نہیں‘ امیر جماعت اسلامی

جمعہ 28 مارچ 2014 19:22

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28مارچ۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے آئی ایم ایف کے بور ڈ آف گورنرز کی میٹنگ میں حکومت پاکستان کوگیس کے نرخوں میں اضافے اور نجکاری کے حوالے سے دی گئی ڈکٹیشن کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف اور صیہونی مالیاتی اداروں کو ہمارے قومی معاملات میں دخل اندازی کا کوئی حق نہیں ،موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کی تابعداری میں سابقہ حکومتوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ،آئی ایم ایف کی طرف سے غربت کی چکی میں پسے عوام پرٹیکسوں کا مزید بوجھ لادنے ،تیل ،بجلی اور گیس کی قیمتیں مقرر کرنے اور قومی اداروں کو اونے پونے داموں فروخت کرنے جیسے عوام دشمن اقدامات پر حکومت کو ابھارنا اور دبا ڈالنا قومی خود مختاری اور آزادی کے خلاف ہے ،حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبات پر عمل کیا تو یہ عوام دشمنی ہو گی،نجکاری کبھی بھی ملکی مفاد میں نہیں کی گئی ،بلکہ ذاتی مفادات کیلئے ہوتی رہی،آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر نئی آنے والی حکومت پر قرضوں کا بوجھ لادکراسے آزادانہ فیصلے کرنے سے روک دیا جائے اور کٹھ پتلی بنا کر اسے اپنے اشاروں پر ناچنے پر مجبور کردیا جائے تاکہ کوئی حکومت بھی خود انحصاری کی طرف نہ بڑھ سکے ،حکمران پاکستان کو قرضوں کے جال میں پھنسا کر آزادی اور خود مختاری سے محروم کررہے ہیں، ہمیشہ کیلئے کشکول توڑ دینے کے نعرے لگانے والوں نے تمام قومی معاملات کو یہودی مالیاتی اداروں کے حوالے کردیا ہے ۔

(جاری ہے)

اپنے ایک بیان میں سید منورحسن نے کہا کہ ملکی معیشت کی تباہی و بربادی کی سب سے بڑی وجہ حکمرانوں کا بیرونی امداد اور قرضوں پر انحصار ہے ،کسی حکومت نے بھی قومی معیشت کو اپنے پاں پر کھڑا کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی ،ملک تاجروں اور سرمایہ داروں کے ہتھے چڑھ گیا ہے جنہیں قومی عزت و وقار سے کوئی غرض نہیں ،حکمران اپنے اللے تللوں اور کرپشن پر قابو پانے کی بجائے آئے دن اربوں ڈالر کا قرضہ لے رہے ہیں اور نئے نوٹ چھاپ کر ملک میں مہنگائی اور کساد بازاری کو عروج پر پہنچارہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ جب تک سودی نظام کا خاتمہ نہیں ہوتا اور بیرونی قرضوں پر انحصاراور بھیک مانگنے کے شرمناک اور ذلت آمیز رویے کو ترک نہیں کیا جاتا معیشت میں بہتری کی امید نہیں کی جاسکتی ۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے چادر دیکھ کر پاں پھیلانے کا آبرومندانہ رویہ اپنایا ہوتا تو آج انہیں قدم قدم پر آئی ایم ایف کی طرف دیکھنا پڑتا اور نہ ان کی ذلت آمیز شرائط ماننا ان کی مجبوری بنتی ،بیرونی قرضوں سے آج تک ملک و قوم کو فائدے کی بجائے نقصان اٹھانا پڑا ہے ،جس ملک کی معاشی باگ ڈوردشمن کے ہاتھ میں ہووہ کبھی اپنی منزل حاصل نہیں کر سکتا ۔