پوری دنیا میں 16 پاکستانی سکول چل رہے ہیں ،11 سکولز پاکستانی سفارتخانوں کے براہ راست انتظامی کنٹرول میں ہیں ،وزیر تجارت

جمعرات 27 مارچ 2014 16:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27مارچ 2014ء) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ پوری دنیا میں 16 پاکستانی سکول چل رہے ہیں ،11 سکولز پاکستانی سفارتخانوں کے براہ راست انتظامی کنٹرول میں ہیں یہاں اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ کی ہائیرنگ کیلئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں رقم مختص کرنے کی کوشش کرینگے ،چین سے تجارتی معاہدے سے ہماری برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے تجارتی معاہدے فائدے ہیں ،فاٹا میں اراضی دی جائے تو وفاقی حکومت سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کیلئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائیگی مونا باؤ کھوکھرا پار سندھ اور جنوبی پنجاب میں دو مقامات سے بھارت کے ساتھ تجارت کی تجاویز زیر غور ہیں۔

جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا کہ بیرون ممالک میں تعینات پاکستانی کمرشل اتاشیوں کی بڑی ذمہ داری پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری، پاکستانی مصنوعات کی مارکیٹنگ، پاکستان ایکسپومیں بیرون ممالک سے وفود کی شرکت ہے ، نئے نظام کے تحت ہم ان کی کارکردگی ماہانہ بنیادوں پر چیک کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ چین سے تجارتی معاہدے سے ہماری برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

تجارتی معاہدے کے یہی فائدے ہیں، انہی نکات کو سامنے رکھ کر ہم تجارتی معاہدے کرتے ہیں۔ جی ایس پی پلس درجہ کے نتائج سامنے آنے شروع ہو گئے ہیں۔ آلات جراحی کے معیار کے بارے میں سوالات اٹھ رہے ہیں اس کی برآمدات میں نمایاں اضافہ نہیں ہوتا ہم یہ کوشش کر رہے ہیں کہ بیرون ممالک اشیاء بھجوانے سے قبل ان کی پری شپمنٹ ایسسمنٹ کرائیں گے ہماری کوشش ہے کہ معیاری اشیاء بیرون ملک بھجوائیں اس کے علاوہ انٹرنیشنل سرٹیفکیشن کو رائج کرنا چاہیے۔

خرم دستگیر نے بتایا کہ آسٹریلیا سے 2013-14ء کے دوران 6 ہزار 219 مویشی درآمد کئے گئے۔ 2001ء میں پھیلنے والی مویشیوں کی ایک بیماری کی وجہ سے آسٹریلیا کے علاوہ دیگر ممالک سے مویشیوں کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی تھی اب اس میں بعض ممالک سے پابندیاں اٹھانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر انجینئر خرم دستگیر نے بتایا کہ اس وقت پوری دنیا میں 16 پاکستانی سکول چل رہے ہیں اور 11 سکولز پاکستانی سفارتخانوں کے براہ راست انتظامی کنٹرول میں ہیں یہاں پر اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ کی ہائیرنگ مشکل ہے۔

انہوں اس کیلئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں رقم مختص کرنے کی کوشش کرینگے۔ بحرین، جدہ، کویت، مسقط اور ریاض میں پاکستانی سکول ہمارے سفارتخانوں کے تحت نہیں چل رہے۔ ہم بیرون ملک پاکستانیوں کے بچوں کو بہترین تعلیم دینے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ انقرہ میں پاکستانی سکول بہترین کارکردگی کا حامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان سکولوں کو اپ گریڈ کیا جاتا ہے اور ان سکولوں میں سے حاصل ہونے والی فیس ہی آمدن کا بڑا ذریعہ ہے۔

انہوں نے ایوان سے استدعا کی کہ وہ ان سکولوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ کی خدمات حاصل کرنے کیلئے فنڈز مختص کرنے میں تعاون کریں۔ وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران سکواش فیڈریشن کو ایک کروڑ 70 لاکھ 15 ہزار روپے سے زائد رقم جاری کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سکوائش کھیلنے کیلئے سازو سامان فراہم کیا جاتا ہے، سکوا ش فٹنس کیلئے بھی کھیلی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک بھی سپورٹس ویلج نہیں اوراس ضمن میں سیکرٹری سپورٹس اور ڈی جی سے کہا گیا کہ وہ آسٹریلیا سے مل کر اس پر کام کریں۔ پاکستان میں عالمی سطح کے کھیلوں کے مقابلے نہ ہونے سے ہمیں نقصان ہو رہا ہے، ہم دوسرے ممالک میں کھیل رہے ہیں تاہم آئندہ سال تک اس حوالے سے بہتر نتائج آئیں گے۔ ریاض پیرزادہ نے کہا کہ فاٹا کے نوجوانوں میں صلاحیت ہے، کوہاٹ اور بنوں میں آسٹروٹرف بنائے جا رہے ہیں فاٹا میں اراضی دی جاتی ہے تو ہم وہاں پر سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کیلئے ہر ممکنہ تعاون کرینگے۔

صوبے کی خوش قسمتی ہے کہ یہاں ایک بہترین کھلاڑی عمران خان کی حکومت ہے۔ایم کیو ایم کے آصف حسنین کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ ٹریڈنگ کسٹم چیک پوسٹ کا قیام حالیہ مذاکراتی عمل میں شامل نہیں ہے۔ موناباؤ کھوکھرا پار، سندھ اور جنوبی پنجاب سے دو مقامات بھارت سے تجارت کیلئے زیر غور ہے۔ ہماری کوشش ہو گی کہ بھارت سے تجارتی حالات معمول پر آنے پر سمندری راستے سے بھی تجارت ہو۔

وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل کی طرف سے ریاض پیرزادہ نے بتایا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈ کی ہاؤسنگ سکیم کے حوالے سے معاہدہ ایک دو روز میں ہو جائے گا۔ گلبرگ ہاؤسنگ سکیم کی 13 کنال زیر قبضہ اراضی کے حوالے سے بھی ڈی مارکیشن ایک دو روز میں ہو جائے گی۔ نیول اینکریج کے پاس 77 کنال اراضی زیر قبضہ ہے زون 5 میں 35 کروڑ 42 لاکھ روپے کی لاگت سے لیبر کالونی کیلئے 2 ہزار 694 کنال اراضی خریدی گئی۔

ٹیکسٹائل کی صنعتوں کے وزیر عباس خان آفریدی نے ایوان کو بتایا کہ حکومت ٹیکسٹائل پالیسی دو ہزار چودہ /دو ہزار انیس کی تشکیل کیلئے متعلقہ فریقوں سے مشاورت شروع کرے گی۔انہوں نے بتایا کہ ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافے کیلئے کراچی گارمنٹس سٹی منصوبے پر بھی عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :