لاہور،ساتھیوں کیخلاف درج مقدمات واپس نہ ہونے پر طلبہ تنظیم کا کینال روڈ پر احتجاج اور توڑ پھوڑ، پولیس نے 13کو حراست میں لے لیا‘ پتھراؤ سے پولیس اہلکار زخمی،پولیس کے لاٹھی چارج کے بعد منتشر ہونیوالے کارکنوں نے رات کے وقت دوبارہ احتجاج شروع کر دیا ،سڑک کے درمیان ٹرک کھڑا کر دیا، گاڑیوں کے شیشے توڑنے پر پولیس کا لاٹھی چارج ، طلباء نے بھی ہاتھا پائی کی ،پولیس کی حراست میں چھ کارکن زخمی ہیں‘ ترجمان طلبہ تنظیم،اسلامی جمعیت طلباء کے کارکن بھتہ خوری، کار چوری اور دیگر سنگین جرائم میں بھی ملوث ہیں ،پرامن ماحول کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں ‘ ترجمان پنجاب یونیورسٹی

بدھ 26 مارچ 2014 23:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مارچ۔2014ء) معاملات طے پانے کے باوجود پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے کارکنوں کے خلاف درج مقدمات واپس نہ لئے پر طلبہ تنظیم کے کارکنوں نے کینال روڈ پر احتجاجی مظاہرہ اور توڑ پھوڑ کی ، پولیس نے لاٹھی چارج کے بعد 13کارکنوں کو گرفتار کر لیا،لاٹھی چارج کے بعد منتشر ہونے والے کارکنوں نے رات کے وقت دوبارہ احتجاج شروع کر دیا اور سڑک کے درمیان ٹرک کھڑا کر ٹریفک کا نظام جام کر دیا،پتھراؤ سے کئی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ۔

بتایا گیا ہے کہ طلبہ تنظیم نے یونیورسٹی میں پنجاب یوتھ فیسٹول کے تحت میوزیکل پروگرام نہ کرنے دینے کا اعلان اور گارڈز سے جھگڑا کیا تھا جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ تنظیم کے کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کر ادیا تھا تاہم بعد ازاں تنظیم اور انتظامیہ کے درمیان معاملات طے پا گئے تھے ۔

(جاری ہے)

احتجاج کرنے والے کارکنوں کا کہنا تھاکہ انتظامیہ نے تاحال کارکنوں کے خلاف درج مقدمات واپس نہیں لئے اور جب تک مقدمات واپس نہیں لئے جاتے وہ احتجاج کرتے رہیں۔

احتجاجی مظاہرے کی وجہ سے کینال روڈ اور اطراف کی شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام معطل ہو گیا اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ۔ اس دوران کچھ طلبہ نے توڑ پھوڑ بھی کی ۔ پولیس نے احتجاج ختم نہ کرنے پر لاٹھی چارج کر دیااور اس دوران طلبہ بھی پولیس سے ہاتھا پائی کرتے رہے اور پتھراؤ سے کئی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ۔ پولیس نے تیرہ کارکنوں کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کر دیا ۔

طلبہ تنظیم کے ترجمان کے مطابق ہمارے چھ کارکن شدید زخمی ہیں جنہیں پولیس طبی امدا د نہیں دے رہی ۔منتشر ہونے والے طلبہ رات کے وقت دوبارہ اکٹھے ہو گئے اور ٹرک کو سڑک کنارے کھڑا کر کے اسکی چابی نکال کر پھینک دی جس سے ٹریفک کا نظام جام ہو گیا جسکی وجہ سے ایمبولینس بھی ٹریفک جام میں پھنس گئی ۔ نجی ٹی وی کے مطابق اس موقع پر مشتعل طلبہ نے دس کے قریب گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ ڈالے ۔

جبکہ پولیس طلبہ کی گرفتاری کے لئے ان کے ہاسٹل میں داخل ہو گئی ۔پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسلامی جمعیت طلباء کے غنڈے حالیہ وارداتوں میں اساتذہ پر تشدد، سکیورٹی گارڈز پر تشدد، اور طلباء و طالبات سے قیمتی اشیاء چھیننے میں ملوث ہیں ان غنڈہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے ۔ پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلباء کے کارکن بھتہ خوری، کار چوری اور دیگر سنگین جرائم میں بھی ملوث ہیں اور کیمپس کے پرامن ماحول کو صرف یہی غنڈہ عناصر نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خان کے غنڈہ گردی کے خلاف زیرو ٹالیرینس کی پالیسی اپنانے مشکور ہے۔

جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنر ل لیاقت بلوچ نے اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پنجاب کے کارکنان پر پولیس کے لاٹھی چارج ، ان کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت پنجاب اس کا نوٹس لے ۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ مسلسل اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں کو ذاتی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب یونیورسٹی کے طلبا اپنے ان ساتھیوں کی گرفتاریوں کے خلاف پرامن احتجاج کر رہے تھے جنہیں پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے بے بنیاد جھوٹے مقدمات میں گرفتار کروایا ۔

پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کرپشن ، اقرباپروری اور بدانتظامی کا نمونہ بن چکی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ گرفتار طلبا رہا کیے جائیں اور ان پر قائم مقدمات واپس لیے جائیں ۔پنجاب یونیورسٹی اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن نے کیمپس میں غنڈہ عناصر کے خلاف کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہ کرنے پر وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

اور تمام یونیورسٹی کے اساتذہ حکومت کے اس اقدام کی تائید کرتے ہیں ۔ ااپنے بیان میں آسا کے ترجمان نے کہا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں انتظامیہ کی جانب سے اساتذہ اور طلباء کو پر امن تعلیمی ماحول فراہم کیا گیا ہے مگر اسلامی جمعیت طلباء کے مٹھی بھر عناصر اس پرامن تعلیمی ماحول کو خراب کرنے کے درپے ہیں اور اساتذہ کے ساتھ بدسلوکی اور گارڈز پر تشدد کرتے ہیں۔ آسا کے ترجمان نے کہا کہ پرامن تعلیمی ماحول فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے لہذا حکومت کو غنڈہ عناصر کے خلاف اپنی پالیسی جاری رکھنی چاہئیے تاکہ طلباء و طالبات کو پر امن تعلیمی ماحول میسر رہے ۔