بلوچستان بدامنی کیس، جبری گمشدگیوں میں 2 اہلکاروں کیخلاف شواہد ملے ہیں، وکیل ایف سی کا سپریم کورٹ میں بیان ،ٹیلی فون پر ملاقاتوں کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، آپ چاہتے ہیں ہم چیف سیکریٹری کو شوکاز جاری کریں؟ جسٹس امیر ہانی مسلم ،لوگ مررہے ہیں اور چیف سیکرٹری امریکہ کے دورے کررہے ہیں ، ججز کے ریمارکس

بدھ 26 مارچ 2014 14:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مارچ۔2014ء) بلوچستان بدامنی اور لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران ایف سی کے وکیل عرفان قادر نے کہا ہے کہ جبری گمشدگیوں میں 2 ایف سی اہلکاروں کے ملوث ہونے شواہد ملے ہیں جن کیخلاف کارروائی کیلئے حکومت کو خط لکھ دیا ہے۔بدھ کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں بلوچستان بدامنی اور لاپتہ افراد کیس کی سماعت شروع ہوئی تو جسٹس امیرہانی مسلم نے ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نظام الدین سے استفسار کیا کہ خضدار سے ملنے والی لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ رپورٹ کا کیا بنا جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ تیرہ لاشوں میں سے دو کی شناخت ہونے پر لواحقین کے حوالے کردی گئی ہیں۔

گیارہ لاشوں کے لواحقین کے ڈی این اے کے نمونے لیبارٹری بھجوائے ہیں۔

(جاری ہے)

چودہ لاپتہ افراد کے لواحقین کے ڈی این اے کے نمونے بھی لیبارٹری بھجوائے ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ لیبارٹری حکام نے ڈی این اے رپورٹ دینے کیلئے چار ماہ کا وقت دیا ہے اور اس سے پہلے رپورٹ دینے سے معذرت کرلی ہے جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ کیا آپ نے لیبارٹری والوں کو کام جلد کرنے کی ہدایت نہیں کی جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ صرف زبانی طور پر کہا تھا، جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ تحریری خط وکتابت ہے تو دکھائیں۔

اس موقع پر ایف سی کے وکیل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ چیف سیکریٹری سے اس معاملے پر ٹیلی فون پر بات ہوگئی تھی جبکہ جن دو ایف سی اہلکاروں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں ان کے خلاف کارروائی کے لیے حکومت کو خط لکھ دیا ہے جس پر جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ ٹیلی فون پر ملاقاتوں کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، آپ چاہتے ہیں کہ ہم چیف سیکریٹری کو شوکاز جاری کریں، چیف سیکریٹری اب کہاں ہے۔

سیکرٹری داخلہ بلوچستان نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ وہ امریکہ گئے ہوئے ہیں جس پر جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ ان سے پوچھ کر بتائیں کہ وہ کب واپس آئیں گے اور ورثا سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ لوگ مررہے ہیں اور چیف سیکرٹری امریکہ کے دورے کررہے ہیں بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔