حکومت نے پرویز مشرف کیخلاف بغاوت کیس میں 23 وکلاء کی خدمات حاصل کی ہیں ،اب تک دو کروڑ پانچ لاکھ 999 روپے کی رقم ادا کی گئی ہے،قومی اسمبلی میں رپورٹ پیش

بدھ 26 مارچ 2014 14:36

حکومت نے پرویز مشرف کیخلاف بغاوت کیس میں 23 وکلاء کی خدمات حاصل کی ہیں ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مارچ۔2014ء) حکومت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف بغاوت کیس میں 23 وکلاء کی خدمات حاصل کی ہیں جنہیں اب تک دو کروڑ پانچ لاکھ 999 روپے کی رقم ادا کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو وزارت داخلہ کی طرف سے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق حکومت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کیخلاف بغاوت کیس میں استغاثہ ٹیم کیلئے بارہ جبکہ آئینی ٹیم کیلئے گیارہ وکلاء کی خدمات حاصل کی ہیں، رپورٹ کے مطابق سینئر ایڈووکیٹ محمد اکرم شیخ کو 999 روپے بطور فیس ادا کئے گئے ہیں جو کہ استغاثہ ٹیم کے سربراہ ہیں، استغاثہ ٹیم کے دیگر وکلاء نصیر الدین خان کو پچاس لاکھ ، سردار عصمت اللہ خان دس لاکھ، طیب جعفری کو دس لاکھ، اشتیاق ابراہیم ایک لاکھ، بیرسٹر نتالیہ کمال پانچ لاکھ، بیرسٹر جمیل شہریار پانچ لاکھ، چودھری حسن مرتضی شان پانچ لاکھ ، فراز رضا دو لاکھ پچاس ہزار، محمد حیدر امتیاز دو لاکھ پچاس ہزار اور میاں معظم حبیب کو پانچ لاکھ روپے فیس ادا کی گئی ہے،

رپورٹ کے مطابق آئینی ٹیم کے وکلاء ڈاکٹر طارق حسن کو دس لاکھ روپے، نصیر الدین خان پچاس لاکھ، چودھری محمد اکرم دس لاکھ، اشتیاق احمد دس لاکھ، بیرسٹر نتالیہ کمال پانچ لاکھ، بیرسٹر جمیل شہریار پانچ لاکھ، چودھری حسن مرتضی شان پانچ لاکھ، فراز رضا دو لاکھ پچاس ہزار اور محمد حیدر امتیاز ایڈووکیٹ کو دو لاکھ پچاس ہزار روپے فیس ادا کی گئی ہے جبکہ دو وکلاء بیرسٹر محمد راحیل کامران اور مقیم قریشی کو ابھی تک کوئی فیس ادا نہیں کی گئی۔