حکومت ، طالبان مذاکرات میں کامیابی کے امکانات روشن ہیں،پروفیسرابراہیم، مذکرات جلد نتیجے تک پہنچ سکتے ،طول بھی پکڑ سکتے ہیں، دونوں اطراف سے غیر عسکری قیدیوں کے تبادلہ کا عمل شروع ہوگیا تو مذاکرات کی کامیابی میں مدد مل سکتی ہے، اللہ نے چاہا اور موسم نے اجازت دی تو (کل) حکومتی کمیٹی اور طالبان کمیٹی طالبان شوریٰ کی نامزد کردہ کمیٹی سے ملاقات کیلئے روانہ ہوسکتی ہے، امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا

منگل 25 مارچ 2014 21:06

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25مارچ۔2014ء) طالبان مذاکراتی کمیٹی کے ممبرا ور جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ حکومت ، طالبان مذاکرات میں کامیابی کے امکانات بھی روشن ہیں تاہم خدشات بھی موجود ہیں ۔ یہ مذکرات جلد بھی نتیجے تک پہنچ سکتے ہیں تاہم یہ طول بھی پکڑ سکتے ہیں ۔ دونوں اطراف سے غیر عسکری قیدیوں کے تبادلہ کا عمل شروع ہوگیا تو اس سے مذاکرات کی کامیابی میں مدد مل سکتی ہے ۔

حکومت اور طالبان میں براہ راست مذاکرات کا شروع ہونا بذات خود ایک بہت بڑی پیش رفت ہے ۔ اللہ نے چاہا اور موسم نے اجازت دی تو بدھ (26مارچ )کو بھی حکومتی کمیٹی اور طالبان کمیٹی طالبان شوریٰ کی نامزد کردہ کمیٹی سے ملاقات کے لئے روانہ ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز المرکزا سلامی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جماعت اسلامی کے صوبائی سیکرٹری جنرل شبیر احمد خان ،صوبائی سیکرٹری اطلاعات اسرار اللہ ایڈوکیٹ اور جماعت اسلامی ضلع پشاور کے امیر بحر اللہ خان بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ موسم کی خرابی کی وجہ سے منگل کے روز ہیلی کاپٹر کے لئے پرواز کرنا ممکن نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ( یعنی پروفیسر محمد ابراہیم خان ) تو سڑک کے ذریعے بھی جانے کے لئے تیار تھے لیکن حکومتی اور طالبان کمیٹی میں شامل بعض بزرگ ممبران کے لئے سڑک کے ذریعے سفر کرنا مشکل تھا ۔ انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ حکومت ، طالبان مذاکرات جلد شروع ہوجائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ انہوں نے طالبان سے پروفیسر محمد اجمل خان کی رہائی کی بات کی تھی جس پر وہ خاموش رہے۔ بات آگے بڑھے گی تو سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادوں کی رہائی کی بھی بات ہوگی۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ ان کی رائے ہے کہ شائد طالبان اس انتظار میں ہیں کہ حکومت کی طرف سے حکومتی ایجنسیوں کی تحویل میں غیر عسکری قیدیوں کی رہائی کا کوئی مثبت سگنل ملے تو پھر وہ بھی اپنی قید میں غیر عسکری افراد کی رہائی کے بارے میں فیصلہ کریں ۔

ایک سوال کے جواب میں پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ انہیں ٹھوس معلومات تو نہیں کہ حکومتی ایجنسیوں اور طالبان کے پاس جو قید ی ہیں ان کے ساتھ کیسا سلوک ہورہا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ شاید قیدیوں کے ساتھ برتاوٴ میں دونوں فریقین قواعد و ضوابط کا خیال نہیں رکھ رہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ اس وقت حکومت اور طالبان کا سب سے اہم نقطہ امن کا قیام ہے۔

شریعت کا نفاذ زیر بحث نہیں ۔ امن قائم ہوگا تو انشاء اللہ شریعت بھی آجائے گی ۔ ایک اور سوال کے جواب میں پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات میں طالبان کمیٹی سہولت کار کا کردار ادا کرے گی اور دونوں فریقین کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور انہیں کسی قابل عمل معاہدے اور حل پر متفق کرنے کی کوشش کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مذاکرات ہی مسئلے کا واحد حل ہے۔