کابل کے ہوٹل پر حملے سے قبل پاکستانی سفارتکار نے راہداریوں کی تصویریں لیں، افغان حکام کاالزام

پیر 24 مارچ 2014 13:17

کابل کے ہوٹل پر حملے سے قبل پاکستانی سفارتکار نے راہداریوں کی تصویریں ..

کابل(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24مارچ 2014ء) افغان حکام نے ایک مرتبہ پھر الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کابل کے فائیو اسٹار ہوٹل پر کیا جانے والا حملہ ایک ’’غیر ملکی خفیہ ایجنسی ‘‘ کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے کیونکہ واقعے سے ایک روز قبل ایک پاکستانی سفارت کار ہوٹل کی راہ داریوں کی تصویریں لے رہا تھا۔افغان نیشنل سکیورٹی کونسل کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہوٹل پر حملے کے وقت وہاں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کے مطابق 18 برس سے کم عمر کے 4 مبینہ حملہ آور چیک پوسٹ سے گزرے جنہوں نے اپنی جرابوں میں اسلحہ چھپا رکھا تھا۔

یہ لوگ شام 6 بجے ہوٹل میں داخل ہوئے اور نئے سال کے موقع پر نوروز کے لئے خصوصی کھانے کی خواہش ظاہر کی۔

(جاری ہے)

جس کے بعد یہ حملہ آور 3 گھنٹے ہوٹل کے غسل خانے میں چھپے رہے اور رات کے کھانے کے وقت باہر آ کر فائرنگ شروع کردی۔ فائرنگ سے 4غیر ملکی اور دو بچے ہلاک جبکہ 6 افراد زخمی ہوئے۔ افغان اسپیشل فورسز کی کارروائی میں چاروں حملہ آور بھی مارے گئے۔

افغان نیشنل سکیورٹی کونسل نے الزام عائد کیا ہے کہ حملے سے ایک روز قبل ایک پاکستانی سفارتکار ہوٹل کی راہ داریوں کی تصویریں اتار رہا تھا، جس سے اس الزام کو تقویت ملتی ہے کہ یہ حملہ ایک ’’غیر ملکی خفیہ ایجنسی‘‘ کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے تاہم انہوں نے اس حوالے سے کسی ملک کا براہ راست نام نہیں لیا۔

واضح رہے کہ جمعرات کے روز کابل کے ہوٹل میں مسلح حملہ آوروں کی فائرنگ سے کم سے کم 6 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور افغان طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی تھی، افغان حکومت کا کہنا ہے کہ اس حملے کی وجہ پاکستان میں تحریک طالبان پاکستان اور حکومت کے درمیان فائر بندی ہے کیونکہ جنگ بندی سے پاکستان میں طالبان کو دوبارہ اپنی توجہ افغانستان کی جانب مبذول کرنے کا موقع مل گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :