طالبان سے مذاکرات کے اثرات بلوچستان میں بھی مرتب ہونگے،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، ناراض بلوچ بھائیوں سے مذاکرات آسان نہیں،سب کے پاس جائینگے کوئی ڈیڈ لائن نہیں دے سکتے،مخلوط حکومت ملکر مسائل پر قابوپانے کی کوششوں میں مصروف ہے ،بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال قدر بہتر ہوئی ہے، صحافیوں کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے سے خطاب

ہفتہ 22 مارچ 2014 19:06

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22مارچ۔2014ء) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے تحریک طالبان پاکستان کیساتھ مثبت مذاکرات کے اثرات بلوچستان میں بھی مرتب ہونگے ناراض بلوچ بھائیوں سے مذاکرات آسان نہیں لیکن ہم سب کے پاس جائینگے جس کیلئے کوئی ڈیڈ لائن نہیں دے سکتے انہوں نے کہاکہ ہم کوئی انقلاب نہیں لارہے مخلوط حکومت ملکر مسائل پر قابوپانے کی کوششوں میں مصروف ہے بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال قدر بہتر ہوئی ہے کرائم ریٹ 33فیصد کمی واقع ہوئی ہے یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں مختلف ٹی وی چینلز اور سینئر صحافیوں کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہی اس موقع پر مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈرنواب ثناء اللہ زہری صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال سمیت دیگر صوبائی وزراء اور اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بلوچ مزاحمت کاروں سے مذاکرات کو ئی سادہ مسئلہ نہیں ہم مخلصانہ طریقے سے صوبے کے مسائل کو حل کرنے کیلئے کوششیں کررہے ہیں وفاقی حکومت کی جانب سے ہمیں اختیارات دیئے گئے ہیں مسخ شدہ لاشوں اور لوگوں کو لاپتہ کرنے کے مسئلے کو کافی حد تک کنٹرول کیا ہے انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نے طالبان کیساتھ مذاکرات کو جو سلسلہ شروع کیا ہے ہم اس کی حمایت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ طالبان کیساتھ کامیاب مذاکرات کے مثبت اثرات بلوچستان میں بھی مرتب ہونگے انہوں نے کہاکہ کوئی بھی بندوق اٹھانے والا علیحدگی پسند نہیں اور نہ ہی ہم نے کوئی لکیریں کھینچی ہم سب کیساتھ ڈائیلاگ کرینگے اور سب کے پاس جائینگے اس کیلئے کوئی ٹائم لائن نہیں دے سکتے بلوچستان کی محرومیوں پر کچھ حلقوں کی ناراضگیاں ضرور ہے لیکن یہ کہنا درست نہیں کہ سب کے سب علیحدگی پسند ہے انہوں نے کہاکہ خان آف قلات اور دیگر ناراض بھائیوں سے مذاکرات ہوسکتے ہیں اور کیلئے ہمارے پارلیمانی سیاسی جماعتوں کی مخلصانہ کوششیں شروع ہوچکی ہے انہوں نے کہاکہ 1985میں بھی ڈیمو کریسی پر یقین نہیں رکھتا تھا اور بی ایس او کے پلیٹ فارم سے ہم جدوجہد کررہے تھے لیکن آہستہ آہستہ ہم نے پھر سے جمہوری راستہ اختیار کیا اور الیکشن پروسیس کے ذریعے اپنے عوام کے مسائل کے حل کیلئے جدوجہد شروع کی ہم ناامید نہیں ہے بلوچستان کے عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کرتے رہینگے انہوں نے کہاکہ خطے میں امن کیلئے ضروری ہے کہ ہم دوست ہمسایہ ممالک کیساتھ تعلقات کو بہتر کیا جائے اس کیلئے ہمیں خارجہ پالیسی کو ری وزٹ کرنے کی ضرور ت ہوگی

وزیراعلیٰ نے کہاکہ امن وامان کی صورتحال کو بہتر کرنا موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ہمارے صوبے میں حالات کو بہتر کرنے کیلئے سیاسی اور انتظامی سطح پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ لیویز پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے ریفارمز لائی جارہی ہے کوئٹہ شہر میں 50فیصد ایف سی کی چیک پوسٹیں ختم کردی گئی ہے ماسوائے علمدار روڈ پر اس کے علاوہ پولیس کے 500جوانوں کو پاک فوج کے تعاون سے بہترین تربیت دی گئی ہے انہوں نے کہاکہ ٹارگٹ کلنگ اور اغواء برائے تاوان کے واقعات کنٹرول کیاہے اغواء کے دو واقعات کیلئے بھی سیکورٹی فورسز کام کررہی ہے جن میں ارباب عبدالظاہر کاسی اور دو غیر ملکیوں کا اغواء شامل ہے انہوں نے کہاکہ صوبے میں توانائی کے بحران کو دور کرنے کیلئے دو ٹرانسمیشن لائنز اپریل تک مکمل کرلی جائیگی جس کے بعد صوبے کی بجلی کی ضروریات پر کافی حد تک قابو پالیا جائیگا انہوں نے کہاکہ کوئٹہ چمن پنجگور ناگ ہائی ویز کی تعمیر پر کام تیزی سے جاری ہے

انہوں نے کہاکہ ماضی میں بلوچ علاقوں میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے برابر تھی موجودہ حکومت نے سب سے پہلے ان پرنظر انداز کئے جانیوالے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا دوبارہ آغاز کیا صوبے میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنایا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ ہم یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ ہم کامیاب ہوگئے ہیں کس حدتک کامیاب ہوئے اس کا فیصلہ عوام پر چھوڑ تے ہیں اس موقع پر انہوں نے کہاکہ میڈیا کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ بلوچستان کے مسائل میں مثبت تبدیلیوں کو اجاگر کریں امن وامان کا مسئلہ صرف بلوچستان میں نہیں بلکہ پورا ملک اس کی لپیٹ میں ہے فرق صرف اتنا ہے کہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال کو میڈیا بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے ۔