صحافیوں کاپارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا، وفاقی حکومت نے پانچ مطالبات منظورکرلئے ،شہداء کے ورثاء کو 10لاکھ اور زخمیوں کو 3لاکھ روپے کی مالی امداد، میڈیا ہاوسز اور پریس کلبوں کو سیکورٹی فراہم کی جائیگی، میڈیا ورکرز کی انشورنس کیلئے سیل قائم کر دیا گیا

جمعرات 20 مارچ 2014 22:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20مارچ۔2014ء) وفاقی حکومت نے پاکستان فیڈرل یو نین آف جر نلسٹس کے پانچ مطالبات منظور کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ تمام شہیدا کے ورثاء کو 10لاکھ اور زخمیوں کو 3لاکھ روپے کی مالی امداد اور میڈیا ہاوسز اور پریس کلبوں کو سیکورٹی فراہم کی جائے گی جبکہ میڈیا ورکرز کی انشورنس کیلئے پریس انفارمیشن ڈیپارئمنٹ میں سیل قائم کر دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پاکستان فیڈرل یو نین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ کی قیادت میں اپینک ، آر آئی یو جے اور این پی سی نے اپنے پانچ مطالبات کی منظوری کیلئے 6گھنٹوں تک پارلیمنٹ ہا وس کے سامنے دھرنا دیا جس میں جڑواں شہروں کے علاوہ آزاد کشمیر ، ابیٹ آباد، مانسہرہ ،ٹیکسلا واہ کینٹ ، احسن ابدال، اٹک ، ترنول ، گو جر خان ،اورمنڈی بہاوالدین کے سیکٹروں صحافیوں نے بھر پور انداز میں شرکت کی ۔

(جاری ہے)

”یوم مطالبات “ کے اس دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری اطلاعات و نشریات ڈاکٹر نذیر سعید نے کہا کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور وزیر اعلاعات پرویز رشید کی خصوصی ہدایات پر پی ایف یو جے کے پانچوں مطالبات تسلیم کر لئے گئے ہیں اور یہ فیصلہ کیا گہا ہے کہ شہیدا کے ورثا ء کو 10لاکھ زخمیوں کو 3لاکھ روپے کی مالی امداد دی جائے گی جبکہ میڈیا ہاوسز اور پریس کلبوں کی سیکورٹی کیلئے وزیر اعظم نے وفاقی وزرات داخلہ کو احکامات جاری کر دیئے ہیں ،میڈیا مالکان اس ضمن میں اسفارشات دے چکے ہیں اب پی ایف یو جے کی سفارشات کا انتظار ہے اس کے بعد انشاء الله اگلے چند روز کے اندر مربوط سیکورٹی پلان تیار کر کے شیئر اور عملدرآمد کیا جائے گا ۔

اْنہوں نے کہا کہ جرنلسٹس کی انشورنس کیلئے پر س انفارمیشن دیپارئمنٹ میں خصوصی سیل قائم کر دیا گیاہے جو اس کام کو اگے بڑھائے گا جبکہ وزیر اعظم پاکستان نے یہ تحریری طور پر یہ ہدایت بھی جاری کی ہے کہ قتل ہو نے والے صحافیوں اوراْن پر تشدد کے مقدمات خصوصی عدالتوں میں چلائے جائیں جبکہ صحافیوں کے مقدمات کا جلد از جلد فیصلہ کرانے کیلئے خصوصی پرسیکوٹرز کو بھی تعینات کیا جائے گا۔

اْنہوں نے کہا کہ آئی ٹی این ای کے چیئر مین کیلئے تین نام وزیر اعظم کو بھجوا دئیے گئے ہیں جبکہ ویج بورڈ ایوارڈ کے چیئرمین کیلئے مالکان اور پی ایف یو جے کی جانب سے نا موں کا انتظار ہے جیسے ہی موصول ہو نگے یہ کام بھی مکمل کر لیا جائے گا۔قبل ازیں صدر پاکستان فیڈرل یو نین آف جرنلسٹس افضل بٹ نے کہا کہ آج ملک بھر کے صحافی اور میڈیا ورکرز اپنے حقوق کیلئے چاروں صوبائی اسمبلیوں اور پارلیمنٹ ہا وس کے سامنے دھرنے دے رہے ہیں ، یہ حالات کوئی ایک دن میں نہیں پیدا ہوئے اگر میڈیا ورکرز کے مسائل کی جانب تو جہ دی جاتی تو آج صورتحال مختلف ہو تی ۔

اْنہوں نے کہا میں سلام پیش کرتا ہوں خیبر پختونخواہ کی اسمبلی کو جس نے سب سے پہلے ہمارے مطالبات پر مبنی بل اور قرار داد منظور کی جبکہ بلوچستان حکومت نے بھی اس کا وعد ہ کیا ہے اور حکومت بلوچستان نے 23مارچ کو ” جرنلسٹس ڈے “ کے طور پر منانے کا اعلان کیا اور اسی دن وہ بلوچستان کے شہید ہونے والے صحافیوں کے ورثاء کو مالی امداد بھی دینگے، سند ھ اور پنجاب کی اسمبلیوں نے بھی جلد بل پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔

لیکن اس کے با وجود عملد رآمد ہو نے تک ہمارئی جد وجہد جاری رہے گی۔پی ایف یو جے کے دھرنے سے کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس رابرٹ ڈیٹز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پاکستان میں صحافیوں پر ہو نے والے حملوں پر شدید تشویش ہے جبکہ میڈ یا ورکرز کے حقوق کیلئے پاکستان فیڈرل یو نین آف جرنلسٹس کی جد وجہد قابل تحسین۔ اْنہوں نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم پاکستان اور دیگر اعلی پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کے دوران یہاں جرنلسٹس کو درپیش مسائل پر اپنی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے اس ضمن میں فوری اقدامات اٹھانے کیلئے کہا ہے ۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے بھی دھر نے میں شرکت کی اور خطاب کرتے ہوئے یہ چوتھی دہائی ہے کہ میں میڈیا ورکرز کی جدو جہد میں مسلسل حصہ لے رہا ہوں اور اس دوران تین دن کیلئے جیل بھی جا چکا ہوں ، پاکستان پیپلز پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ جس طرح فورسزاور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو شہید یا زخمی ہو نے کی صورت میں مالی امداد دی جا تی ہے اْسی طرح میڈیا وزکرز کو بھی مناسب امداد فراہم کرنے کیلئے قانون سازی کی جائے ۔

اْنہوں نے کہا کہ میں نے قومی اسمبلی میں صحافیوں کے ان پانچ مطالبات کے حق میں قرار داد جمع کرا دی ہے جو کہ 24مارچ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی اسے ہر صورت منظور کرایا جائے گا اور اگر بعد ازں حکومت نے اس پر عملدرآمد میں سستی یا کوتاہی کا مظاہرہ کیا تو ہم تمام اراکین میڈیا کے ساتھ اسمبلی سے واک آوٹ کرینگے ۔جماعت اسلامی کے سابق رکن قومی اسمبلی میاں اسلم نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ میڈیا ورکرز کا ساتھ دیا اور ایک بل بھی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا ، پی ایف یو جے پانچوں مطالبات کی پارلیمنٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں سے منظوری کیلئے جماعت اسلامی کے اراکین بھرپور جد وجہد کرینگے۔

معروف سماجی کا رکن ڈاکڑجمال ناصر نے کہا کہ میڈیا معاشرے کا آنکھ ، کان اور زبان ہے مگر انہیں ہی حقوق سے محروم رکھنا نا انصافی ہے ، ہم میڈیا کی آزادی ، اْنکے تحفظ سمیت تمام مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔دھرنے سے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکڑ اظہر جد ون، ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی کشور زہرہ ، اپینک کے جنرل سیکرٹری اکرام بخاری ، راولپنڈی اسلام آباد یو نین آف جرنلسٹس کے صدر علی رضا علوی ، جنرل سیکرٹری بلال ڈار، نیشنل پریس کلب کے صدر شہر یا ر خان ، جنرل سیکرٹری طارق چوہدری،پی ایف یو کے ممبر ایف ای سی قربان ستی،مظفر آباد یو نی آف جرنلسٹس کے صدر آصف رضا میر ، کشمیر پریس کلب میر پور کے صدر عابد شاہ ، ایم ڈبلیو کے کلیم شمیم نے بھی خطاب کیا ۔

متعلقہ عنوان :