بھارت سے تجارت سے پہلے اس کے ساتھ پانی چوری کا مسئلہ اٹھایا اور اسے حل کیا جائے‘ سید منور حسن ،بھارت نے پاکستانی دریاؤں پر65ڈیم بنا لئے ،،ہمارے حکمران اور بیوروکریسی بدترین قحط سالی کے باوجود ہوش میں نہیں آئے،قومی معیشت کا انحصاراور دارومدار اور ملکی آبادی کا 68فیصد آج بھی زراعت سے وابستہ ہے ‘ امیر جماعت اسلامی کی کسانوں کے وفد سے گفتگو

جمعرات 20 مارچ 2014 22:49

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20مارچ۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستانی دریاؤں پر65ڈیم بنا لئے ہیں،جبکہ ہمارے حکمران اور بیوروکریسی تھر اور چولستان میں بدترین قحط سالی سے سینکڑوں انسانی جانوں کے ضیاع کے باوجود ہوش میں نہیں آئے ،پاکستان بھارتی آبی جارحیت کی وجہ سے تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے ،حکمران فوری طور پر پانی کے ذخائر تعمیر کرنے کی طرف توجہ دیں ،متنازعہ ڈیم نہیں بنتا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ چھوٹے ڈیم بھی نہ بنائے جائیں ،قومی معیشت کا انحصاراور دارومدار اور ملکی آبادی کا 68فیصد آج بھی زراعت سے وابستہ ہے ، بھارت دھڑا دھڑ ڈیم بنا کر پاکستان کو بنجر بنانے کے منصوبہ پر کار بند ہے ،حکومت بھارت سے دوستی اور آلو پیاز ٹماٹر کی تجارت کیلئے ملک و قوم کا مستقبل داؤ پر لگا رہی ہے ،پانی کی قلت سے توانائی کا بحران پیدا ہوا۔

(جاری ہے)

بجلی کے بحران کی وجہ سے ملکی صنعت آخری سانس لے رہی ہے اور پانی کی عدم دستیابی سے زیر کاشت رقبہ تیزی سے سکڑ رہا ہے ،حکمرانوں کو اس گھمبیر صورتحال کی پرواہ نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی روانگی سے قبل منصورہ میں کسانوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سیدمنورحسن نے کہاکہ زراعت سے وابستہ ملک کی 68فیصد آبادی حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے بدترین معاشی مشکلات کا شکار ہے ،زمینوں کی دیکھ بھال کیلئے کسانوں کے پاس وسائل نہیں ،زرعی مداخل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے اورپانی ،کھاد ،بیج اور زرعی ادویات کی عدم دستیابی نے کسانوں کیلئے نئی فصلوں کی کاشت مشکل بنادی ہے ۔

پانی کی کمی کی وجہ سے قابل کاشت رقبہ تیزی سے کم ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ غیر آباد زمینیں بے زمین کاشتکاروں میں تقسیم کی جائیں اور انہیں آباد کرنے کیلئے زرعی مشینری کیلئے غیر سودی قرضے دیئے جائیں۔حکومت نے زراعت اور صنعت کی زبوں حالی کی طرف فوری توجہ نہ دی تو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے قرضوں سے ملک نہیں چلے گا۔سید منورحسن نے کہا کہ تھر میں لاکھوں ایکڑ اراضی غیر آباد پڑی ہوئی ہے اور جو آباد ہے اس پر بھی وہ وڈیرے قابض ہیں جو صدیوں سے بے زمین ہاریوں اور کسانوں کا خون چوس رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے غربت کے خاتمے اور آئندہ ملک کو قحط سالی سے بچانے کیلئے فوری منصوبہ بندی نہ کی تو خطرہ ہے کہ چند سال بعد ملک و قوم کو ایک گھمبیر صورتحال سے دوچار ہونا پڑے گا۔

پانی کی کم یابی کے باوجود ڈیمزتعمیر نہ کرنے سے ملک کا 80فیصد سے زائد پانی سمندر میں گرایا جارہا ہے ،جبکہ دوسری طرف کسان پانی کے گھونٹ گھونٹ کو ترس رہے ہیں اور فصلوں کی کاشت پانی نہ ملنے کی وجہ سے آدھی رہ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے تجارت سے پہلے اس کے ساتھ پانی چوری کا مسئلہ اٹھایا اور اسے حل کیا جائے۔ بنیادی مسائل اور تنازعات کو نظر اندازکرکے صرف آلو پیازاور ٹماٹر کی خاطر بھارت کو سر پر بٹھانے کی کوشش کی گئی تو یہ ملک و قوم کے ساتھ دشمنی ہوگی۔