صحافیوں کو زیادہ محفوظ فضا فراہم کرنے کے لئے ذرائع ابلاغ کے افراد، عوامی شخصیات اور حکومتی ارکان کا کمیشن قائم رہے ہیں ،وزیراعظم،صحافی معاشرے کا فعال حصہ ہیں، پاکستان کو صحافی دوست ملک بنانا چاہتے ہیں، محمد نواز شریف کی آنجہانی امریکی سفیر رچرڈ ہالبروک کی بیوہ اور صحافیوں کے تحفظ کی کونسل کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر مسز کیٹی مارٹن سے گفتگو

بدھ 19 مارچ 2014 22:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2014ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ صحافی معاشرے کا فعال حصہ ہیں، انہیں محفوظ ماحول فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، صحافیوں کو زیادہ محفوظ فضا فراہم کرنے کے لئے ذرائع ابلاغ کے افراد، عوامی شخصیات اور حکومتی ارکان کا کمیشن قائم رہے ہیں ،پاکستان کو صحافی دوست ملک بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے یہ بات آنجہانی امریکی سفیر رچرڈ ہالبروک کی بیوہ اور صحافیوں کے تحفظ کی کونسل (سی پی جے) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر مسز کیٹی مارٹن سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنہوں نے کونسل کے چار رکنی وفد کے ہمراہ بدھ کو ایوان وزیراعظم میں ان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ صحافیوں کو زیادہ محفوظ فضا فراہم کرنے کے لئے ہم ذرائع ابلاغ کے افراد، عوامی شخصیات اور حکومتی ارکان کا کمیشن قائم رہے ہیں جو فیلڈ میں صحافیوں کے تحفظ اور ان کی بہبود کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کو اقدامات تجویز کرے گا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ وہ پاکستان کو صحافی دوست ملک بنانا چاہتے ہیں جہاں نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی میڈیا کے افراد بھی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی کے دوران خود کو محفوظ محسوس کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کمیشن صحافیوں کے خلاف جرائم کے مقدمات کی موثر نگرانی کے طریقے بھی تجویز کرے گا۔ وزیراعظم نے ملک میں جمہوری اداروں کے استحکام اور عدلیہ کی بحالی میں پاکستانی میڈیا کردار کو سراہا۔

وزیراعظم نے یقین دلایا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لئے پوری کوشش کرے گی کہ صحافیوں کے قتل میں ملوث مجرموں اور دہشت گردوں کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے بوسنیا میں امن کے حوالے سے کردار ادا کرنے پر رچرڈ ہالبروک کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے دوست تھے۔ مسز کیٹی مارٹن نے پاکستان میں جمہوری اداروں کے استحکام کے حوالے سے وزیراعظم کے عزم کو سراہا۔ انہوں نے ولی خان بابر کیس کی پیروی کے ضمن میں وزیراعظم کے کردار کی بھی تعریف کی جس کے نتیجہ میں ان کے قاتلوں کو سزا ہوئی اور پاکستان میں قانون کی حکمرانی کے حوالے سے عالمی برادری کو ایک پرزور پیغام ملا ہے۔