حیدرآباد کے ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث سمجھ کر دفن کی جانیوالی دو افراد کی لاشیں ایم کیوایم کے کارکنان سید محمد یاور عباس اور شمشاد حیدر کی ہیں، فاروق ستار ،ایم کیوایم کے کارکنان کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن فی الفور بنایاجائے جو 3سے 5دن کے اندرتحقیقات مکمل کرکے اپنی رپورٹ جمع کرائے،سید محمد یاور عباس اور شمشاد حیدر کی گرفتاری کیخلاف اور بازیابی کیلئے ان کے اہل خانہ نے عدالت میں پٹیشن داخل کررکھی تھی جن کی سماعتیں بھی ہوئی ،گرفتار شدگان کو عدالتوں میں پیش کیاجائے تاکہ ان کے لاپتہ ہونے کا ابہام ختم ہو اور پھر ان کے ماورائے عدالت قتل کا امکان بھی مسترد ہو ،خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں ہنگامی رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 19 مارچ 2014 22:27

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن اور قومی اسمبلی میں ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ حیدرآباد کے ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث سمجھ کر دفن کی جانے والی دو افراد کی لاشیں ایم کیوایم کے کارکنان کی ہیں جنہیں لاشوں کی تصویریں دیکھ کر ان کے اہل خانہ نے شناخت کیا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ حیدرآباد کے قبرستان میں لاوارث سمجھ کر دفن کئے جانے والے ایم کیوایم پی آئی بی سیکٹر یونٹ 58کے ذمہ دار سید محمد یاور عباس رضوی کو 6نومبر 2013ء کو غوثیہ کالونی میں واقع ایک گھر سے وردی میں ملبوس رینجرز کے اہلکاروں نے گرفتار کیا تھا جبکہ لاوارث سمجھ کر دفن کی جانے والی دوسری لاش بھی ایم کیوایم قصبہ علی گڑھ سیکٹر یونٹ 131کے کارکن شمشاد حیدر کی ہے جن کو 6جنوری 2014کو طارق روڈ پر واقع ان کی دوکان سے سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے گرفتار کیا تھا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور وزیر قانون سندھ سے مطالبہ کیا کہ ایم کیوایم کے کارکنان کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کیلئے ایک عدالتی کمیشن فی الفور بنایاجائے جو 3سے 5دن کے اندرتحقیقات مکمل کرکے اپنی رپورٹ جمع کرائے ۔ یہ بات انہوں نے بدھ کے روز خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں منعقد کی گئی ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین محترمہ نسرین جلیل ، کنور نوید جمیل ، خالد سلطان ، افتخار رندھاوا ، میاں عتیق احمد اور اشفاق منگی بھی موجود تھے ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایم کیوایم کے لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ کرب میں مبتلا ہی جبکہ شہر میں اب ریاست اور حکومت کی عملداری ختم ہوکر رہ گئی ہے اور قانون شکن دھڑلے کے ساتھ قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اس سے قبل ایم کیوایم لائینز ایریا سیکٹر کے ایک اور کارکن عبد الجبار کے ساتھ بھی یہی سلوک ہوا اور ان شناخت بھی لاش کی تصویر دیکھ کرگئی ۔کراچی میں جاری آپریشن کے دوران ایم کیوایم کے سینکڑوں کارکنان کو گرفتار کیا گیا اور ان کو سرکاری ٹارچر سیلوں میں بد ترین تشدد کا نشانہ بنا گیا ، بہت سے گرفتار کارکنان ایسے ہیں جو اپنی گرفتاری کے بعد سے لاپتہ ہوگئے اور ان کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا کہ انہیں زمین نگل گئی یا آسمان کھا گیا۔

ان میں سے بعض کارکنان کو سادہ لباس سرکاری اہلکاروں نے گرفتار کیا اور بعض کو وردی پہنے ہوئے اہلکاروں نے گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم نے متعدد پریس کانفرنسوں اور مظاہروں کے ذریعے لاپتہ کارکنان کا مسئلہ اٹھایا ، وفاقی و صوبائی سطح پر معاملہ اٹھا تاکہ ان کے بارے میں کچھ معلوم ہوسکے اس کے علاوہ عدالت عالیہ سندھ میں ان کی بازیابی کیلئے درخواستیں کیں ، پولیس ، رینجرز اور دیگر سرکاری ایجنسیوں کے سامنے ان لاپتہ کارکنان کا مسئلہ رکھا مگر وہ سب بھی اپنے پاس ان کی موجودگی کے بارے میں یکسر انکار کرتے رہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری انتھک کوششوں اور انصاف کا ہر دروازہ کھٹکھٹانے کے بعد بھی ہمیں پنے لاپتہ کارکنان کے بارے میں کچھ معلوم نہ ہوسکا ، ایم کیوایم گرفتار کئے گئے دو کارکنان سید محمد یاور عباس رضوی اور شمشاد حیدر کے ماورائے عدالت قتل اور ان کی تدفین حیدرآباد کے قبرستان میں لاوراث سمجھ کرکردینے کے اندہوناک واقعہ کے بعد اس بات کا خدشہ بڑھ گیا ہے کہ کہیں ایم کیوایم کے دیگر لاپتہ افراد کو بھی اسی طرح دوران حراست انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنا کر ماورائے عدالت قتل نہ کردیاجائے ۔

انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم پی آئی بی کالونی سیکٹر کمیٹی کے اراکین محمد نعیم ، عارف نظامی اور محمد علی کو بھی سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں کی جانب سے 7اکتوبر 2013ء کو گرفتار کیاگیاتھا اس کے علاوہ 19جون 1992ء کے ریاستی آپریشن کے دوران بلاجواز گرفتار کئے گئے ایم کیوایم کے 28کارکنان تاحال لاپتہ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سید محمد یاور عباس رضوی کی بلاجواز گرفتاری اور ان کی بازیابی کیلئے اہل خانہ نے 12نومبر2013ء کو عدالت میں پٹیشن داخل کی تھی جبکہ شمشاد حیدر کی بلاجواز گرفتاری کے خلاف اور بازیابی کیلئے ان کے اہل خانہ کی جانب سے بھی 8جنوری 2014ء کو عدالت میں پٹیشن داخل کی جاچکی تھی جن کی سماعتیں بھی ہوئی لیکن عدالت کی جانب سے لاپتہ کارکنان کی بازیابی کیلئے سماعت کے دوران جو تاریخیں دی جارہی ہیں انہی تاریخوں کے دوران ایم کیوایم گرفتار کارکنان کی لاشیں مل رہی ہیں ۔

انہوں نے عدلیہ سے اپیل کی کہ وہ ایم کیوایم کے لاپتہ کارکنان کی بازیابی کیلئے دائرہ کردہ پٹیشن پر انصاف کی فراہمی جلد ممکن بنائیں ۔ انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی ایم کیوایم کے کارکنان سید محمد یاور عباس رضوی اور شمشاد حیدر کی بلاجواز گرفتاریوں سے4مارچ 2014ء کو بذریعہ خط آگاہ کیاچکا تھا ۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر قانون سے مطالبہ کیا کہ پولیس اور رینجرز کے جو حکام سید محمد یاور عباس رضوی اور شمشاد حیدر کے دوران حراست غیر انسانی تشدد اور ماورائے عدالت قتل میں ملوث پائے جائیں ان کے خلاف قتل کی ایف آئی آر درج کرکے انہیں فی الفور گرفتار کیاجائے اور ان کو ملازمتوں سے خارج کیاجائے ۔

انہوں نے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اور انسانی حقوق کی تمام تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ سید محمد یاور عباس رضوی اور شمشاد حیدر کے ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی بد ترین پامالی کا فوری نوٹس لیں ۔ انہوں نے چیف جسٹس پریم کورٹ سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کا از خود نوٹس لیں تاکہ دیگر بے گناہ لوگوں کی جانوں کو بچایا جاسکے ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ جو گرفتار شدگان ہیں ان کو عدالتوں میں پیش کیاجائے تاکہ ان کے لاپتہ ہونے کا ابہام ختم ہو اور پھر ان کے ماورائے عدالت قتل کا امکان بھی مسترد ہو اور اس طریقے سے قانون کی حکمرانی قائم کی جاسکے ۔

انہوں نے سید محمدیاور عباس رضوی شہید اور شمشاد حید شہید کے تمام سوگوار لوحقین سے دلی تعزیت وہمدردی کااظہا رکرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ شہداء کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور سوگواران کو صبرجمیل عطاکرے ۔