سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پانی وبجلی کا اجلاس،کیال خوڑ کوھستان ڈیم کا کام حاصل کرنیوالی فرم پر خدشات دور ، کام کرنے کی اجازت دیدی ،وزیر مملکت پانی و بجلی کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں وزارت کے حکام کی غلط معلومات فراہم کرنے پر سرزنش ،عابد شیر علی نے کمیٹی کو تمام ڈیسکوز کے بورڈ آف گونررز کے ممبرز کی لسٹ ایک ہفتے میں فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی،کمیٹی کا اپریل میں نیلم جہلم پراجیکٹ کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا

بدھ 19 مارچ 2014 20:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پانی وبجلی کے کیال خوڑ کوھستان ڈیم کا کام حاصل کرنیوالی فرم پر خدشات دور ، کام کرنے کی اجازت دیدی ،وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں وزارت کے حکام کی غلط معلومات فراہم کرنے پر سرزنش ، کیسکو کے علاوہ تمام ڈیسکوز کے بورڈ آف گونررز کے ممبرز کی لسٹ ایک ہفتے میں سینیٹ سیکریٹری کو فراہم کرنے کی یقین دہانی کردی۔

کمیٹی نے ڈیسکوز کے بورڈ آف گورنرز میں اقلیتوں کی نمائندگی کی کمیٹی نے متفقہ حمایت کردی، مالا کنڈ 220KVگریڈ سٹیشن اور منڈا ڈیم کے معاملات سی ڈبلیو پی سے منظوری اور وزیر مملکت پانی وبجلی کی ایکنک سے بھی آئندہ اجلاس میں منظوری کی یقین دہانی پر نمٹا دئیے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے اپریل میں کمیٹی نیلم ، جہلم پروجیکٹ کا دورہ کرنیکا فیصلہ کیا۔قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کے چیئر مین سینیٹر زاہد خان نے عوامی مفاد کے قومی منصوبہ جات کو جلد از جلد مکمل کرنے کیلئے وزارتوں کے باہمی اشتراک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں سستی بجلی کی فراہمی اور پانی کے ذخائیر میں اضافے کیلئے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی امداد سے جاری منصوبوں کی تکمیل سے توانائی کے بحران میں کمی ہوگی اور کہا کہ پانی و بجلی کے منصوبوں کی تکمیل میں حکومتی مشکلات اور بین الاقوامی رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے پارلیمانی کمیٹی نے سفارشات ، ہدایات اور فیصلوں کے ذریعے سخت محنت کی اور بار بار اجلاس منعقد کر کے ان منصوبوں میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے مکمل تعاون اور مشاورت فراہم کی ۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی پانی وبجلی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر زاہد خان کی زیر صدارت بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔ اجلاس میں وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی ، کمیٹی اراکین سینیٹرز مولا بخش چانڈیو ، خالدہ پروین ، ہمایوں خان مندو خیل ، نثار محمد ، محسن خان لغاری ، دوود خان اچکزئی ، ہری رام ، امر جیت ،چیئر مین واپڈا سید راغب شاہ اور وزارتی حکام نے شرکت کی ۔

کمیٹی نے مالا کنڈ 220KVگریڈ سٹیشن اور منڈا ڈیم کی سی ڈبلیو پی سے منظوری اور ایکک سے بھی آئندہ اجلاس میں ایک ارب سے کم منصوبے کی وجہ سے منظوری کی وزیر مملکت عابد شیر علی کی طرف سے یقین دہانی پر ایجنڈے سے نکال دیا گیااور کمیٹی نے متفقہ قرار دیا کہ قومی منصوبوں کی تکمیل میں پارلیمانی کمیٹی آئندہ بھی کردار ادا کرتی رہے گی۔منصوبہ بندی کمیشن کے نمائندہ نے قانونی پیچیدگیوں پر کمیٹی کو بریفنگ دی، واپڈا کے چیئر مین نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ مالاکنڈ اور منڈا ڈیم کے حوالے سے واپڈا کے لیگل سیکشن کو کوئی اعتراض نہیں ۔

سینیٹر داوٴود خان اچکزئی کی طر ف سے بلوچستان میں ممبران صوبائی اسمبلی کے فنڈ سے 2011-12کے بجلی کے منظور شدہ منصوبہ جات پر کام شروع نہ کرنے پر وزیر مملکت عابد شیر علی نے آگاہ کیا کہ وزیر اعظم نے ملک بھرمیں ترقیاتی منصوبہ جات کی منظوری دے دی ہے اور کیسکو کے علاوہ تمام ڈیسکوز کے بورڈ آف گونررز کے ممبرز کی لسٹ ایک ہفتے میں سینیٹ سیکریٹری کو فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔

سینیٹر ہری رام کی طر ف سے بورڈ آف گورنرز میں اقلیتوں کی نمائندگی کی کمیٹی نے متفقہ حمایت کی ۔چیئر مین واپڈا سید راغب شاہ نے آگاہ کیا کہ داسو ڈیم قومی نوعیت کا بڑا منصوبہ ہے کل لاگت 4.2بلین ڈالر ہے ۔چار مختلف ٹنلز بنائی جائیں گی ۔ ورلڈ بنک کے بورڈ آف گورنرز کے آئندہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں اس منصوبے کی منظوری متوقع ہے ۔ 2160میگا واٹ بجلی پید ا ہوگی ۔

چار ٹنلز مکمل ہونے پر 4230میگا واٹ کا منصوبہ ہے ورلڈ بنک دو ٹنلز پر راضی تھا لیکن ورلڈ بنک سے کامیاب مذاکرات کے بعد اب ڈیم پر چار ٹنلز بنائی جائیں گی ۔ ہائیڈرل پاور کا یہ واحد پروجیکٹ ہے جس سے 12بلین یونٹس بجلی حاصل ہوگی ۔ منصوبے پر اسی سال کام شروع ہو جائیگا اور 2019تک مکمل ہو جائیگا۔ پاکستان کا بجلی کا یہ واحد منصوبہ ہے جس کیلئے ورلڈ بنک نے زمین کے حصول کی ادائیگی کیلئے بھی رقم فراہم کی ہے ۔

جرمنی 1ہزار ملین ، حکومت اور واپڈا 7سو ملین اور چین کی آئی سی بی سی 2ہزار ملین ڈالر دے گی ۔ پاکستان انجنئیر نگ کونسل کے ذریعے ٹھیکیداروں کی کیٹیگریز کے تعین کے بعد اگلے ماہ ورک آر ڈر جاری کر دیا جائیگا۔ 70فیصد بیرونی اور 30فیصد ملکی ٹھیکیدار شامل ہونگے ۔چیئر مین کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے ہدایت دی کہ پاکستانی کمپنیوں کو اس منصوبے میں زیادہ سے زیادہ حصہ داری میں شامل کیا جائے۔

چیئر مین واپڈا نے کہا کہ دیا میر ڈیم کے بارے میں ورلڈ بنک کے خدشات دور کئے جارہے ہیں ڈیم چھ سے آٹھ سال میں مکمل ہو گا اور اخراجات 12ارب ڈالر ہیں اور کہا کہ میڈیاء کے حوالے سے بڑے منصوبوں کے حوالے سے خبروں سے مشکلات پیدا ہوتی ہیں ۔ چیئر مین کمیٹی سینیٹر زاہدخان نے کہا کہ میڈیاء آزاد ہے حقائق بیان کرنا ان کی ذمہ داری ہے ۔اعدادو شمار اور معلومات میں تضاد کی وجہ سے میڈیاء خبریں شائع کرتا ہے ۔

ادارے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں ۔کیال خوڑ کوھستان ڈیم کا کام حاصل کرنیوالے ایک ہی نام کی کارپوریشن اور گروپ کے بارے میں ممبران نے تحفظات کا اظہار کیاجس پر چیئر مین واپڈا نے کہا کہ کے ایف ڈبلیو سے مذاکرات کے ذریعے معاملہ حل ہو گیا ہے اور تسلیم کیا کہ ایک ہی نام سے گروپ اور کارپوریشن رجسٹر ڈ ہیں لیکن ورلڈ بنک نے اس گروپ یا کارپوریشن کی معطلی کے بارے میں واپڈا کو آگاہ نہیں کیا اور یہی گروپ تربیلا فور پروجیکٹ پر بھی کام کر رہا ہے ۔

پیپرا رولز کے تحت چار فرموں نے ٹینڈر میں حصہ لیا اور کے ایف ڈبلیو سے سنگل بیڈ کے لئے مذاکرات سے منظوری حاصل کر لی ہے جس پر کمیٹی نے اس فرم کے معاملے کو ختم کر کے واپڈا کو کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی ۔ سینیٹر محسن لغاری نے ایک فرم کے حوالے سے اصل کاغذات میں اور کمیٹی کو فراہم کردہ ورکنگ پیپر میں رقوم کے عدادو شمار میں تضاد کا حوالہ دیا جس پر وزیر مملکت عابد شیر علی نے چیئر مین واپڈا کو سختی سے ہدایت کی کہ کمیٹی کے اجلاس میں تفصیلات اصل اور درست فراہم کی جائیں۔کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اپریل میں کمیٹی نیلم ، جہلم پروجیکٹ کا دورہ کریگی۔