سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں وزارت داخلہ کے حکام کی عدم شرکت پرحکومتی و اپوزیشن ارکان کا اظہار برہمی،بیورکریسی موجودہ حکومت سے خوش نہیں ، حکومت کو ناکام بنا کر مارشل لاء کا راستہ ہموار کر رہی ہے ، چیئرمین کمیٹی طلحہ محمود،وزیر اعظم ، چیئرمین سینیٹ ، وزیر داخلہ کو خط لکھ کر تشویش سے آگاہ کیا جائیگا ، تحریک التواء پر معاملہ ایوان میں اٹھایا جائیگا،آئندہ اجلاس میں وضاحت کیلئے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی طلب کیا جائیگا ، سینیٹ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں فیصلے

بدھ 19 مارچ 2014 20:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں وزارت داخلہ کے حکام کی عدم شرکت پرحکومتی و اپوزیشن ارکان کا شدید اظہار برہمی،چیئرمین کمیٹی طلحہ محمود نے کہا کہ بیورکریسی موجودہ حکومت سے خوش نہیں ، حکومت کو ناکام بنا کر مارشل لاء کا راستہ ہموار کر رہی ہے ، وزیر اعظم ، چیئرمین سینیٹ ، وزیر داخلہ کو خط لکھ کر تشویش سے آگاہ کیا جائیگا ، سینیٹ اجلاس میں تحریک التواء پر معاملہ ایوان اٹھایا جائیگا۔

کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی طلب کیا جائے گا تاکہ ان سے بھی وضاحت طلب کی جا سکے کہ کیسے افسرا ن کو وزارتوں میں تعینات کیا جا رہاہے ۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں حکومت کی مجوزہ اندرونی سلامتی پالیسی پر وزارت داخلہ کے حکام کو بریفنگ کیلئے طلب کیا گیا تھا مگر وزارت داخلہ سے کوئی ایک اہلکار بھی کمیٹی اجلاس میں موجود نہیں تھا۔

ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی کی توجہ وزارت داخلہ حکام کی عدم شرکت کی جانب مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ دنیا میں سینیٹ کا ادارہ قبل مسیح سے موجود ہے مگر تاریخ میں آج تک ایسا نہیں ہوا کہ کہ وزارت کے حکام پارلیمنٹ کو اہمیت نہ دیں ۔ آئین اور قانون کے تحت تمام ادارے پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ عوام کا نمائندہ ادارہ ہے اور تمام ادارے اس کو جوابدہ ہیں مگر وزارت داخلہ حکام نے اجلاس میں غیر حاضر رہ کر آئین ، سول سروسز قواعد و ضوابط ، ایسٹا کوڈ اور پارلیمنٹ کے رولز کی خلاف ورزی کی ہے اس معاملہ پر تحریک استحقاق ایوان میں پیش کی جائے ، چیئرمین سینیٹ ، وزیرداخلہ اور وزیر اعظم کو خط لکھ کر صورت حال سے آگاہ کیا جائے ۔

سینیٹر اسرار اللہ زہری نے کہا کہ حکومت نے بیوروکریٹس کے ذریعے آئین کو پامال کیا ہے ایوان بالا کی توہیں کی گئی ہے پارلیمنٹ کی بات سننے کو کوئی تیار نہیں بیوروکریسی چھائی ہوئی ہے اور چاہتی ہے کہ جمہوریت پر دھبے لگتے رہیں اور دنیا کو یقین ہو جائے کہ پاکستان میں کوئی نظام نہیں۔ اب خاموش رہنا بھی آئین کی خلاف ورزی ہوگی ۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن کمیٹی سینیٹر نجمہ حمید نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا کردار تو وزارت داخلہ اور وزیر داخلہ کے مسائل کو حل کرنے میں معاون کا کردار رہا ہے بہت سے معاملات اسی کمیٹی میں حل کئے گئے ۔

بیوروکریسی نے وزیر داخلہ کو کسی غلط فہمی میں مبتلا کیا ہے ، کمیٹی اراکین کو وزیر داخلہ سے ملاقات کرکے صورتحال سے آگاہ کیا جانا چاہئے۔ سینیٹر سردار علی خان نے کہا کہ وزارت داخلہ کی بیوروکریسی قائمہ کمیٹی کے کردار کو اس قابل نہیں سمجھتی کے معاملات چلیں ،معاملہ پر سینیٹ میں تحریک استحقاق پیش کی جائے۔ سینیٹر مختیار دھامرہ نے کہا کہ کیا وزارت داخلہ میں ایک بھی افسر موجود نہیں تھا کہ کمیٹی اجلاس میں وزارت کا موقف دینے آسکتا ، کیا وزارت داخلہ پوری آج چھٹی پر تھی ، انہوں نے کہا کہ آج وزارت داخلہ کی بیوروکریسی نے حکومت کے لئے کوئی اچھی روایت قائم نہیں کی اور قائمہ کمیٹی کا مکمل طور پر جنرل بائیکاٹ کرکے کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

چیئرمین طلحہ محمود نے کہا کہ وزارت داخلہ کمیٹی پر اعتماد نہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ، قائمہ کمیٹیاں سینیٹ کا حصہ ہوتی ہیں۔ سینیٹر مختیار دھامرہ نے کہا کہ وزیر داخلہ سینیٹ میں نہیں آتے تو قائمہ کمیٹی میں کیسے آئینگے۔ انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی اراکین کو وزیر داخلہ سے ملنے کیلئے جانے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ وزارت داخلہ طالبان سے مذاکرات کر سکتی ہے مگر پارلیمنٹ کے سینیٹروں سے بات کرنا نہیں چاہتی جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ طالبان کے ایجنڈے کے مطابق پارلیمنٹ کو تسلیم نہ کرکے انہیں فائدہ پہنچایا جا رہاہے ۔

مختیار دھامرہ نے کہا کہ اگر قائمہ کمیٹی وزیر داخلہ سے ملاقات کے لئے جانے کا فیصلہ کریگی تو وہ ا س عمل کا حصہ نہیں ہونگے۔ حکومت کو بیورکریسی کی جانب سے پارلیمنٹ کی اس تاریخی توہین کی مثال پر اپنا ردعمل دینا چاہیئے۔حکومت ان افراد کو سزا دے جو پارلیمنٹ کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی طلحہ محمود نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت کا جو جواز دیا وہ تو ان کی عمومی فرائض ہیں جن کا کمیٹی نے جائزہ لینا ہوتا ہے ۔

وزارت کو انکی پسند کی تاریخ پر اجلاس کرنے کی پیشکش بھی کی مگر وزارت داخلہ کے سیکرٹری شاید قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہی نہیں چاہتے اور نہ ہی خود کو سینیٹ کمیٹی کا جوابدہ سمجھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ قائمہ کمیٹی کے سامنے بیوروکریسی نے جوابدہ نہ ہو کر پارلیمنٹ ، سینیٹ اور قائمہ کمیٹی کی توہین اور آئین کی خلاف ورزی کی ہو۔

چیئرمین طلحہ محمود نے کہا کہ بیورکریسی موجودہ حکومت سے خوش نہیں ، حکومت کو ناکام بنا کر مارشل لاء کا راستہ ہموار کر رہی ہے ، مجھے آئندہ چند ماہ میں مارشل لاء کا خطرہ محسوس ہو رہا ہے ۔وزیر اعظم ، چیئرمین سینیٹ ، وزیر داخلہ کو خط لکھ کر تشویش سے آگاہ کیا جائیگا ، سینیٹ اجلاس میں تحریک التواء پر معاملہ ایوان اٹھایا جائیگا۔ آئندہ کمیٹی اجلاس میں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی طلب کیا جائے گا تاکہ ان سے بھی وضاحت طلب کی جا سکے کہ کیسے افسرا ن کو وزارتوں میں تعینات کیا جا رہاہے ۔