فوج کے حوالے سے الطاف حسین کا بیان قابل مذمت ہے ، کوئی جمہوریت پسند سیاستدان ایسی بات نہیں کر سکتا‘ رانا مشہود احمد ، پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا مسودہ قانون پنجاب اسمبلی میں جلد پیش کر دیا جائیگا‘ صوبائی وزیر تعلیم کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 19 مارچ 2014 20:51

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2014ء) وزیر تعلیم پنجاب رانا مشہود احمد خاں نے کہا ہے کہ پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا مسودہ قانون تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ،اگلے ایک ماہ کے دوران اسے قانونی بل کی صورت میں پنجاب اسمبلی کی منظوری کے لئے ٹیبل کر دیا جائے گا، مجوزہ مسودہ قانو ن کے تحت پرائیویٹ سکولزاپنا فیس سٹرکچرحکومت کی منظوری کے بغیر لاگو نہیں کر سکیں گے ، ہر پرائیویٹ سکول کے رقبے ، لوکیشن اوروہاں زیر تعلیم طلبا و طالبات کی تعداد کے لحاظ سے نجی تعلیمی اداروں کو تین کیٹگریزمیں رکھا جائے گا اور ان کا فیس سٹرکچر کا تعین بھی ان کی کیٹگری کے مطابق ہو گا ۔

بدھ کے روز پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا مشہود احمد خاں نے کہا کہ حکومت پنجاب صوبے کے نجی تعلیمی اداروں کو ریگولیٹ کرنے کے لئے ایک جامع بل سامنے لا رہی ہے جس میں پرائیویٹ سکولز مالکان اور ان کی انتظامیہ پر یہ لازم قرار دیا جائے گا کہ وہ اپنی کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی کے تحت دس فیصد نشستیں ان ذہین بچوں کے لئے مختص کریں جن کے والدین پرائیویٹ سکولز میں تعلیم کا خرچہ برداشت کرنا افورڈ نہیں کرتے ۔

(جاری ہے)

وزیر تعلیم نے وضاحت کی کہ لاہور کے جن 41 سرکاری سکولوں پر جزوی قبضے یا تجاوزات موجودتھیں ، وہ تمام سکول کبھی بند نہیں ہو ئے اور تمام سکولوں میں تعلیم و تدریس کا سلسلہ بدستور جاری و ساری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے اس سال صوبہ بھر میں سرکاری سکولوں میں عدم دستیاب سہولتوں کی فراہمی کے لئے ساڑھے سات ارب روپے کے فنڈز جاری کردیئے ہیں ۔

ایک اور سوال کے جواب میں رانا مشہود احمد خاں نے پاک فوج کو مخاطب کر کے حکومت سے بغاوت پراکسانے والے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے بیان کی مذمت کی اور کہا کہ کوئی جمہوریت پسند سیاستدان ایسی بات نہیں کر سکتا ۔ الطاف بھائی کو پاکستان سے بہت دور گئے ہوئے بیس بائیس سال ہو چکے ہیں۔لگتا ہے کہ وہ پاکستان کی موجودہ حقیقی صورتحال سے بہت کم آگاہ ہیں ورنہ انہیں معلوم ہونا چاہیے تھا کہ پاک فوج اپنے آئینی کردار کے اندر رہ کر پاکستان کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دے رہی ہے ۔ آئین کے مطابق جس کا جو کردار بنتا ہے ، اسے وہی کردار ادا کرنا چاہیے ۔