کراچی میں حکومت کی عملداری کہیں نہیں صرف قانون کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں، فاروق ستار

بدھ 19 مارچ 2014 17:20

کراچی میں حکومت کی عملداری کہیں نہیں صرف قانون کی دھجیاں بکھیری جا ..

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19مارچ 2014ء) ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹرفاروق ستار کا کہنا ہے کہ کراچی میں قانون کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں کہیں بھی حکومت اور ریاست کی عمل داری نہیں ہے۔کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہمارے لا پتہ کارکنوں اور شہریوں کی لاشیں گرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے، حال ہی میں ایم کیو ایم کے 4 لا پتہ کارکنوں کو لا وارث سمجھ کر حیدرآباد کے ٹنڈو یوسف قبرستان میں دفنا دیا گیا جس میں سے ایک کی شناخت یاورعباس کے نام سے ہوئی جس کا تعلق پی آئی بی سے ہے جب کہ دوسرے کی شناخت عبدالجبارکے نام سے ہوئی اوراس کا تعلق لائنزایریا سے تھا، لاپتہ افراد کی لاشیں ملنے سے ایم کیو ایم کے کارکنوں اور شہریوں کے اہل خانہ میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

(جاری ہے)

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کراچی سے جرائم کا خاتمہ چاہتی ہے اور ٹارگٹڈ آپریشن کو ہر صورت اپنے منطقی انجام تک پہنچنا چاہئے لیکن لاپتہ افراد کی لاشیں ملنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے، اگر لاپتہ کارکنان اور شہری کسی قانون نافذ کرنے والے ادارے کی تحویل میں ہیں تو اس ادارے کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان افراد کو بغیر کسی تاخیر کے عدالت میں پیش کیا جائے، انہیں ان کے گھر والوں سے ملنے کی اجازت کے ساتھ ان کے وکلا کو بھی ان سے ملنے کی اجازت دی جا ئے تاکہ ان پر مقدمہ قانون کے مطابق عدالتوں میں چلایا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اغوا اور لا پتہ ہونے والے کارکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل میں نہیں ہیں تو پھر کارکنوں کو اغوا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، شہریوں کو لاپتہ کرنے میں اگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افراد بھی شامل ہیں تو ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے وزیراعظم نواز شریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، صوبائی حکومت، وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ اور وفاقی اور صوبائی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اپیل کی کہ ایم کیو ایم کے لا پتہ کارکنوں اور شہریوں کو فوری طورپر بازیاب کرا کے عدالتوں میں پیش کیا جائے تاکہ عوام میں تشویش کی جو لہر پائی جاتی ہے اسے دورکیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :