فوج حکمرانوں کا ایسا کوئی بھی حکم نہ مانے جو ملک کی بدنامی کا باعث بنے، الطاف حسین

منگل 18 مارچ 2014 20:59

فوج حکمرانوں کا ایسا کوئی بھی حکم نہ مانے جو ملک کی بدنامی کا باعث بنے، ..

کراچی: ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ کرپٹ نظام کوتبدیل کرنے کے لئے اگر کوئی آیا تووہ فوج سےہی آیاہےاور اب بھی فوج حکمرانوں کا ایسا کوئی بھی حکم نہ مانے جس سے ملک کی بدنامی ہواگر یہ بغاوت ہے تو بغاوت ہی سہی اورکوئی مجھ پر غداری کا مقدمہ بنانا چاہے تو شوق سے بنادے۔ایم کیو ایم کے 30 ویں یوم تاسیس کے موقع پر لندن سے کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں اجتماعات سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ لوگ ایم کیو ایم پر آج بھی یہ الزام لگاتے ہیں کہ اسے ضیاالحق کے دور میں فوج نے بنایا جس پر تعجب ہوتا ہے، جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایم کیو ایم فوج کی پیداوار ہیں وہ سن لیں ضیاالحق کے دور میں مجھے 3 مرتبہ جیل بھیجا گیا۔

پہلی مرتبہ طالب علم تھا تو مزار قائد کے سامنے ہلال احمر کے 68 کیمپوں میں پھنسے ہوئے مشرقی پاکستان کے مہاجرین کو پاکستان لانے کےلئے مظاہرہ کیا تو گرفتار کرلیا گیا اور طرح طرح کے الزامات لگائے گئے جب کہ اس کی پاداش میں 9 مہینے قید اور 5 کوڑوں کی سزا بھی دی گئی۔

(جاری ہے)

الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان میں صاف ستھرا انصاف پر مبنی جمہوری نظام چاہتی ہے جو کرپشن کی لعنت سے پاک صاف ہو اور ہم اسی نظام کو قائم کرنے کے لئے جدوجہد کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں جو جماعتیں بار بار حکومتوں میں آتی رہتی ہیں ان جماعتوں میں شامل ہوکر آپ حکومت میں کیوں نہیں چلے جاتے لیکن اللہ تعالیٰ نے بغیر وسائل مجھے جو صلاحیت دی ہے اس کے ذریعے 30 سال میں لاکھوں کروڑوں افراد کو جمع کرسکتا ہوں، اگر مجھے کسی جماعت میں شامل ہوکر کچھ حاصل کرنا تھا تو میں کسی آمر کی پاؤں پکڑ اس ملک کا ساتویں یا آٹھویں بار وزیراعظم بن چکا ہوتا لیکن میں ایسی وزارت اور صدارت پر لعنت بھیجتا ہوں جس کی تعبیر غریبوں کے خون پر ہو۔

ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ کوئی ظلم و ستم اور کوئی دولت و لالچ مجھے اپنے مشن سے ذرہ برابر پیچھے نہیں ہٹا سکی ورنہ بدلنے میں کیا دیر لگتی ہے اورآدمی راتوں رات بدل جایا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں میرا پورا خاندان اجڑ گیا، میرے خاندان والے مزدوری کرکے حق حلال کی روزی کماتے تھے لیکن میرے بھائی اور بھتیجے کو شہید کردیا گیا اور میرے گھر والے دربدر ہوگئے، میں 20 سال سے اپنے گھر والوں سے دور ہوں لیکن میں نے تحریک کو نہیں چھوڑا۔

الطاف حسین نے کہا کہ آج 30 سال گزر چکے ہیں اور ہم آگے بڑھتے جارہے ہیں، ایک دن یہ سیلاب اسلام آباد کے بڑے بڑے ایوانوں تک پہنچ جائے گا اور ان ایوانوں تک پہنچ کر پھر دیکھنا لڑکیوں کی عزت لوٹنے، ونی کی بھینٹ چڑھانے اور دہشت گرد کیسے آزاد گھومتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ کان کھول کر سن لیں جس ملک میں جاگیردارانہ اور وڈیرانہ نظام ہوگا وہاں کبھی جمہوریت آہی نہیں سکتی کیوں کہ یہ نظام جمہوریت کی ضد ہے اوردونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے، جہاں جاگیر درانہ اور وڈیرانہ نظام ہوتا ہے وہیں مارشل لا لگتے ہیں۔