حکومت سندھ کی ہیلتھ پالیسی پر عمل درآمدنہ ہونے پر ہائی کورٹ نے مہلت طلب کرنے پر کیس کی سماعت 25مارچ تک ملتوی کردی

منگل 18 مارچ 2014 19:17

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18مارچ۔2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ کی ہیلتھ پالیسی 2005 پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف درخواست پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے مہلت طلب کرنے پر سماعت 25مارچ تک ملتوی کردی۔عدالت عالیہ میں دائر درخواست میں مدعی نے موقف اختیار کیا ہے کہ صحت پالیسی کے تحت صوبے میں 96 ہزار 248 ڈاکٹرز، 4 ہزار 622 ڈینٹسٹ، 40 ہزار 19 نرسیں، اور 70 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکر بھرتی کرنے تھے۔

(جاری ہے)

تاہم صحت پالیسی پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے عوام صحت کی مناسب سہالیات سے محروم ہیں۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کراچی کے سرکاری اسپتالوں کی حالت نہایت خراب ہے۔ شہر کے تمام اسپتالوں میں ادویات کی قلت ہے اور مریض باہر سے دوائی لینے پر مجبور ہیں۔ لہذا صوبے کے تمام ڈسٹرکٹ اور تعلقہ اسپتالوں میں مفت دواں کی فراہمی یقینی بنایا جائے۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ 2003 سے مارچ2014 تک محکمہ صحت کو دیئے گے فنڈز کا ریکارڈ طلب کیا جائے۔ اس درخواست پر ایڈوکیٹ جنرل سندھنے اپنا جواب داخل کرانے کے لیے مہلت طلب کی جس پر عدالت نے سماعت25 مارچ تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :