تھر کے بیشتر قحط زدہ علاقے اب تک امداد سے محروم ہیں ،80ہزار خاندان سرکاری اداروں کی راہ تک رہے ہیں‘ سیشن جج مٹھی کی ہائیکورٹ میں رپورٹ

منگل 18 مارچ 2014 16:55

کراچی ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18مارچ 2014ء) سندھ ہائیکورٹ کورٹ میں سیشن جج مٹھی نے اپنی پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تھر کے بیشتر قحط زدہ علاقے اب تک امداد سے محروم ہیں اور ابھی تک 80 ہزار خاندان سرکاری اداروں کی راہ تک رہے ہیں۔ تھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف درخواستوں کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی، سماعت کے دوران سیشن جج مٹھی اور سیکرٹری خوراک نے اپنی انکوائری رپورٹس پیش کیں جن کے مطابق تھر کی صورت حال میں غفلت کا ذمہ دار محکمہ ریونیو اور ریلیف ہے، تھر میں 80 ہزار خاندانوں کو ابھی تک امداد نہیں ملی، سرکاری ہسپتال میں ادویات بھی دستیاب نہیں ہیں جبکہ ڈاکٹروں کی غیر حاضری کی شکایات بھی دور نہیں ہو سکیں۔

دوران سماعت سیکرٹری صحت اقبال درانی نے کہا کہ تھر کی 40 میں سے 20 متاثرہ یونین کونسلوں میں عالمی اداروں کی مدد سے مہم شروع کردی گئی ہے اور اس کے علاوہ ٹھٹھہ سمیت سندھ کے 6 اضلاع میں صورت حال کے پیش نظر ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ حکومت سندھ نے ذمہ داران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ صرف عہدیداروں کو ہٹایا۔عدالت نے نے قحط زدہ علاقوں میں خوراک اور ادویات کی کمی کا نوٹس لیتے ہوئے امداد کی فراہمی کے طریقہ کار اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے قیام اور پیشرفت سے متعلق رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔ درخواستوں کی آئندہ سماعت 27 مارچ کو ہوگی۔

متعلقہ عنوان :