سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیاں کا اجلاس

منگل 18 مارچ 2014 16:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18مارچ 2014ء ) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیاں کااسلام آباد کے آئی 16سیکٹرمیں بجلی ، پانی ، گیس فراہمی، پولیس اسٹیشن کی تعمیر اورپولی کلینک ہسپتال کی توسیع منصوبوں پر پیش رفت نہ ہونے پر اظہار برہمی ، سیکٹرI-16 کے ترقیاتی کاموں کو نمٹانے کیلئے تین ہفتے کی مہلت دیدی ،قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت خزانہ ، پلاننگ ڈویژن ، اور سی ڈی اے ، سوئی سدرن گیس پائپ لائن ، آئیسکو ، اور دیگر متعلقہ اداروں کو اجلاس میں طلب کر لیا ۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیاں کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سعید غنی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر ز ہدایت اللہ ، بیگم نجمہ حمید اور امرجیت کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ ،سی ڈی اے حکام وزارت خزانہ کے حکام ، پلاننگ ڈویژن کے حکام ، پمز اور پولی کلینک کے حکام اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

فنکشنل کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانیاں کے اجلاس میں اسلام آباد کے سیکٹر I-16 میں بجلی، گیس، پانی، پولیس اسٹیشن ،چیک پوسٹ اور سینیٹر کرنل طاہر حسین مشہدی کی قرارداد برائے پمز اور وفاقی گورنمنٹ پولی کلینک ہسپتال کے انفراسٹرکچر کو بڑھانے اور ڈسٹرکٹ ہسپتال ترلائی کو قائم کرنے کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔قائمہ کمیٹی کو سوئی سدرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کمپنی کے حکام نے آگاہ کیا کہ کچھ لوگوں نے پائپ لائن کے راستے میں زمین پر قبضہ کر رکھا ہے اگر سی ڈی اے زمین کو واگزارکروالئے تو چند ہفتوں میں گیس پائپ لائن کا کام مکمل ہو سکتا ہے ۔

جس پر چیئرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چھ ماہ پہلے کمیٹی کا جب اجلاس ہوا تھا تو لگتا تھا کہ سیکٹر I-16 کا کام پندرہ دن میں ختم ہو جائے گا مگر آج کی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اداروں کی غفلت اور نااہلی کی وجہ سے یہ کام سالوں تک چلے گا کمیٹی سی ڈی اے کو تین ہفتے کی مہلت دیتی ہے کہ وہ سیکٹر I-16 کے ترقیاتی کاموں کے لئے تمام قبضہ گروپس سے زمین واگزار کرا کے پانی و بجلی اور گیس کے تمام کاموں کو وقت پر مکمل کروائے ۔

چیئرمین کمیٹی نے پولیس حکام پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئیسکوکے تین ٹرانسفارمز 2011 میں چوری ہوئے تھے اور اُن کی ایف آئی آر ابھی تک درج نہ ہوسکی اور کمیٹی نے سابقہ اجلاس میں ہدایت کی تھی کہ سیکٹر I-16 میں پولیس کی نفری کوبڑھایا جائے مگر اُس پر عمل درآمد بھی نہ ہو سکا ۔ رکن کمیٹی نجمہ حمید نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کے ملنا تو آسان ہے مگر کسی بھی تھانے میں ایف آئی آر درج کروانا مشکل ہے ۔

ارجنٹائن پارک تک وفاقی گورنمنٹ پولی کلینک ہسپتال کے توسیعی منصوبے کے حوالے سے کمیٹی کو آگا ہ کیا گیا کہ سمری وزیر اعظم کو بھجوائی ہوئی ہے ابھی تک منظوری نہیں ہوئی ۔وزارت خزانے کے حکام نے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ہمیں کو اعتراض نہیں ہے صرف وزیراعظم کی منظوری کا انتظار ہے اور پلاننگ ڈویژن کے حکام نے کہا کہ سی ڈی اے پارک کو مفت میں وفاقی گورنمنٹ پولی کلینک ہسپتال کو دیتا ہے یا نہیں آگا ہ کر ے اور فیزبیلٹی رپورٹ بھی جمع کرائے ۔

پمز کے وائس چانسلر جاوید اکرم نے کمیٹی کو بتایا کہ پمز ہسپتا ل 550 بیڈز کیلئے بنایا گیا تھا مگر ابھی بھی 750 بیڈز لگائے گئے ہیں اور جس وقت یہ منصوبہ بنایا گیا تھا اُس وقت کے حساب سے آبادی بہت بڑچکی ہے اور پمز میں دل اور بون میرور کے الگ الگ شعبے بنا دیے گئے ہیں موجودہ انفراسٹرکچر کے تحت اس ہسپتال کو مزید نہیں بڑھا سکتے اس ہسپتال میں شمالی علاقوں اورخیبر پختونخوا تک کے مریض آتے ہیں انہوں تجویز دی کہ خیبر پختونخوا میں بھی اس طرح کا ہسپتال بنایا جائے ۔

ترلائی ہسپتال کے حوالے سے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ منصوبے کیلئے 1.9 بلین روپے اور تین سال کا عرصہ درکار ہو گا اور آئندہ مالی سال میں ایکنک میں منظوری کے لئے بھیجا جائے گا اور ایک پرائیوٹ کمپنی جائیکا نے مدد کی تو ٹھیک وگرنہ پی ایس ڈی پی کے تحت مکمل کیا جائے گا ۔چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹرسعید غنی نے قراردیا کہ سرکاری ادارے اگر ذمہ داری سے فرائض سر انجام دیں اور وقت پر منصوبہ جات کی تکمیل یقینی بنائیں تو ملک کو اربوں روپے کا نقصان نہ ہو سی ڈی اے کا گیس اور بجلی کے محکموں سے تعاون نہ کرنے کی وجہ سے جو منصوبے سیکٹرI-16 میں مہینوں میں ختم ہونے تھے وہ سالوں تک لٹک گئے ہیں چھ ماہ بعد کمیٹی کی دوبارہ میٹنگ ہوئی ہے اور جو کام اُس وقت ہوئے تھے ابھی بھی وہیں تک ہیں سی ڈی اے کو تین ہفتے کی مہلت دی جاتی ہے کہ وہ بجلی اور گیس کے حکام سے تعاون کر کے سیکٹرI-16 کے ترقیاتی کاموں کو وقت پر ختم کریں ۔

قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت خزانہ ، پلاننگ ڈویژن ، اور سی ڈی اے ، سوئی سدرن گیس پائپ لائن ، آئیسکو ، اور دیگر متعلقہ اداروں کو اجلاس میں طلب کر لیا ۔

متعلقہ عنوان :