خیبر پختونخوا پولیس فورس صابروں اور شاکروں کی فورس ہے،آئی جی خیبرپختونخوا، زندگی میں خیبر پختونخوا پولیس جیسی دلیر اور بہادر فورس کبھی نہیں دیکھی ہے، پچھلے چارمہینوں کے دوران دہشت گردی کے 129 کسیز کا سرُاغ لگایا گیا۔ 144 دہشت گرد گرفتار کئے گئے۔ اس دوران پولیس پر 57 حملے ہوئے جو کامیابی سے پسپا کردئے گئے اور 282 دھماکہ خیز مواد(بموں) کو ناکارہ بنادیا گیا،پولیس دربار سے خطاب

پیر 17 مارچ 2014 19:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مارچ۔2014ء) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان دُرانی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس فورس صابروں اور شاکروں کی فورس ہے جن کے جوان جان ہتھیلی پر رکھ کر مشکل حالات میں معجزے دکھا رہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے پولیس لائن پشاور میں منعقدہ پولیس دربار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔

صوبہ بھر کے ایڈیشنل آئی جی پیز، ڈی آئی جیز اور دیگر رینک کے اعلیٰ پولیس حکام نے کثیر تعداد میں تقریب میں شرکت کی۔ پولیس سربراہ نے کہا کہ انہوں نے زندگی میں خیبر پختونخوا پولیس جیسی دلیر اور بہادر فورس کبھی نہیں دیکھی ہے۔ جن کے جوان یقینی موت کو گلے لگا کر فرائض منصبی ادا کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

اور اس کی کمانڈ کو وہ اپنے لیے اعزازسمجھتے ہیں انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ دلیری اور قربانی میں سب سے آگے اور مشکل حالات میں فرائض سرانجام دینے والی فورس کی تنخواہیں اور مراعات دیگر صوبوں سے کم تھیں تاہم موجودہ صوبائی حکومت نے انکی تنخواہیں اور مراعات بڑھانے کا وعدہ پوراکرکے فورس کی قربانیوں اور عزت نفس کا لاج رکھ دیا ہے۔

پولیس سربراہ نے صوبوں میں ہم آہنگی کے لیے ملک بھر کے پولیس کی تنخواہوں اور مراعات میں برابری لانے کی ضرورت پربھی زور دیا۔ پولیس سربراہ نے صوبے کے مختلف حصوں کے اچانک دورے کے دوران خطرناک ترین جگہوں پر ڈیوٹی انجام دینے والے جوانوں کی دلیری اور جوانمردی کے واقعات بیان کرتے ہوئے اُن کی جرات اور حوصلے کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔

آئی جی پی نے کہا کہ پچھلے چارمہینوں کے دوران دہشت گردی کے 129 کسیز کا سرُاغ لگایا گیا۔ 144 دہشت گرد گرفتار کئے گئے۔ اس دوران پولیس پر 57 حملے ہوئے جو کامیابی سے پسپا کردئے گئے اور 282 دھماکہ خیز مواد(بموں) کو ناکارہ بنادیا گیا۔ پولیس اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے آئی جی پی نے کہا کہ پولیس فورس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہورہی ، آپریشنل معاملات میں ہمیں مکمل آزادی حاص ہے۔

پولیس کی ریکروٹمنٹ اور پروموشن ایٹا (ETEA) اورنیشنل ٹیسٹنگ سروس( NTS) کے ذریعے کئے جائیں گے۔ کرپشن اور بداعنوانی کا راستہ بند کر دیا گیا ہے اور ہر سطح پر شفافیت لانے کی عرض سے پولیس کے لیے اشیاء کی خریدا ری کے عمل میں دوسرے محکموں کے ماہرین کو شامل کر لیا گیا ہے۔ بم ڈسپوزل یونٹ کو مضبوط بنایا جارہا ہے، بم ڈسپوزل یونٹ کو تمام اضلاع میں پھیلایا جائیگا، ہر ضلع میں 13 بندوں پر مشتمل بی ڈی یونٹ فرائض سرانجام دے گا۔

اس کے لیے 27 سراغ رساں کتے خریدلئے گئے ہیں۔ اور جون کے آخر تک ان کی تعداد50 تک بڑھا دی جائے گی۔ حال ہی میں قائم شدہ کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ میں 2200 جوانوں کو بھرتی کیا جائے گا۔ سی ٹی ڈی کو پہلے پشاور اور بعد میں تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں متعارف کرائیں گے۔ پشاور میں سکول آف انوسٹی گیشن اور ایبٹ آباد میں سکول آف انٹیلی جنس اپریل کے آخر تک کام شروع کردیگا۔

صوبے کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں ٹریننگ سنٹر قائم کئے جائیں گے۔ کریمنل ریکارڈ کو ڈیجٹیلائزڈ کیا جارہا ہے۔ سیکورٹی کے حوالے سے تین قوانین منظور کئے جا چکے ہیں۔ پولیس سربراہ نے مہمان خصوصی سے مختلف اوقات میں دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے میں زخمی ہونے والے افسروں و جوانوں کا تعارف کرایا اور تقریب کے اختتام پر مہمان خصوی کو پولیس سونیئر پیش کیا۔