ڈیڑھ ارب ڈالر کی مدد کو شام کے معاملے سے جوڑنے والے ریاست کے ساتھ دشمنی اور زیادتی کر رہے ہیں‘ راناثنا اللہ،شیخ رشید ٹلی بجانے کی بجائے مستعفی ہوں یا اپنے چیلنج میں شکست پر شرمندگی محسوس کریں ، دینی مدارس سے گرفتاریا ں ہوئی ہیں ، وزیر قانون پنجاب

پیر 17 مارچ 2014 19:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مارچ۔2014ء) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ اگر کسی حکومت کی کارکردگی اور اس پر اعتبار کرتے ہوئے کوئی برادر ملک مدد کرنا چاہتا ہے تو اسے منفی نہیں لینا چاہیے ، اس مدد کو شام کے معاملے سے جوڑنے والے ریاست کے ساتھ دشمنی اور زیادتی کر رہے ہیں،شیخ رشید ٹلی بجانے کی بجائے مستعفی ہوں یا اپنے چیلنج میں شکست پر شرمندگی محسوس کریں ، دینی مدارس سے گرفتاریا ں ہوئی ہیں اور تفتیش کا مرحلہ جاری ہے ،بعض این جی اوز انسانی خدمت کی بجائے ڈالرز سمیٹنے کیلئے بے بنیاد پراپیگنڈا کرتی ہیں اور انکے مالی معاملات کا ضرور آڈٹ ہونا چاہیے ،مظفر گڑھ میں پولیس نے ملزم کو بے گناہ قرار دینے میں تو جلدی کی لیکن وقوعہ کے ملزمان کی گرفتاری کی فکر لا حق نہ ہوئی ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون نے پنجاب اسمبلی میں دئیے جانے والے اپنے بیان کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جارہی تھی کہ نادر شاید کسی بڑے زمیندار کا کارندہ ہے جبکہ طالبہ عام لڑکی ہے اور اس لئے انصاف نہیں ہوگا میں نے یہ بتایا تھا کہ نادر اور خود سوزی کرنے والی طالبہ کا ایک ہی خاندان سے تعلق ہے اور انصاف کے تقاضے پورے کئے جائینگے۔

انہوں نے کہا کہ مدعیہ نے اپنی درخواست میں کہا تھاکہ اس سے زیادتی کی کوشش کی گئی اور پولیس نے بھی اسے تسلیم کیا ہے ۔ دو مرتبہ تحقیقات میں نادر کوبے گناہ قرار دیدیا گیا لیکن وقوعہ کے ملزمان کی گرفتاری کی کسی کو فکر لا حق نہ ہوئی جبکہ ڈی پی او نے بھی تسلیم کیا ہے کہ متاثرہ خاندان نے دو مرتبہ رابطہ کیا لیکن اسکے باوجود انہوں نے اسے معمول کا مقدمہ سمجھا۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف وزیر اعلیٰ ہونے کے باوجود مظفر گڑھ گئے لیکن واویلا کرنے والی این جی اوز کو اسکی توفیق نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ این جی اوز نے مال روڈ پر نرسوں کو بھی ورغلایا کہ وہ حکومت سے سمجھوتہ نہ کریں ۔ انہوں نے ملزم نادر کو بے گناہ ثابت کرنے اور رہا کرانے میں ایک صوبائی وزیر کے کردار کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ میں اسکی ایک ہزار فیصد تردید کرتا ہوں ۔

انہوں نے پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد کے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر کسی حکمران کی کارکردگی اور اس پر اعتبار کیوجہ سے کوئی برادر ملک مدد کرتا ہے تو اسے منفی نہیں لینا چاہیے ۔ جو اسے شام کے معاملے سے جوڑ رہے ہیں وہ ریاست کے دشمن ہیں اور زیادتی کر رہے ہیں ۔قبل ازیں رانا ثنا اللہ خان نے فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان قیدی بچوں اور خواتین کے حوالے سے ثبوت پیش کریں تو انہیں چھوڑ دیں گے، یہ بات ڈیڈ لاک کا باعث نہیں بنے گی ۔ملائیشیا کے گم شدہ طیارے کی پاکستان میں موجودگی کسی طور ممکن نہیں ہے یہ افواہیں بے بنیاد ہیں ۔