فوج محسودعلاقہ کے دوتحصیلیں بھی خالی کردے تومعاملہ حل ہوسکتا ہے،پروفیسرابراہیم،وزیراعظم طالبان سے مذاکرات کو کامیاب بنانے میں مخلص نظر آتے ہیں،طالبان سے اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے پروفیسر محمد اجمل خان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کو طالبان کی طرف کم وبیش 300خواتین ، بچوں ، عمر رسیدہ اور غیر ملکی افراد کی فہرست دی ہے، امیر جماعت اسلامی خیبرپختوخنوا

پیر 17 مارچ 2014 19:34

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مارچ۔2014ء) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر اور طالبان مذکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ اگر فوج کو پورا محسود علاقہ کو خالی کرنے میں مشکلات ہو تو صرف دو تحصیلیں مکین اور لدہ خالی ہو جائیں تو بھی معاملہ حل ہو سکتاہے ۔ طالبان نے مذاکرات سے قبل محسود علاقہ خالی کرنے کی نہ تو شرط عائد کی ہے نہ مطالبہ کیا ہے بلکہ تجویز دی ہے۔

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف طالبان سے مذاکرات کو کامیاب بنانے میں مخلص نظر آتے ہیں۔طالبان سے اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے پروفیسر محمد اجمل خان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔جسے انہوں نے مسترد نہیں کیا۔تاہم ابھی کوئی جواب بھی نہیں دیا۔جوں جوں بات آگے بڑھے گی ۔ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق گورنر پنجاب سلما ن تاثیر کے بیٹے کی رہائی کی بات بھی کریں گے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار طالبان ، حکومت مذاکرات کامیاب بنانے میں اہم اور مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کو طالبان کی طرف کم وبیش 300خواتین ، بچوں ، عمر رسیدہ اور غیر ملکی افراد کی فہرست دی ہے۔ جو بقول طالبان حکومتی حراست میں ہیں۔جب حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات شروع ہوں گے۔تو دونوں فریق اپنی شرائط اور مطالبات ایک دوسرے کے سامنے رکھیں گے۔

جن میں دونوں جانب سے قیدیوں کی رہائی اور تبادلہ یقینا ایک اہم ایشو ہوگا۔جبکہ جنرل ایمنسٹی کا معاملہ بھی زیر غور آئیگا۔امید ہے ایک دو روز میں حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کی جگہ کا تعین ہو جائیگاجس کے بعد دونوں فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات کی تاریخ اور وقت طے ہو جائیگی۔تاہم امید ہے کہ یہ معاملہ جلد از جلد طے ہوجائیگا۔

جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے ترجمان اسرار اللہ خان ایڈوکیٹ کی طرف سے پیر کے روز المرکز الاسلامی سے جاری کئے گئے ایک بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار پروفیسر محمد ابراہیم خان نے جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے صوبائی ذمہ داران کے المرکز الاسلامی میں ہونے والے پانچ گھنٹے تک مسلسل جاری رہنے والے ایک طویل اجلاس کے دوران طالبان اور حکومت مذاکرات میں اب تک ہونیوالی پیش رفت کے بارے میں بریفینگ اور شرکاء کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا۔

پروفیسر محمد ابراہیم خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ طالبان کی طرف سے وفاقی وزیر داخلہ کو خواتین ، بچوں اور غیر عسکری افراد کی جو فہرست ہے طالبان کمیٹی نے حوالے کی ہے۔ وہ حتمی نہیں ہے۔ اور شاید طالبان مزید افراد کی فہرست بھی ہمارے حوالے کریں۔انہوں نے کہا کہ طالبان کمیٹی نے طالبان سیاسی شوریٰ سے پوچھا تھا کہ ان کے پاس کیا ثبوت ہے کہ جو فہرست انہوں نے ہمارے حوالے کی ہے۔

وہ درست ہے ۔ اور واقعی یہ لوگ حکومتی ایجنسیوں کی حراست میں ہیں؟ جس پر طالبان نے تجویز پیش کی کہ ایک غیر جانبدار تحقیقاتی کمیشن ان علاقوں کا دورہ کرکے یہ معلوم کر سکتا ہے۔ کہ ہماری فہرست درست ہے یا نہیں۔جن علاقوں سے یہ خواتین اور بچے یا دیگر غیر عسکری افراد اٹھائے یا غائب کیے گئے ہیں۔پروفیسر محمد ابراہیم خان نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ طالبان چاہتے ہیں کہ حکومتی ایجنسیوں کی قید میں موجود خواتین ، بچوں اور غیر عسکری افراد کو رہا کیاجائے۔

لیکن حکومت اور طالبان براہ راست مذاکرات شروع کرنے کے لئے انہوں نے اس مطالبے کو شرط کے طور پر نہیں رکھا۔پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کے لئے انہیں پوری قوم کی دعاؤوں اور حمایت کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کو اس انداز سے کامیابی سے ہمکنار کیا جائے ۔ کہ دونوں طرف Win-Win کا معاملہ ہو۔ اور دونوں فریق جیت جائیں اور کسی کی ہار نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں امن قائم ہو جائے تو ترقی اور خوشی کے راستے خود بخود کھل جائیں گے۔