ماضی کے حکمرانوں نے عوامی فلاح و بہبود کا سوچنے کی بجائے صرف کرپشن کو مقصد اور سیاست و حکومت کو کاروبار بنا دیا تھا،پرویزخٹک،رشوت پر سوچے سمجھے بغیر دھڑا دھڑ اتنی بھرتیاں کیں ، سرکاری محکموں میں ملازمتوں کی گنجائش باقی نہیں رہی ، سرکاری نوکریوں سے بیر وزگار ی دو ر نہیں ہو تی صوبے میں صنعتی اور کاروباری و معاشی حالات مزیدخراب ہوگئے،وزیراعلی خیبرپختونخواپرویزخٹک

اتوار 16 مارچ 2014 20:02

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16مارچ۔2014ء) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے پاکستان تحریک انصاف کی خواتین ارکان صوبائی اسمبلی پر زور دیا ہے کہ وہ پارٹی کے تبدیلی کے ایجنڈے پر حقیقی روح کے مطابق عمل یقینی بنانے میں ہراول دستے کا کردار ادا کریں اور خواتین کی فلاح و بہبود اور حقوق سے متعلق قانون سازی کے ساتھ ساتھ ایسی سکیمیں پیش کریں جن سے خواتین براہ راست فائدہ اُٹھا سکیں ان میں خواتین کی روزگار کی سکیمیں بھی شامل ہیں اُنہوں نے یقین دلایا کہ خواتین ارکان اسمبلی اپنا یہ فرض بطریق احسن ادا کرنے کیلئے تیار ہوں تو وہ اس مقصد کیلئے محکمہ سماجی بہبود،زراعت، لائیو سٹاک، فشریزاور ریشم سازی سمیت متعلقہ تمام محکموں اور شعبوں کو فعال بنانے کے علاوہ خواتین کی دلچسپی کی گھریلو سکیموں کیلئے فنڈز اور قرضے بھی مہیا کرنے کو تیار ہیں وہ سی ایم سیکرٹریٹ پشاور میں خواتین ارکان صوبائی اسمبلی کے ایک وفد سے باتیں کررہے تھے صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان خان بھی اس موقع پر موجود تھے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے عوامی فلاح و بہبود کا سوچنے کی بجائے صرف کرپشن کو مقصد اور سیاست و حکومت کو کاروبار بنا دیا تھا رشوت پر سوچے سمجھے بغیر دھڑا دھڑ اتنی بھرتیاں کیں کہ سرکاری محکموں میں ملازمتوں کی گنجائش باقی نہیں رہی مگر سرکاری نوکریوں سے بیر وزگار ی دو ر نہیں ہو تی صوبے میں صنعتی اور کاروباری و معاشی حالات کا بھی سب کو پتہ ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری دیہی و شہری تمام خواتین آگے آئیں اور مردوں کے شانہ بشانہ کاروباری رجحان کو فروغ دیں تاکہ قوم کی غربت دور ہو اور وہ رزق حلال کما کر باعزت زندگی گزارنے کے قابل بنیں خواتین ارکان اسمبلی اس ضمن میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہیں اور کمپیوٹر کورسز، سلائی کڑھائی ، کوکنگ ،مویشی پالنے ،مگس بانی و ریشم سازی سمیت اپنے علاقوں کے حالات کے مطابق غریب خواتین کو مختلف ہنر سیکھنے اور روزگار کی ترغیب اور آسانیاں مہیا کر سکتی ہیں جس میں صوبائی حکومت اُن کی بھر پور معاونت کرے گی تاہم وہ ایسی سکیمیں لانے سے گریز کریں جس میں قومی سرمایہ ضائع ہونے کا امکان ہو انہوں نے کہا کہ خواتین ارکان اسمبلی کا ترقیاتی سکمیوں اور گلی کوچوں کی تعمیر و مرمت سے کوئی سروکار نہیں اور نہ ہی وہ ایسا کام کریں جو مرد ارکان اسمبلی اور محکموں کے فرائض میں آتا ہوہم صوبے میں ایسا نظام لا رہے ہیں کہ آئندہ ہرکام قاعدے اور قانون کے مطابق ہو گا تمام شعبوں میں انصاف، میرٹ اور قانون کی بالادستی یقینی بنائی جائے گی اور کسی بھی طبقے سے بے انصافی کا تصور بھی محال ہو گا وزیراعلیٰ نے کہا کہ شہروں اور دیہات میں ہمارے ہی ارد گرد گلی محلوں میں ایسی بیوہ اور بے آسرا غریب خواتین ہوتی ہیں جنہیں شاید دو وقت کا کھانا بھی نصیب نہ اور وہ سفید پوشی کے بھرم میں عسرت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں خواتین ارکان اسمبلی انہیں تلاش کرکے انکی بھرپور مدد کریں اور انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد دینے کیلئے سکیمیں بنائیں حکومت انہیں عملی جامہ پہنانے میں مدد کرے گی اس مقصد کیلئے خواتین ارکان اپنے اجلاس بھی باقاعدگی سے کریں اور جامع پلان و حکمت عملی کے تحت خواتین کی فلاح و بہبود سے متعلق سرگرمیوں کو آگے بڑھائیں خواتین ارکان صوبائی اسمبلی نے پرویز خٹک کے استدلال سے مکمل اتفاق کرتے ہوئے اس پر فوری کام شروع کرنے کا یقین دلایا۔

متعلقہ عنوان :