حکومت کو جذبہ خیر سگالی کے تحت بچوں اور خواتین قیدیوں کو رہا کردینا چاہیے ،طالبان احرار الہند نامی تنظیم بارے تحقیقات کر رہے ہیں‘ پروفیسر ابراہیم،طالبان شوریٰ کی کی تجاویز حکومت تک پہنچا دی ہیں قوم کو جلد امن کا تحفہ دیں گے،مذاکرات کیلئے جگہ کا تعین جلد کر لیا جائیگا‘ رکن طالبان مذاکراتی کمیٹی۔ تفصیلی خبر

اتوار 16 مارچ 2014 19:58

پشاور/اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16مارچ۔2014ء) طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ حکومت کو جذبہ خیر سگالی کے تحت بچوں اور خواتین قیدیوں کو رہا کردینا چاہیے ،طالبان احرار الہند نامی تنظیم کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں،قوم امن کی خوشخبری سننے کے لئے بیتات ہے لیکن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے والے ہاتھ بہت زیادہ ہیں،طالبان شوریٰ کی کی تجاویز حکومت تک پہنچا دی ہیں قوم کو جلد امن کا تحفہ دیں گے،طالبا کو مذاکرات کے لئے میران شاہ میں پولیٹیکل ایجنٹ کے دفتر آنے میں دشواری کا سامنا ہے، محسود علاقوں میں مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو اور اپنے ایک انٹر ویو میں پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنے میں خفیہ ہاتھ ملوث ہیں،طالبان احرار الہند نامی تنظیم کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی کی تجاویز کا انتظار ہے، جبکہ ملاقات کیلئے جگہ کا تعین کیاجارہا ہے۔محسود کے علاقے میں کامیاب مذاکرات ہوسکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مقام کے تعین پر دونوں طرف سے کوئی اختلاف نہیں تاہم دونوں جانب سے اس سلسلے میں تجاویز آرہی ہے۔

طالبان نے بھی اس حوالے سے اپنی تجاویز دی ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ طالبان کی جانب سے ایک تجویز یہ بھی سامنے آئی ہے کہ اگر فوج جنوبی وزیرستان کا کچھ حصہ خالی کر دے تو وہاں بھی بات ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں ملک میں تباہی پھیلی۔ حکومت کو جذبہ خیر سگالی کے تحت بچوں اور خواتین قیدیوں کو رہا کردینا چاہیے ۔

پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ ان کا طالبان سے کوئی تنظیمی تعلق نہیں ہے، طالبان مولانا سمیع الحق کو بھی کمیٹی میں شامل کرنا چاہتے ہیں لیکن مولانا سمیع الحق دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں بار بار سفر نہیں کر سکتے۔ حکومتی کمیٹی کی تجاویز کا انتظار ہے، طالبان شوری اور حکومتی کمیٹی کی ملاقات کے لیے جگہ کا تعین کیاجارہا ہے۔ پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان فائر بندی اور مذاکرات آرڈر آف دی ڈے بن رہا ہے، اسلام آباد کچہری میں ہونے والے حملے سے طالبان کا کوئی تعلق نہیں ہے، طالبان نے حملے کی مذمت بھی کی تھی، طالبان احرارالہند نامی تنظیم کے بارے میں تحقیقات کررہے ہیں۔

طالبان کمیٹی کے رکن کا کہنا تھا کہ طالبان شوری نے یقین دلایا ہے کہ حکومت کو مشکلات میں نہیں ڈالیں گے لیکن مذاکرات ناکام بنانے میں بہت سے خفیہ ہاتھ ملوث ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور طالبان براہ راست بات کرنا چاہیں تو کوئی اعتراض نہیں۔