لاپتہ طیارے کی تلاش، ملائیشین حکام کا پاکستان سے رابطہ

اتوار 16 مارچ 2014 19:05

لاپتہ طیارے کی تلاش، ملائیشین حکام کا پاکستان سے رابطہ

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16مارچ۔2014ء) ملائیشیا کا لاپتہ طیارہ 9 روز بعد بھی نہ مل سکا۔ حکام نے تلاش کیلئے آپریشن وسیع کر دیا۔ پاکستان سمیت ،25 ممالک سے رابطہ کر لیا۔ ملائیشیا کے حکام نے لاپتہ طیارے کی تلاش کیلئے پاکستان، ازبکستان، بھارت، بنگلہ دیش، چین، آسٹریلیا اور فرانس سے رابطہ کر لیا ہے جبکہ امریکا اور برطانیہ سمیت کئی ممالک پہلے کی اس طیارے کی تلاش میں سرگرم ہیں۔

پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ملائیشیاء نے دیگر ممالک سے بھی معلومات مانگی ہیں۔ صرف پاکستان سے ہی رابطہ نہیں کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کا کہنا ہے کہ ملائیشین حکام نے ریڈار اور سیٹلائٹ پر موجود ڈیٹا تک رسائی کیلئے درخواست کی ہے۔ لاپتہ طیارے کی ہمارے ریڈار پر کوئی معلومات موجود نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

واضع رہے کہ ملائیشین طیارے کی تلاش کا عمل مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

دنیا کے 25 ممالک اس لاپتہ طیارے کی تلاش کے عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔ طیارے کی تلاش کے لئے وسیع و عریض زمینی اور سمندری حدود میں نئے سرے سے کوششیں شروع کر دی ہیں۔ دوسری جانب ملائشین پولیس نے لاپتہ طیارے کے دو پائلٹوں کے گھروں کی تلاش لی اور ان کا معائنہ کیا۔ پولیس افسران نے پائلٹس کے خاندان کے ارکان سے گفتگو کی اور معلومات اکھٹا کیں۔

جہاز کے پائلٹس کے گھروں کی تلاشی کے بعد حکام کا کہنا تھا کہ میڈیا کو اس سے کچھ نتیجہ نہیں نکالنا چاہیے۔ ادھر ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق کے مطابق ملائیشیا ایئر لائنز کا لاپتہ ہونے والا مسافر طیارہ شہری ہوا بازی کے ریڈار سسٹم سے غائب ہونے کے بعد بھی کئی گھنٹے تک پرواز کرتا رہا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ جہاز میں موجود کسی شخص کے ’دانستہ‘ عمل کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ طیارہ ریڈار سسٹم سے غائب ہونے کے بعد بھی تقریباً ساڑھے 7 گھنٹے تک اڑتا رہا۔ وزیراعظم نجیب رزاق کی جانب سے طیارے کو جان بوجھ کر موڑ جانے کے اعلان کے بعد اب حکام نے معاملے کی کرمنل انوسٹی گیشن شروع کر دی ہے۔

مغربی میڈیا نے جہاز کے ہائی جیک ہونے کی خبر بھی دی۔ مسافروں اور عملے کے گھروں کی تحقیقات کا مقصد صرف تحقیقات کا حصہ ہیں۔

چینی حکام نے طیارے کے چین، افغانستان، پاکستان یا بھارت کے قریب سے گزرنے کا امکان کو مسترد کیا ہے کیونکہ خطے میں حساس ترین فوجی تنصیبات کے باعث جہاز کا کئی گھنٹے تک علاقے میں پرواز کرنا ممکن نہیں۔ دوسری جانب آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ جہاز کا آسٹریلیا آنا ممکن نہیں کیونکہ جدید ترین ریڈار سسٹم اسے فوراً چیک کر لیتا۔ ایف بی آئی کی تحقیقات میں لاپتہ جہاز کے کپتان کے حوالے سے انتہائی اہم معلومات ملی ہیں۔

53 سال کے ظاہر احمد ملکی سیاست میں انتہائی متحرک ہیں اور جیل میں قید اپوزیشن رہنماء انور ابراہیم کے بہت بڑے حامی تھے۔ لاپتہ جہاز کی پرواز سے چند گھنٹے پہلے ظاہر احمد نے جیل میں انور ابراہیم کے مقدمے کی سماعت میں شرکت کی تھی۔ پولیس کو خدشہ ہے کہ انور ابراہیم کو جیل ہونے سے کپتان انتہائی پریشان تھا اور اسی نے تمام مسافروں کو یرغمال بنا رکھا ہے جبکہ ان کے کو پائلٹ فاراب ابو حمید نے 2007ء میں ایئر لائن میں شمال ہوئے۔ انہوں نے 2011ء میں اپنے ساتھیوں کو کاک پٹ میں بٹھایا جس پر ان کے خلاف کارروائی بھی ہوئی تاہم حکام کا کہنا ہےکہ ابو حمید کا اس معاملے میں کوئی فعل کردار ہونے کا امکان بہت کام ہے۔