امریکہ کو حکمرانوں کے غلامانہ رویے کی وجہ سے ہمارے مذہبی معاملات میں ڈکٹیشن دینے کی جرأت ہوئی ہے‘ سید منور حسن ،سیکولر ازم کا حامی مختصر طبقہ طالبان کے خلاف طاقت کا استعمال اور فوجی آپریشن کا مطالبہ کرکے ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتا ہے ،طالبان کمیٹی طالبان پر مشتمل ہونی چاہئے موجودہ طالبان کمیٹی فی الحقیقت طالبان کمیٹی نہیں ‘ امیر جماعت اسلامی کا مرکزی تربیت گاہ سے خطاب

ہفتہ 15 مارچ 2014 19:56

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15مارچ۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے امریکہ کی طرف سے آئین میں قادیانیوں کے بطور غیر مسلم اقلیت اور توہین مذہب قانون کے خاتمے سمیت دیگر قوانین پر عمل درآمد روکنے کے مطالبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے سخت ترین الفاظ میں احتجاج کیاجائے،امریکہ کو حکمرانوں کے غلامانہ رویے کی وجہ سے ہمارے مذہبی معاملات میں ڈکٹیشن دینے کی جرأت ہوئی ہے، امریکہ کو مذہبی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں دیا جاسکتا ہے ،امریکہ نے براہ راست ہمارے مذہبی اور آئینی معاملات میں مداخلت کرکے پاکستان کی توہین کی ہے ،امریکہ کی تمام پالیسیاں عالم اسلام کے خلاف ہیں ،امریکہ پاکستانی سیاست کے بعد مذہبی معاملات کو بھی اپنے ہاتھ میں لینا اوراپنی مرضی کے قوانین چاہتا ہے ،حکومت نے امریکی دباؤ پر 73ء کے متفقہ قانون کو بدلنے کی کوشش کی تو پوری قوم اٹھ کھڑی ہوگی اور شدید عوامی ردعمل سامنے آئے گا، چند دن قبل اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے دو خاندانی معاملات پر اپنی رائے کا اظہار کرنے پرسیکولر اور امریکی لابی متحرک ہوگئی ہے اور اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اسلامی قوانین کو کھلم کھلا تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جاری مرکزی تربیت گاہ کے سینکڑوں شرکاء سے اپنے اختتامی خطاب میں کیا ۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر محمد کمال ،ناظم مرکزی شعبہ تربیت حافظ محمد ادریس اور مولانا غیاث احمد بھی موجود تھے ۔سید منورحسن نے کہا کہ امریکہ اور اس کے سیکولر آلہ کار حکومت اور طالبان میں مذاکراتی عمل کو روکنے کی کوششوں کی ناکامی پر ملک و قوم کو انتشار اور انارکی کی دلدل میں دھکیلنے کیلئے اسلامی قوانین پر رکیک حملے شروع کردیئے ہیں۔

جس قوم نے اپنے ایمان کو بچانے اور اسلام کے غلبہ کیلئے لاکھوں جانوں کی قربانیاں دیکر پاکستان کو حاصل کیا تھا اور قادیانیوں کو کافر قرار دلوانے اور نظام مصطفے ﷺ کے نفاذ کیلئے ایک بڑی تحریک چلائی تھی وہ اسلامی قوانین کے تحفظ کیلئے کٹ مرے گی مگر امریکہ سمیت کسی نام نہاد عالمی طاقت کی اپنے مذہبی معاملات میں مداخلت کوکسی صور ت برداشت نہیں کرے گی ،انہوں نے کہا امریکی رویہ اور اسلام دشمن پالیسیاں عالمی امن کو تہہ و بالا کرنے والی ہیں ،اسلام کو دہشت گردی سے نتھی کرنے اور پھر عالمی اسلامی تحریکوں کے خلاف امریکی سازشیں اس بات کاثبوت ہیں کہ امریکہ اب اپنے مکروہ ایجنڈے کی تکمیل کیلئے براہ راست اسلام کو ہدف بنا نا چاہتا ہے ۔

سید منورحسن نے امریکہ کی طرف سے قطرمیں دہشت گردی کے پنپنے کے بیان کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ امریکہ اب قطر کو اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنانے کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے ،انہوں نے اقوام متحدہ اورعالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ امریکہ کی اسلام دشمنی اور مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے کیلئے آگے بڑھے تاکہ دنیا کو عالمی جنگ سے بچایا جاسکے ۔

سید منورحسن نے کہا کہ سیکولر ازم کا حامی مختصر طبقہ طالبان کے خلاف طاقت کا استعمال اور فوجی آپریشن کا مطالبہ کرکے ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں،اس میں سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ بہت سے غیر سیاسی لوگ بھی ہیں اور ان کی ڈور امریکہ اور بھارت کے ہاتھ میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ میری اب بڑی شدت سے یہ رائے ہے کہ طالبان کمیٹی طالبان پر مشتمل ہونی چاہئے موجودہ طالبان کمیٹی فی الحقیقت طالبان کمیٹی نہیں ،اس کمیٹی کی بحیثیت مجموعی وہ کارکردگی نہیں ہوسکتی جو طالبان کی اپنی کمیٹی کی ہوسکتی ہے ،انہوں نے کہا کہ حکومت کوطالبان کے اس الزام کہ جنگ بندی کے بعد بھی ان کی عورتیں اور بچے فوج کی قید میں ہیں پر کان دھرنا چاہئے اور فوج کی حراست میں موجود عورتوں اور بچوں کو فوری طور پر رہا کردینا چاہئے تاکہ مذاکرات کو بہتر فضا میں آگے بڑھایا جاسکے ۔