شدیدخشک سالی کی شکار یونین کونسل پنگریومیں غذائی قلت اور بیماریوں کے باعث ہلاکتوں کا سلسلہ جاری

ہفتہ 15 مارچ 2014 19:45

پنگریو (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15مارچ۔2014ء) شدیدخشک سالی کی شکار یونین کونسل پنگریو میں غذائی قلت اور بیماریوں کے باعث ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے نواحی گاؤں ولی محمد کھوسو میں غذائی قلت کے باعث خاتون کریماں کھوسو فوت ہوگئی ہے جس کے بعد یونین کونسل پنگریو میں غذائی قلت کے باعث ہونے والی اموات کی تعداد چار ہوگئی ہے علاقوں میں غذائی قلت کے باعث تھرپار کر سے متصل ضلع بدین کی یونین کونسلوں پنگریو، ڈیئی جرکس ، کھوسکی، مٹھی تھری میں شدید خشک سالی اور غذائی قلت سنگین صورتحال اختیار کر گئی ہے اور مزید درجنوں افراد جن میں اکثریت بچوں کی ہے مناسب غذا نہ ملنے اور جان لیوا امراض کے باعث زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہو گئے ہیں اس ضمن میں پنگریو کے صحافیوں کی ٹیم نے مذکورہ یونین کونسلوں کے مختلف دیہاتوں اورقصبوں کا دورہ کیا تو ان علاقوں میں صورتحال انتہائی تشویشناک دکھائی دی بھوک و افلاس، غربت، بیماریوں کے باعث بیراجی علاقوں کے ان دیہاتوں و قصبوں میں غذائی قلت اور مختلف بیماریوں کے شکار افراد چار پائیوں پر سسک رہے تھے میڈیا کی ٹیم کو دیکھ کر وہ بدین کی انتظامیہ، حکومت سندھ اور علاقے سے منتخب ارکان اسمبلی پر برس پڑے اور کہا کہ تین بچوں اور ایک خاتون کی ہلاکتوں کے باوجود حکومت سندھ نے کوئی ریلیف پروگرام شروع نہیں کیا جبکہ منتخب عوامی نمائیندوں نے مصائب کے شکار اپنے ووٹروں کا حال پوچھنے کی زحمت گوارا نہیں کی انہوں نے کہا کہ صحرائے تھرپارکر میں آنے والی شدید خشک سالی اور قحط کے اثرات ضلع بدین کی نواحی یونین کونسلوں پر بھی پڑے ہیں اور ان یونین کونسلوں میں قحط اور شدید خشک سالی کے باعث اموات ہونا شروع ہوگئی ہیں مگر حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور منتخب عوامی نمایئندے اس صورتحال میں بھی اپنے حلقوں سے دور ہیں ادھر یونین کونسل پنگریو کے دیہاتوں میں غذائی قلت اور بیماریوں کے باعث ہونے والی اموات اور درجنوں بچوں کی حالت تشویشناک ہونے کی خبریں میڈیا میں شائع ہونے کے بعد صحت مرکز پنگریو کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم فوت ہونے والے بچوں کے ورثاء کے پاس پہنچی اور ان سے اس حوالے سے معلومات حاصل کیں جبکہ بیمار بچوں، خواتین اور عمر رسیدہ افراد کو طبی امداد فراہم کی اس موقع پر صحت مرکز پنگریو کے میڈیکل سپرنڈنٹ ڈاکٹر عرفان اشرف کمہار نے میڈیا کو بتایا کہانہوں نے مختلف دیہاتوں وقصبوں میں امراض کے شکار بچوں، خواتین اور مرد حضرات کو ادویات فراہم کی ہیں انہوں نے کہا کہ علاقے کے بیمار افراد کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں انہوں نے بتایا کہ فوت ہونے والے بچوں کو نمونیا تھا جن کے ورثاء نے مناسب علاج نہیں کرایا۔

متعلقہ عنوان :