ایاز لطیف پلیجو نے لیاری کے دو بڑے متحارب بابا لاڈلا اور عزیر جان بلوچ کے گروپوں کے درمیان فائر بندی کرادی ،لیاری میں بسنے والے تمام لوگ آپس میں بھائی بن کر رہیں گے لیاری اتحاد کمیٹی قائم کی گئی جو معاہدے پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ کرے گی ،ایاز لطیف پلیجو۔ تفصیلی خبر

ہفتہ 15 مارچ 2014 19:44

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15مارچ۔2014ء) کراچی لیاری میں دو بڑے متحارب بابا لاڈلا اور عزیر جان بلوچ کے گروپوں نے قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو کی سربراہی میں امن معاہدہ کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہہ ہفتہ سے فائربندی کر دی گئی ہے لیاری میں بسنے والے تمام لوگ آپس میں بھائی بن کر رہیں گے لیاری اتحاد کمیٹی قائم کی گئی جو معاہدے پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ کرے گی اور ایک دوسرے کے بارے میں اگر کوئی شکایت ہو گی تو اسے بات چیت کے ذریعے طے کیا جائے گا دونوں گروپوں میں سے جو بھی فائربندی کی خلاف ورزی کرے گا 13 رکنی کمیٹی اور دونوں گروپوں کی قیادت اس کو خارج کر دے گی، کراچی میں ٹارگیٹڈ آپریشن کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اسے شفاف طور پر جاری رکھنے کا مطالبہ کیا گیا۔

قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو کی زیرصدارت ان کی رہائشگاہ قاسم آباد میں ایک اجلاس ہوا جس میں بابا لاڈلا گروپ اور عزیر جان بلوچ گروپوں کے نمائندوں نے شرکت کی، عزیر جان بلوچ بزرگ کمیٹی کی جانب سے ایم پی اے ثانیہ ناز بلوچ، سر عدنان بلوچ، عارف بلوچ، لیاقت اسکانی نے اور بابا لاڈلا بزرگ کمیٹی کی جانب سے مولانا عبدالمجید سربازی، ماما نثار بلوچ، ماما امید علی بلوچ، ماما عبدالرشید بلوچ اور رئیس غلام قادر بلوچ نے نمائندگی کی، اس دوران ایاز لطیف پلیجو نے بابا لاڈلا اور عزیر جان بلوچ سے بھی ٹیلیفون پر رابطہ رکھا، یاد رہے کہ اس سے پہلے ایک اجلاس میں دونوں گروپوں نے ایاز لطیف پلیجو پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں بات چیت کرکے مسئلہ حل کرنے کا اختیار دیا تھا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے بعد ایاز لطیف پلیجو نے دونوں گروپوں کے نمائندوں کی موجودگی میں پریس کانفرنس میں لیاری امن معاہدے کا اعلان کیا جس کے تحت دونوں گروپوں کے 13 افراد پر مشتمل ایک بااختیار "لیاری اتحاد کمیٹی" قائم کی گئی جو کہ معاہدے پر عملدرآمد کرانے کے لئے پوری صورتحال کو مانیٹر کرے گی، اس کمیٹی کو اختیار دیا گیا کہ وہ دیگر ممبر بھی شامل کر سکتی ہے، معاہدے میں فوری جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے دونوں گروپوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ آج سے لڑائی اور اختلافات ختم کر دیں، بتایا گیا کہ معاہدے کی بابا لاڈلا اور عزیر جان بلوچ نے بھی توثیق کی ہے جس کے تحت طے کیا گیا ہے کہ آج سے لیاری میں کوئی نوگرایریا نہیں رہے گا کوئی معاملہ ہو غلط فہمی یا شکایت وہ کمیٹی کے سامنے رکھی جائے گی لیاری میں امن ترقی تعلیم اور روزگار کے لئے مل کر کام کیا جائے گا لیاری سے جو بھی لوگ گھر خالی کرکے چلے گئے ہیں ان سے اپیل کی گئی کہ وہ واپس اپنے گھروں میں آ جائیں انہیں کوئی ہراساں نہیں کرے گا ان کو تحفظ دیا جائے گا اور اگر کسی کے گھر پر قبضہ ہے تو لیاری اتحاد کمیٹی سے رابطہ کیا جائے وہ خالی کراکے اصل مالک کے حوالے کیا جائے گا، معاہدے میں لیاری اتحاد کمیٹی نے لیاری میں بسنے والے تمام لوگوں بلوچوں سندھیوں پٹھانوں کچھیوں پنجابی میانوالی اور اردو سمیت تمام لوگوں کو تحفظ دیا جائے گا، سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ لیاری میں شہید ہونے والوں کے ورثاء کو 20-20 لاکھ اور زخمیوں کو 5-5 لاکھ روپے دیئے جائیں اور ان کا علاج کرایا جائے، کراچی میں جاری ٹارگیٹڈ آپریشن کی مکمل حمایت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ اس کو پورے کراچی میں بلاامتیاز جاری رکھا جائے، یہ بھی طے کیا گیا کہ دونوں گروپوں کے نمائندے ایم پی اے ثانیہ بلوچ اور مولانا عبدالمجید سربازی مل کر شہداء کے خاندانوں کے پاس جا کر فاتحہ خوانی کریں گے اور بعد میں دونوں گروپوں کے ساتھ مل کر ایاز لطیف پلیجو بھی شہداء کے گھروں میں جائیں گے، یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ ماورائے عدالت قتل بند کئے جائیں، چادر اور چار دیواری کا تحفظ کیا جائے، جو افراد بھی گرفتار ہیں ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے جبکہ گمشدہ افراد کو بھی منظرعام پر لایا جائے اور اگر ان کے خلاف بھی کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے جبکہ ایم این اے شاہ جہاں سمیت دیگر کے خلاف مقدمات واپس لے کر انہیں رہا کیا جائے، ڈی جی رینجرز آئی جی پولیس سندھ وزیراعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر داخلہ سے اپیل کی گئی کہ وہ جرائم پیشہ افراد کے خاتمے کے لئے لیاری کا دورہ کریں اور لیاری اتحاد کمیٹی سے ملاقات کرکے مسائل حل کرنے کی تجاویز سنیں، لیاری امن ڈیکلیئریشن پر ایاز لطیف پلیجو، عزیر جان بلوچ بزرگ کمیٹی کی جانب سے ایم پی اے ثانیہ ناز بلوچ، سر عدنان بلوچ، عارف بلوچ، لیاقت اسکانی نے اور بابا لاڈلا بزرگ کمیٹی کی جانب سے مولانا عبدالمجید سربازی، ماما نثار بلوچ، ماما امید علی بلوچ، ماما عبدالرشید بلوچ اور رئیس غلام قادر بلوچ نے دستخط کئے۔

متعلقہ عنوان :