پاکستان فلم انڈسٹری کے ہر دلعزیز اور شنہشاہ جذبات کا خطاب پانے والے اداکار محمد علی المعروف ”بڑے بھیا“ کی 19مارچ کو منائی جائے گی،محمد علی کا تعلق بھارت کے شہر روہتک سے تھا ،ان کا گھرانہ بہت مذہبی تھا، والد سید مرشد علی مرحوم امام مسجد تھے،قیام پاکستان کے بعدخاندان کے ساتھ ہجرت کرکے پاکستان آئے،گھر والوں کی شدید مخالفت کے باوجود فنی کیرئیر کا آغاز حیدر آباد ریڈیو سٹیشن سے بطور صداکارکیا 16مارچ 2006ء کو دنیا سے رخصت ہوئے

جمعہ 14 مارچ 2014 21:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2014ء) پاکستان فلم انڈسٹری کے ہر دلعزیز اور شنہشاہ جذبات کا خطاب پانے والے اداکار محمد علی المعروف ”بڑے بھیا“ کی 19مارچ کو منائی جائے گی۔اداکار محمد علی کا تعلق بھارت کے شہر روہتک سے تھا ،ان کا گھرانہ بہت مذہبی تھا اور ان کے والد سید مرشد علی مرحوم امام مسجد تھے۔قیام پاکستان کے بعدخاندان کے ساتھ ہجرت کرکے پاکستان آئے اورگھر والوں کی شدید مخالفت کے باوجود فنی کیرئیر کا آغاز حیدر آباد ریڈیو سٹیشن سے بطور صداکارکیا۔

محمد علی کو1962 ء میں فضل حسین فضلی نے فلم ”چراغ جلتا رہا“ میں متعارف کروایا اس فلم کا افتتاح مادر ملت فاطمہ جناح نے کیا تھا۔محمد علی نے1962ء سے 83ء تک تقریبًا 450کے قریب فلموں میں کام کیا۔

(جاری ہے)

ان میں زیبا بیگم کے ساتھ بننے والی فلمی جوڑی حقیقی زندگی میں بدل گئی اور زندگی کے آخری سانس تک زیبا بیگم نے وفا شعار بیوی کی طرح ان کی خدمت گزاری کی۔

محمد علی نے 83ء میں فلم انڈسٹری کے حالات سے دلبرداشتہ ہوکر کنارہ کشی اختیار کرلی۔ ان کی کیرئیر کی آخری فلم ”دم مست قلندر“ تھی۔محمد علی مرحوم نے دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے ”علی زیب فاونڈیشن“ کے نام سے ایک ادارہ بھی بنایا، جس کے ذریعے وہ تھیلسمیا کے مریض بچوں کو خون فراہم کیا جاتا ہے۔ یہ فنکار 16مارچ 2006ء کو دنیا سے رخصت ہوگیا۔

متعلقہ عنوان :