سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ کی ہیلتھ پالیسی 2005 پر عمل درآمد نہ ہونے پر چیف سیکرٹری سمیت دیگر مدعا الہیان سے جواب طلب کرلیا

جمعہ 14 مارچ 2014 18:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ کی ہیلتھ پالیسی 2005 پر عمل درآمد نہ ہونے پر چیف سیکرٹری سمیت دیگر مدعا الہیان سے 18 مارچ تک جواب طلب کر لیا۔عدالت عالیہ میں دائر درخواست میں مدعی نے موقف اختیار کیا ہے کہ صحت پالیسی 2005 کے تحت حکومت کو صوبے میں 96 ہزار 248 ڈاکٹرز، 4 ہزار 622 ڈینٹسٹ، 40 ہزار 19 نرسیں، اور 70 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکر بھرتی کرنے تھے۔

(جاری ہے)

تاہم صحت پالیسی پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے عوام صحت کی مناسب سہالیات سے محروم ہیں۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کراچی کے سرکاری اسپتالوں کی حالت نہایت خراب ہے۔ شہر کے تمام اسپتالوں میں ادویات کی قلت ہیاور مریض باہر سے دوائی لینے پر مجبور ہیں۔ لہذا صوبے کے تمام ڈسٹرکٹ اور تعلقہ اسپتالوں میں مفت دواں کی فراہمی یقینی بنایا جائے۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ 2003 سے مارچ2014 تک محکمہ صحت کو دیئے گے فنڈز کا ریکارڈ طلب کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :