اپوزیشن نے ڈی سی سی کمیٹیوں میں شامل نہ کرنے پر حکومت کیخلاف تحریک استحقاق ایوان میں پیش کردی ،کمیٹیوں ں کا قیام انتظامی معاملہ ہے ،استحقاق کمیٹی کا جو بھی فیصلہ آئے اسے سب کو تسلیم کرنا ہوگا‘ وزیر قانون رانا ثنا اللہ ،سات تحاریک التوائے کار کو آئندہ ہفتے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا

جمعہ 14 مارچ 2014 18:17

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2014ء) اپوزیشن نے ترقیاتی سکیموں کیلئے ڈسٹرکٹ کوارڈی نیشن کمیٹیوں میں شامل نہ کرنے پر حکومت کیخلاف تحریک استحقاق ایوان میں پیش کردی جسے استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ،جبکہ سات تحاریک التوائے کار کو آئندہ ہفتے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے اپوزیشن کی طرف سے 6ماہ قبل اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئی تحریک استحقاق ایوان میں پیش کرنے کی اجازت طلب کی تاہم قائمقام اسپیکر نے کہا کہ یہ ابھی میرے تک نہیں پہنچی آپ ایک روز ٹھہر جائیں اور سوموار کے روز اس معاملے کو دیکھ لیتے ہیں۔

جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور اصرار کیا کہ اسے ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دی جائے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ ڈی سی سی کمیٹیوں ں کا قیام انتظامی معاملہ ہے اگر اپوزیشن کا سوال ہے کہ انہیں اس میں شامل نہ کرنے پر ان کا استحقاق مجروح ہوا ہے تو اس سوال پر استحقاق کمیٹی میں غور ہونا چاہیے اور وہا ں سے جو بھی فیصلہ آئے اسے اپوزیشن تسلیم کرے اور میں بھی حکومت کی طرف سے یقین دہانی کراتا ہوں کہ اسے تسلیم کیا جائے گا ۔

جس پر اپوزیشن لیڈر نے ایوان میں تحریک استحقاق پیش کی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن کمیٹیوں میں اپوزیشن کے ارکان کوشامل نہیں کیا جا رہا بلکہ ایسے لوگوں کو شامل کیا جا رہا ہے جنہیں اپوزیشن کے ممبران نے انتخابات میں شکست دی ہوئی ہے۔ جس پر قائمقام اسپیکر نے اسے مجلس استحقاق کے سپرد کر کے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ۔

بعدازاں ایوان میں7تحاریک التوائے کا ر بھی پڑی گئیں جن کا جواب آئندہ ہفتہ تک ملتوی کردیا گیا۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنماء و ممبر صوبائی اسمبلی حنا پرویز بٹ نے جمعہ کے روز اپنی تحریک التوائے کار میں بتایا کہ میڈیا میں چھپنے والی رپوٹس کے مطابق لاہور کے متعدد سلاٹر ہاؤسز میں مردار گوشت کا انکشاف ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سگیاں پل کے پاس جلال کولڈ سٹوریج میں چھاپے کے دوران4ہزار کلو گرام مضر صحت گوشت قبضے میں لیکر تلف کر دیاگیا۔یہ تو صرف ایک غیر قانونی سلاٹر ہاؤس سے اتنی بڑی مقدار میں مردار گوشت برآمد ہوا ہے اور ایسے کئی غیر قانونی سلاٹر ہاؤس قائم ہیں جو اس مکروہ اور گھناؤنے کاروبار میں ملوث ہیں۔یہ لوگ دیدہ دلیری سے نہ صرف غیر اسلامی‘غیر قانونی کا م کر رہے ہیں بلکہ شہریوں سے زندگیوں سے کھیل کر اپنی تجوریاں بھر رہے ہیں۔

اس تحریک التوائے کار کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نذر حسین گوندل نے ایوان کو بتایا کہ سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ‘ محکمہ لائیو سٹاک اور کمشنر آفس لاہور نے لاہور اور گرد و نواح میں غیر قانونی قائم سلاٹر ہاؤسز اور مضر صحت گوشت بیچنے والے قصابوں کیخلاف سخت کارروائی اور تمام ممکنہ اقدامات کئے ہیں۔سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نے 16قصابوں کیخلاف ایف آئی آر درج کر کے ہزاروں کلوگرام مضر صحت گوشت ضائع کیا ہے اور گزشتہ دو ماہ میں مردہ اور مضر صحت گوشت بیچنے والے قصابوں کیخلاف295مقدمات درج کئے گئے جبکہ10154کلو گرام گوشت کو تلف کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :