سپریم کورٹ کی جانب سے مشرف کے اقدام کو غیر آئینی قرار دینے سے ملک میں جمہوری اقدار، آئین وقانون کی حکمرانی ممکن ہوئی، جسٹس تصدق حسین جیلانی،ملکی تاریخ غیر آئینی اقدامات سے بھری ہوئی ہے، مستقبل میں اب کوئی غیر آئینی اقدام نہیں ہوگا،چیف جسٹس آف پاکستان

جمعرات 13 مارچ 2014 20:05

سپریم کورٹ کی جانب سے مشرف کے اقدام کو غیر آئینی قرار دینے سے ملک میں ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13مارچ۔2014ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ تین نومبر 2007 کوپرویزمشرف کے ایمرجنسی کے اقدام کو سپریم کورٹ نے غیر آئینی قرار دیا ہے جس سے جمہوری اقدار اور آئین و قانون کی حکمرانی ممکن ہوئی، مستقبل میں اب کوئی غیر آئینی اقدام نہیں ہوگا۔وہ گزشتہ روزپاک فضائیہ وار کالج کراچی میں خطاب کررہے تھے ۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ملک کی تاریخ غیر آئینی اقدام سے بھری ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

یحییٰ خان، ایوب خان، ضیاالحق اور پھر پرویز مشرف نے ملک میں آئین کو معطل کرتے ہوئے جمہوری حکومتوں کے تختے الٹے۔سپریم کورٹ بھی نظریہ ضرورت کے تحت ان اقدامات کی توثیق کرتی رہی۔ پرویزمشرف سے پی سی کے تحت حلف لینے والے 100سے زائد ججز کوسپریم کورٹ نے فارغ کیا ہے، یہ سب قانون اور آئین کی حکمرانی کیلئے کیا گیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ وکلا اور سول سوسائٹی کی مزاحمتی تاریخ نے ملک میں آزاد عدلیہ کا خواب شرمندہ تعبیر کیا۔ فوج سمیت تمام اداروں کو اپنی آئین حدود مین رہ کر کام کرنا ہوگا۔