کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے پابندی اٹھانے کا کوئی مطالبہ سامنے آیا تو افہام وتفہیم سے فیصلہ کرینگے ، عرفان صدیقی ، طالبان سے رابطہ کاری کا پہلا مرحلہ کئی مشکلات کے باوجود طے ہوگیا ،کسی کے وہم وگمان میں نہ تھا مذاکراتی عمل میں پیشرفت ہوگی ،موجودہ حالات سب کے سامنے ہیں ، ملک دہشتگردی سے پاک نظر آرہا ہے ،وزیر اعظم کے مشیر خصوصی عرفان صدیقی کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 13 مارچ 2014 20:05

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے پابندی اٹھانے کا کوئی مطالبہ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13مارچ۔2014ء) وزیراعظم کے مشیر خصوصی عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے اب تک پابندی اٹھانے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا تاہم اگر ایسا مطالبہ سامنے آیا تو افہام و تفہیم سے فیصلہ کریں گے۔جمعرات کو اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہاکہ طالبان سے رابطہ کاری کا پہلا مرحلہ کئی مشکلات کے باوجود طے ہوگیا۔

ایک ڈیڑھ ماہ قبل تک کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ طالبان سے مزاکراتی عمل میں اس قدر پیش رفت ہوگی تاہم موجودہ حالات سب کے سامنے ہیں اور ملک دہشتگردی سے پاک نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مذاکراتی عمل کے دوران پہلی مرتبہ کمیٹی کے 2 ارکان نے طالبان کی قیادت سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

پہلی مرتبہ ہم نے کئی نکات پر مشتمل مذاکرات کے دائرہ کار کو تحریری طور پر بھیجا جس کے جواب میں ان کی جانب سے بھی تحریری طور پر اس کا جواب آیا جو کافی حوصلہ افزا تھا، تاہم کراچی میں پولیس کی بس پر حملے اور 23 مغوی ایف سی اہلکاروں کے قتل کے بعد حکومت نے واضح طور پر طالبان سے غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔

اللہ تبارک و تعالیٰ کے کرم سے جنگ بندی بھی ہوگئی۔عرفان صدیقی نے کہا کہ پہلے مرحلے کے مکمل ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی نے متفقہ طور فیصلے کے بعد وزیر اعظم سے درخواست کی کہ وہ ایک ایسی کمیٹی کی تشکیل کریں جو فیصلہ سازی کرسکے جس کے بعد حکومت نے نئی کمیٹی تشکیل دی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کمیٹی کے 2 ارکان طالبان قیادت سے ملاقات کیلئے وزیرستان میں موجود ہیں جو آئندہ ایک یا دو روز میں واپس آکر اپنی رپورٹ دیں گے جس کے بعد یہ واضح ہوگا کہ طالبان براہ راست اس سے بات کریں گے یا پہلے مرحلے کی طرح بالواسطہ مذاکرات کریں گے۔