مالی خدمات سے محرومی عوام کے لیے مواقع کے حصول میں رکاوٹ ہے، قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک، دنیا میں لگ بھگ 2.5 ارب بالغ افراد باقاعدہ مالی خدمات تک رسائی نہیں رکھتے، تقریب سے خطاب

جمعرات 13 مارچ 2014 20:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13مارچ۔2014ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام گورنراشرف محمود وتھرا نے کہا ہے کہ مالی خدمات سے محرومی ہمارے شہریوں کے لیے معاشی اور کاروباری مواقع کے حصول میں رکاوٹ ہے۔ کراچی میں بینک الفلاح موبائل کامرس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا میں لگ بھگ 2.5 ارب بالغ افراد باقاعدہ مالی خدمات تک رسائی نہیں رکھتے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا تقریباً 12700 برانچوں کا نیٹ ورک بینک کی سہولتوں سے محروم لاکھوں افراد کے لیے ناکافی ہے۔ ”پاکستان میں کام کرنے والے بینکوں کے پاس صرف 35 ملین کسٹمر اکاؤنٹس ہیں جن میں 3.5 ملین اکاؤنٹس برانچ لیس بینکاری سہولتیں فراہم کرنے والوں نے کھولے ہیں۔ پاکستان میں بینکاری کاروبار میں زبردست پھیلاؤ کے باوجود ہمیں ملک میں ڈجیٹل مالی شمولیت کے حصول کے راستے پر ابھی بہت آگے جانا ہے۔

(جاری ہے)

وتھرا نے مزید کہا کہ ملک میں محدود مالی رسائی کی پیچیدگیوں اور مشکلات کے پیش نظر سٹیٹ بینک نے باضابطہ پالیسی و ضوابطی اقدامات اور مارکیٹ کی ترقی کے طریقوں کے ذریعے مالی محرومی سے نمٹنے کے لیے ایک کثیر جہتی اور طویل مدتی حکمت عملی اپنائی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ترقی پذیر دنیا میں پاکستان کا شمار موبائل/برانچ لیس بینکاری کے حوالے سے صف اول کے ممالک میں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک موٴثر اور سازگار ضوابطی ماحول، متحرک، جدت پسند اور ہمیشہ جستجو میں رہنے والی بینکاری اور ٹیلی کام کی صنعتوں کے بغیر یہ کام انجام دینا ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک مسائل کی نشاندہی اور انہیں حل کرنے پر اپنی توجہ اور توانائیاں مرکوز کیے ہوئے ہے۔ انہوں نے حاضرین کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے بینکوں، موبائل آپریٹرز اور ٹیکنالوجی سروس پروائیڈرز سمیت برانچ لیس بینکاری صنعت کے فریقوں کی نمائندگی پر مشتمل ایک قومی برانچ لیس بینکاری مشاورتی گروپ تشکیل دیا ہے۔ یہ گروپ مختلف پروٹوکولز پر سرگرمی سے کام کر رہا ہے جن میں ایجنٹوں کا ضابطہ اخلاق، ایجنٹ شیئرنگ کے ماڈلز، انٹر آپریریبیلٹی اسکیموں اور صارفی تحفظ کا فریم ورک شامل ہے۔

متعلقہ عنوان :