بیٹے کی بازیابی کیلئے میری طرح حکومت بھی بے بس ہے ،یوسف رضا گیلانی ،میثاق جمہوریت پر ہم نے 85 فیصد عمل کیا ،باقی15 فیصد پر وزیر اعظم نواز شریف عمل کرنا چاہیں تو ہم اس کیلئے تیار ہیں، مسلم لیگ سمجھتی ہے ہماری پالیسی ٹھیک نہیں تھی اسی وجہ سے ہم نے آل پارٹیز کانفرنس میں انہیں فری ہینڈ دیا کیونکہ ان کے پاس مینڈیٹ موجود ہے، سابق وزیر اعظم کا ظہرانے سے خطاب

جمعرات 13 مارچ 2014 18:38

بیٹے کی بازیابی کیلئے میری طرح حکومت بھی بے بس ہے ،یوسف رضا گیلانی ،میثاق ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13مارچ۔2014ء) سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ بیٹے کی بازیابی کے لیے میری طرح حکومت بھی بے بس ہے ، میثاق جمہوریت پر ہم نے 85 فیصد عمل کیا باقی15 فیصد پر وزیر اعظم نواز شریف عمل کرنا چاہیں تو ہم اس کے لیے تیار ہیں ۔ مسلم لیگ سمجھتی ہے کہ ہماری پالیسی ٹھیک نہیں تھی اسی وجہ سے ہم نے آل پارٹیز کانفرنس میں انہیں فری ہینڈ دیا کیونکہ ان کے پاس مینڈیٹ موجود ہے یہ بات انہوں نے جمعرات کے روز رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی جانب سے دئیے گئے ظہرانے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی اس موقع پریوگنڈا کے سفیر محمد احمد قصولی،سابق چیئرمین ریپ عبدالرحیم جانو،جاوید علی غوری،سینئر وائس چیئرمین چیلارام ،عبدالروف چیپل،عرفان شیخ، عثمان شیخ،چوہدری فاروق، فیصل مسعود ،فرخ سلیم اوردیگر بھی موجودتھے۔

(جاری ہے)

یوسف رضاگیلانی نے ڈالر کی قدر میں کمی کو خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈالر میں استحکام بھی ضروری ہے۔پیپلز پارٹی کے دور میں کبھی سٹہ نہیں ہوا لیکن موجودہ حکومت کو ڈالر پر سٹے بازی روکنے کے لیے ڈالر میں استحکام پیدا کرنا ہوگا۔انہوں نے ریپ کے سینئر وائس چیئرمین چیلارام کو پاکستان ہندوکونسل کے صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ انکی کامیابی سے اقلیتی برادری کے مسائل کو بہترطورپر حل کرنے میں مددملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملک اور قوم کے مفاد میں جو بہتر پالیسی آئے گی ہم تعاون کریں گے، یہ وقت بتائے گا کہ ان کی پالیسی کامیاب ہوگی یا نہیں۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دہشت گردی سے متعلق ہماری پالیسی پانچ سال تک برقرار رہی، بات چیت ناکام ہوئی یا معاہدے ٹوٹے تواسی وقت آپریشن کیا گیا کیونکہ اس کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا تھا۔ انہوں نے تھر کے معاملے کے سوال کاجواب دیتے ہوئے کہا کہ اس سانحے کی انکوائری ہونا چاہیے،انہوں نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات پر صرف سیاسی جماعتوں کو الزام دینا ٹھیک نہیں کیونکہ ملک میں 25 سال تو مارشل لاء رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلہ صرف میرے نہیں پارلیمنٹ کے خلاف تھا، ایسی پارلیمنٹ کا کیا فائدہ جس کی اہمیت نہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کا مسئلہ صرف کراچی کا نہیں بلکہ اٹھارہ کروڑ عوام ہے البتہ کراچی متاثر ہوتا ہے تو اس کے اثرات پورے ملک پر ہوتے ہیں ۔اس موقع پر ریپ کے سابق چیئرمین عبدالرحیم جانو نے کہا کہ سندھ میں امن وامان کی صورتحال بہتربنانے کی ضرورت ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی سندھ میں عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے عملی اقدامات کرے تاکہ کراچی کی رونقیں بحالی ہوسکے اور سازگارماحول عوام کی مہیا کیا جاسکے۔