Live Updates

وزیر اعظم ، عمران خان ملاقات ، باہمی روابط مستحکم بنانے ، دہشتگردی کے خاتمے اور امن کے حصول کیلئے مل جل کر کام کرنے پراتفاق ،امن کا قیام ہماری منزل ہے ،کوشش ہے خون کا ایک قطرہ بہائے بغیر پاکستان میں امن قائم ہوجائے ،وزیر اعظم نواز شریف ، طالبان کی جانب سے سیز فائر بہت بڑی کامیابی ہے ، فائدہ اٹھانا چاہیے ، کامیابی کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کرینگے ، عمران خان ،تحریک انصاف کی مذاکراتی عمل سے قوم اور قیادت کو آگاہ رکھنے کیلئے باقاعدگی سے پریس بریفنگ کے اہتمام کی تجویز۔ اپ ڈیٹ

بدھ 12 مارچ 2014 22:44

وزیر اعظم ، عمران خان ملاقات ، باہمی روابط مستحکم بنانے ، دہشتگردی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12مارچ۔2014ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کہا ہے کہ ہر قسم کی دہشت گردی کا خاتمہ اور امن کا قیام ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے جس کیلئے پوری قوم اور ساری سیاسی قیادت کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہونی چاہیے ہمیں ہر قسم کی تفریق اور تقسیم سے ہٹ کر بھرپور عزم کے ساتھ امن کے حصول کی جدوجہد کرنا ہوگی ، امن کا قیام ہماری منزل ہے ،کوشش ہے خون کا ایک قطرہ بہائے بغیر پاکستان میں امن قائم ہوجائیجبکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے حکومت طالبان سے مذاکراتی پالیسی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کے تمام بڑے گروپ مذاکرات کے حامی ہیں ، مذاکرات کی مخالفت کر نے والے چھوٹے گروپوں سے دنیا کی طاقتور فوج نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے ، مذاکرات کی مخالفت کر نے والے پاکستان کے دوست نہیں دشمن ہیں ، ملٹری آپریشن سے شمالی وزیرستان میں لوگ بندوقیں اٹھالیں گے ، آپریشن آخری آپشن ہونا چاہیے ، طالبان کی جانب سے سیز فائر بہت بڑی کامیابی ہے ، فائدہ اٹھانا چاہتے ، کامیابی کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کرینگے ۔

(جاری ہے)

بدھ کو وزیراعظم محمد نواز شریف نے بنی گالا میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی جس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، سرکایہ کاری کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی ، وزیر اعظم کے پریس سیکرٹری آصف کرمانی ، وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا پرویز خٹک ، جہانگیر ترین ، شاہ محمود قریشی ، مخدوم جاوید ہاشمی ، ڈاکٹر شیریں مزاری اور ترجمان چیئرمین تحریک انصاف نعیم الحقبھی موجود تھے وزیراعظم ہاوٴس کے ڈپٹی سیکرٹری پریس ارشد منیر نے بتایا کہ وزیراعظم اور عمران خان کے درمیان ملاقات میں طالبان کے ساتھ مذاکرات اور عمران خان کی جانب سے نئی مذاکراتی کمیٹی کیلئے گلزارخان کی نامزدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا وزیراعظم ہاوٴس ذرائع کے مطابق چند روز قبل تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے وزیراعظم سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس کے جواب میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ میں خود آپ سے ملنے آوٴں گاوزیراعظم ہاوٴس ذرائع نے بتایا کہ طالبان سے مذاکرات کیلئے نئی حکومتی کمیٹی کی تشکیل کا اعلان متوقع تھا تاہم تحریک انصاف کے رہنماؤں سے ملاقات بعد چند دنوں میں کمیٹی کا اعلان ہو گا۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں مذاکرات جاری رکھنے اور آپریشن آخری آپشن کے طور پر استعمال کر نے کا فیصلہ کیا گیا ذرائع کے مطابق عمران خان نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ طالبان کیساتھ مذاکرات کیلئے وفاقی حکومت کی غیر مشروط مدد کی جائیگی۔ مذاکرات کی کامیابی کیلئے ہرممکن مدد کرینگے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ بہت سی قوتیں مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں آپریشن سے بچ کر مذاکرات کو راستہ اپنانا چاہیے۔

جو گروپ مذاکرات میں شامل نہ ہوں ان کیخلاف آپریشن کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم سے ملاقات میں عمران خان نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں 2 لاکھ 60 ہزار بچے ویکسین سے محروم ہیں۔ انسداد پولیو مہم کو مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے۔ ملاقات کے بعد وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ ہر قسم کی دہشت گردی کا خاتمہ اور امن کا قیام ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے جس کیلئے پوری قوم اور ساری سیاسی قیادت کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہونی چاہیے ہمیں ہر قسم کی تفریق اور تقسیم سے ہٹ کر بھرپور عزم کے ساتھ امن کے حصول کی جدوجہد کرنا ہوگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ اب خون کا ایک قطرہ بہائے بغیر پاکستان میں امن قائم ہوجائے۔اس مقصد کے حصول کیلئے ہم آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلے کی روشنی میں پورے عزم اور سنجیدگی کے ساتھ ڈائیلاگ کے عمل کو آگے بڑھارہے ہیں۔حکومت اور طالبان کی کمیٹیوں نے تمام تر مشکلات کے باوجود ایک ماہ کے مختصر مدت میں وہ کام کردکھایا ہے جو گذشتہ کئی سالوں میں نہیں ہوسکا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس مشن میں نہ صرف پارلیمنٹ کے اندر موجود بلکہ باہر کی جماعتوں کو بھی امن کیلئے سنجیدہ کوششوں کا ساتھ دینا چاہئیے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ اب ہم مذاکرات کے زیادہ نتیجہ خیز مرحلے میں داخل ہورہے ہیں اس لئے ہمیں پہلے سے بھی زیادہ اتفاق اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔وزیرداخلہ چوہدری نثا رعلی خان نے تحریک انصاف کی قیادت کو مذاکرات کے دوسرے مرحلے کی تفصیلات سے آگاہ کیااور یقین دلایا کہ اس مرحلے میں بھی تحریک انصاف اور دوسری تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جاتا رہے گا۔

اس موقع پر چےئرمین تحریک انصاف عمران خان نے حکومت کے موقف کی بھرپور تائیدکرتے ہوئے وزیراعظم کے اقدامات کو سراہااور یقین دلایا کہ مذاکرات کے حوالے سے تحریک انصاف حکومت کی حکمت عملی کی مثبت انداز میں تائید کرے گی۔انہوں نے وزیراعظم کی تائید کی کہ بڑے قومی مقاصد کیلئے سیاست کو بیچ میں لائے بغیر عوامی نمائندگی کرنے والی جماعتوں میں یکجہتی ہونی چاہیے۔

وزیر اعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی نے اس موقع پر پہلے مذاکراتی مرحلے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ذرائع کے مطابق گفتگو کے دوران وزیراعظم محمد نواز شریف نے پاکستان میں قیام امن کیلئے عمران خان کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ امن کے قیام کی منزل حاصل کرنا چاہتے ہیں۔وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پاکستان میں امن کا قیام ہمارا مشترکہ موقف ہے،میں یہاں پاکستان کیلئے آیا ہوں،پاکستان کے مفاد میں ہمیں مل کر فیصلے کرینگے،ہم نے مذاکرات میں ہونیوالی تمام پیشرفت سے عمران خان کو آگاہ رکھا۔

تحریک انصاف کے میڈیا سیل سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف کی رہائش گاہ پر ہونے والی غیر رسمی ملاقات میں مذاکرات کے ذریعے امن کے قیام کا عمل تیز بنانے، دونوں جانب سے تحفظات کا اظہار اور بات چیت کی ناکامی کی صورت میں آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں بات چیت سے گریزاں گروہوں کو الگ کرنے کے ساتھ مذاکراتی عمل کو ناکام کرنے کے خواہاں عناصر کی شناخت پر بھی اتفاق کیا گیا۔

ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ بات چیت کے عمل کی ناکامی کی صورت میں ملک میں مختلف طبقات کے درمیان نہ صرف فاصلے بڑھیں گے بلکہ دہشت گردی میں اضافے کے بھی بہت زیادہ امکانات ہیں۔ وزیراعظم کی سربراہی میں حکومتی وفد نے تحریک انصاف کی قیادت کو مذاکرات کے حوالے سے تازہ ترین پیش رفت سے آگاہ کیا جبکہ وزیراعلی خیبرپختونخواہ نے صوبے کی مجموعی صورت حال پر روشنی ڈالی۔

چیئرمین عمران خان نے مربوط اور منظم انداز میں بات چیت آگے بڑھانے کے حوالے سے اپنے موقف کا اعادہ کیا اور کہا کہ مربوط اور منظم انداز میں مذاکرات بات چیت کے عمل میں شریک اور اس سے گریزاں گروہوں کے درمیان تمیز کرنے میں مدد گار ہوں گے۔ وزیراعظم سے ملاقات کے دوران شمالی وزیرستان میں کسی قسم کی عسکری کارروائی کی صورت میں چھ لاکھ نفوس پر مشتمل شہری آبادی کی سلامتی اور تحفظ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ناگزیر یا حتمی عسکری کارروائی سے قبل مقامی آبادی کا تحفظ یقینی بنایا جائے ملاقات میں دونوں جانب سے مذاکرات عمل کی کامیابی کیلئے میڈیا کی حمایت کی اہمیت کا اعتراف کیا گیا تاہم تحریک انصاف کی قیادت نے مذاکرات عناصر کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

ان کا خدشہ تھا کہ جوں ہی مذاکرات کا آغاز کیا جائیگا، بات چیت کا مخالف گروہ ان کی ناکامی کیلئے مزید متحرک ہو جائیگا۔ تحریک انصاف کی قیادت نے تجویز کیا کہ طالبان سے پولیو ہیلتھ ورکرز کے تحفظ کی ضمانت لی جائے اور انسداد پولیو مہم کے تسلسل کو مذاکراتی عمل کا حصہ بنایاجائے۔ اس کے ساتھ مذاکراتی عمل سے قوم اور قیادت کو آگاہ رکھنے کیلئے باقاعدگی سے پریس بریفنگ کے اہتمام کی بھی تجویز دی گئی اور اس بات پر زور دیا گیا کہ مذاکرات کے ذریعے امن کے حصول کیلئے مستقل عوامی حمایت کے انتظام کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔

وزیراعظم نواز شریف اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ملکی تاریخ کے اس نازک ترین دور میں باہمی روابط مستحکم بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے سیاسی قیادت کے متحد ہونے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے حصول کیلئے مل جل کر کام کرنے پر رضا مندی کا اظہار کیا۔ ملاقات کے بعد پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ ایک لابی چاہتی ہے کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں اور ملک میں خون خرابہ ہو ۔

عمران خان نے کہاکہ مذاکرات کی مخالفت کر نے والے پاکستان کے دوست نہیں دشمن ہیں اور پاکستان میں امن نہیں انتشار چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے بتایا کہ فوج اور حکومت ایک صفحے پر ہیں ہم بھی دس سال سے مذاکرات کا مطالبہ کررہے ہیں شکر ہے موجود ہ حکومت نے ہماری بات مان لی ہے اور دباؤ کے باوجود مذاکرات پر قائم ہے انہوں نے کہاکہ یہ حکومت کی بہت بڑ ی کامیابی ہے کہ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے شدت پسند گروپ تقسیم ہوئے ہیں شمالی وزیرستان میں طالبان کے بڑے گروپ مذاکرات چاہتے ہیں اور ایک چھوٹا گروپ ہے جو مذاکرات کی مخالفت کررہا ہے عمران خان نے کہاکہ ہمارے پاس دنیا کی طاقتور فوج موجود ہے اور چھوٹے گروپ سے نمٹنے کیلئے مشکل نہیں ہوگی تاہم آپریشن آخری آپشن ہو نا چاہیے ایک سوا ل کے جواب میں عمران خان نے کہاکہ دہشتگردی بہت بڑا مسئلہ ہے اسے مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے عمران خان نے کہاکہ رستم شاہ مہمند ہمارے نمائندے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان نے کہاکہ شمالی وزیرستان میں ساتھ لاکھ شہری رہتے ہیں آپریشن کرینگے تو عورتیں اور بچے مارے جائینگے اور وہ لوگ بندوقیں اٹھالیں گے تاہم حکومت نے مذاکرات کا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے اور وزیر داخلہ نے بتایا ہے کہ مذاکرات ایک دو روز میں شروع ہو جائینگے ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان نے بتایا کہ میں نے وزیر اعظم سے کہا ہے کہ وہ مذاکراتی عمل میں پولیو ورکر ز پر حملوں کا معاملہ بھی اٹھائیں عمران خان نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات بہت اچھی رہی،بہت ساری قوتیں مذاکرات کو سبوتاژ کرسکتی ہیں،کوشش ہے مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے، چےئرمین تحریک انصاف عمران خان نے وزیراعظم نوازشریف سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کومضبوط کرناچاہتے ہیں، ایک لابی مذاکراتی عمل کو ناکام کرنے کی سازش کررہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہاکہ آپریشن ناگزیر ہو توشمالی وزیرستان کے لوگوں کی سلامتی یقینی بنائی جائے۔ عمران خان نے مذاکرات پر وزیراعظم کی کوششوں کو سراہا۔ عمران خان نے کہا کہ پہلی حکومت ہے جس نے طالبان کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کی کوششوں کا آغاز کیا، طالبان کا سیز فائر بہت بڑی کامیابی ہے اس سے فائدہ اٹھایا جائے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات