جامعہ پشاور میں طالبات کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے حوالے سے خصوصی کمیٹی کا اجلاس،اجلاس میں پشاور یونیورسٹی میں طالبات کے مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے مسئلے کو زیر بحث لایا گیا، جامعہ پشاور میں غیر اخلاقی حرکتیں کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی

بدھ 12 مارچ 2014 20:47

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12مارچ۔2014ء) خیبر پختونخوا اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے اعلیٰ تعلیم کا ایک اجلاس وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی مشتاق احمد غنی جو کمیٹی کے چیئرمیں بھی ہیں، کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ پشاور کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا۔اجلاس میں دوسروں کے علاوہ وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ شاہ فرمان، اراکین صوبائی اسمبلی انیسہ ذیب طاہر خیلی، دینا ناز، سیکرٹری ہائری ایجوکیشن فرح حامد،پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ایم رسول جان، ڈپٹی سیکرٹری قانون جمشید آفریدی نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں پشاور یونیورسٹی میں طالبات کے مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے مسئلے کو زیر بحث لایا گیا۔کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ جامعہ پشاور میں غیر اخلاقی حرکتیں کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قوم کی بچیوں کی زندگی سے کھیلنا ہر گز برداشت نہیں کیا جائیگا۔اس موقع پر وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے کہا کہ پشاور یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ میں خواتین کو زیادہ سے زیادہ نمائندگی دینی چاہئے تاکہ وہ طالبات سے براہ راست ان کے مسائل کے بارے میں جان سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپنی بچیوں کو محفوظ اور اسلامی روایات کے مطابق تعلیمی ماحول فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔اجلاس میں پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر رسول جان نے کہا کہ ایسے عناصر کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتنی چاہئے تاکہ وہ آنے والوں کو نشان عبرت ثابت ہو جیسا کہ حال ہی میں یونیورسٹی انتظامیہ نے دو اساتذہ کوجبراً سبکدوش کر دیا ہے۔کمیٹی کے چیئرمین نے ڈاکٹر رسول جان سے22مارچ تک پشاور یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ کی رپورٹ طلب کر لی ہے تاکہ ملوث افراد کو جلد از جلد قرار واقعی سزا دی جا سکے اور تعلیم چھوڑنے والی طالبات کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :