خیبر پختونخوا کیلئے سابق مالیاتی پیکیج میں انکم ٹیکس میں دیئے گئے ریلیف میں ریجنل ٹیکس آفس کی جانب سے کی جانیوالی ریکوری روک دی ، سپریم کورٹ میں کیس کی جلد از جلد سماعت کیلئے ایف بی آر اور خیبر پختونخوا چیمبر مل کر کوشش کریں گے ،چیئرمین ایف بی آر

بدھ 12 مارچ 2014 20:47

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12مارچ۔2014ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے چیئرمین طارق باجوہ نے خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سفارش پر صوبہ خیبر پختونخوا کیلئے سابقہ مالیاتی پیکیج میں انکم ٹیکس میں دیئے گئے ریلیف میں ریجنل ٹیکس آفس کی جانب سے کی جانیوالی ریکوری روک دی ہے اور سابقہ مالیاتی پیکیج میں سیلز ٹیکس کے ری فنڈ کی ادائیگیوں کے احکامات جاری کردیئے ہیں اورکہا ہے کہ سپریم کورٹ میں اس کیس کی جلد از جلد سماعت کیلئے ایف بی آر اور خیبر پختونخوا چیمبر مل کر کوشش کریں گے ۔

صوبہ خیبر پختونخوا کیلئے نئے مالیاتی پیکیج کا حصول صوبے کی بزنس کمیونٹی کا حق ہے اس سلسلے میں ایف بی آر ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہے ۔ یہ اعلان ایف بی آر کے چیئرمین طارق باجوہ نے خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زاہداللہ شنواری کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر بزنس مین فورم کے لیڈر سینیٹر الیاس احمد بلور ، ممبر کسٹمز نثار محمد خان ، ممبر آئی آر ایس اشرف خان ، ممبران لینڈ ریونیو شاہد حسین اسد ، چیف کمشنر ریجنل ٹیکس آفس ڈاکٹر اکرم غنی ، کلکٹر کسٹمز ڈاکٹر نعیم ، خیبر پختونخوا چیمبر کے سابق صدور عفان عزیز ، ریاض ارشد ، شرافت علی مبارک ، چیمبر کے نائب صدر محمد تیمور شاہ ، ایگزیکٹو ممبران حاجی اقبال خان ، عروج احمد انصاری ، ملک افتخار احمد اعوان ، عابد اللہ ، فضل واحد ، فیض رسول ، محمد آصف خان ، عبدالقادر صراف اور مناظر علی ناصر ، زرک خان ، فواد اسحق ، ضیاء الحق سرحدی ، حاجی محمد افضل ، فیضی محمد فیضی ، حاجی محمد اختر ، فاروق احمد ، انجینئر مقصود انور پرویز ، اشفاق پراچہ ،عبدالحمید گورواڑہ اور آفتاب اقبال سمیت صنعت و تجارت سے تعلق رکھنے والے ممبران کثیر تعداد میں موجود تھے ۔

خیبر پختونخوا چیمبر کے صدر زاہداللہ شنواری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سمیت امن و امان کی ابتر صورتحال کی وجہ سے صوبہ خیبر پختونخوا کی بزنس کمیونٹی مشکل ترین حالات سے گذر رہی ہے اور سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ان کی کاسٹ آف بزنس بڑھ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کو دیگر صوبوں کی طرح یکساں مواقع فراہم کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کی جانب سے صوبے کے لئے دیئے گئے مالیاتی پیکیج میں انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی مد میں دیئے گئے ریلیف کی ریکوری کے نوٹسز جاری کئے گئے ہیں اور سیلز ٹیکس ری فنڈز روک دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے کے حالات 2010ء کی نسبت زیادہ خراب ہیں لہٰذا وفاقی حکومت اس صوبے کے لئے نئے مالیاتی پیکیج کا اعلان کرے ۔

انہوں نے ٹیکس نیٹ میں اضافے اور وفاقی بجٹ کی تیاری میں خیبر پختونخوا چیمبر اور ٹریڈ باڈیز کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ چیمبر کی تجاویز پر عملدرآمد کیا جائے ۔ انہوں نے ودہولڈنگ ٹیکس کے حوالے سے کہا کہ اس ٹیکس کا اثر براہ راست عوام پر پڑتا ہے اور ایف بی آر ود ہولڈنگ ٹیکس کی وصولی کیلئے از خود اقدامات کرے ۔انہوں نے ری فنڈ کے حصول میں درپیش مشکلات ، پرال سسٹم میں درپیش مشکلات کو دورکرنے ، Weboc سسٹم میں بہتری لانے ، پشاور ڈرائی پورٹ سے ایکسپورٹ ہونیوالے مال بانڈڈ کیریئر کے علاوہ پرائیویٹ ٹرکوں کے ذریعے کراچی لے جانے کی اجازت دینے ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدہ پر بزنس کمیونٹی کی مشکلات دور کرنے ، افغانستان کے لئے گھی اور آئل ملز کے مینو فیکچررز کو ری فنڈ پے منٹ آرڈر جاری کرنے کے باوجود ادائیگیوں میں تاخیر کے معاملات کو حل کرنے اور کسٹمز اہلکاروں کی جانب سے پشاور ڈرائی پورٹ سے ایکسپورٹ ہونیوالے ہینڈی کرافٹ اور مٹی کے برتنوں کی ایگزامینیشن کے لئے ان اشیاء کو غیر ضروری طور پر آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ بھجوانے سمیت اہم معاملات پیش کئے ۔

انہوں نے کہا کہ سابق مالیاتی پیکیج میں سیلز ٹیکس میں چھوٹ دی گئی اور اب آر ٹی او پشاور آفس ان رجسٹرڈ سپلائیز کی تفصیلات مانگ رہا ہے جو کہ ناممکن ہے ۔ انہوں نے اس مسئلے کے حل کیلئے فوری طور پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہاکہ غلام خان چیک پوسٹ سے سیمنٹ کے علاوہ تمام اشیاء کی افغانستان ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی ہے تاہم محکمے کے اہلکار اس حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جب سیمنٹ غلام خان چیک پوسٹ سے ایکسپورٹ ہوسکتا ہے تو اور آئٹمز کیوں نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے ایف بی آر کے چیئرمین سے درخواست کی کہ وہ 3B اور انکم ٹیکس کی شق 126f کے حوالے سے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر رٹ واپس لے لیں اور صوبہ خیبر پختونخوا بزنس کمیونٹی کو ریلیف دلائیں۔ ایف بی آر کے چیئرمین طارق باجوہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف خیبر پختونخوا کے عوام اور بزنس کمیونٹی کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔

انہوں نے خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سفارش پر صوبہ خیبر پختونخوا کیلئے سابقہ مالیاتی پیکیج میں انکم ٹیکس میں دیئے گئے ریلیف میں ریجنل ٹیکس آفس کی جانب سے کی جانیوالی ریکوری 30دن کے لئے روکنے کی ہدایت کی اور کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں اس کیس کی جلد از جلد سماعت کیلئے ایف بی آر اور خیبر پختونخوا چیمبر مل کر کوشش کریں گے ۔

چیف کمشنر آر ٹی او پشاور کیس ٹو کیس سیلز ٹیکس ری فنڈکی ادائیگیوں کو یقینی بنائیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا کیلئے نئے مالیاتی پیکیج کا حصول صوبے کی بزنس کمیونٹی کا حق ہے اس سلسلے میں ایف بی آر ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہے ۔ مراعاتی اور رعایتی ایس آر اوز کے خاتمے سے بزنس کمیونٹی کو ریلیف ملے گا ۔ اجلاس سے بزنس مین فورم کے لیڈر سینیٹر الیاس احمد بلور نے بھی خطاب کیا اور گھی ملوں کے ری فنڈ پے منٹ آرڈر جاری ہونے کے باوجود انہیں ادائیگیاں نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا اور ایف بی آر کے چیئرمین سے مطالبہ کیا کہ گھی ملوں کو فوری طور پر ری فنڈ کی ادائیگیاں کی جائیں۔

اجلاس سے چیمبر کے سابق صدور عفان عزیز ، شرافت علی مبارک اور عروج احمد انصاری ، ضیاء الحق سرحدی ، فاروق احمد ، حاجی محمد اختر ، حاجی محمد افضل ، عبدالحمید گورواڑہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔