لندن‘گرل فرینڈ کو کم سن بچی کو قتل کرنے کا حکم دینے کے الزام میں عدالتی کارروائی کا آغاز ہوگیا

بدھ 12 مارچ 2014 14:54

لندن‘گرل فرینڈ کو کم سن بچی کو قتل کرنے کا حکم دینے کے الزام میں عدالتی ..

لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12مارچ 2014ء) ایک برطانوی شہری کے خلاف ناروے میں مقیم پر اپنی گرل فرینڈ کو ایک کم سن بچی کو قتل کرنے کا حکم دینے کے الزام میں عدالتی کارروائی کا آغاز ہوگیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق لندن کے رہائشی عماز قریشی پر الزام کہ انھوں نے اپنی اٹھائیس سالہ گرل فرینڈ یاسمین چوہدری کو کہا تھا کہ وہ اپنی اٹھارہ ماہ کی بچی کو سبق سکھانے کیلئے پانی سے بھری بالٹی میں ڈْبکیاں دے۔

عماز قریشی کو غصہ تھا کہ وہ جب اپنی گرل فرینڈ سے سکائیپ پر بات کرتے ہیں تو بچی بار بار رو کر ان کی گفتگو میں مخل ہوتی ہے۔

برطانوی روزنامہ ٹیلی گراف کے مطابق عماز قریشی پر الزام کہ جب ان کی گرل فرینڈ نے اپنی بچی کو بالٹی میں دو مرتبہ ڈبویا تو عماز قریشی یہ سب کچھ براہ راست سکائپ پر دیکھ رہے تھے۔

(جاری ہے)

یاسمین چوہدری ناروے کے شہر اوسلو میں رہتی ہیں اور بچی کے بے ہوش ہونے پر انھوں نے ایمرجنسی سروس والوں کو بلوایا اور انھیں کہا کہ بچی گِرنے کی وجہ سے بے ہوش ہوئی ہے بچی اگلے دن ہسپتال میں دم توڑ گئی تھی۔

عماز قریشی اور یاسمین چوہدری کا تعارف یاسمین کے بھائی نے فروری 2010 میں اس وقت کروایا تھا جب یاسمین لندن آئی ہوئی تھیں۔ دو ماہ بعد یاسمین چوہدری واپس اوسلو چلی گئی تھیں اور تب سے عماز قریشی اور وہ سکائپ پر ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے لگ گئے تھے۔اوسلو میں مقدمے کے آغاز پر عدالت کو بتایا گیا جب یاسمین چوہدری اپنی بچی کے ہاتھ پاوٴں باندھتی تھی اور اسے زبردستی مرچوں کا پاوٴڈر کھلاتی تھی تو عماز قریشی سکائپ پر براہ راست یہ سب کچھ ہوتا دیکھتے تھے۔

عدالت میں یاسمین قریشی نے اعتراف کیا کہ وہ اپنی بچی کے ساتھ زیادتی کی مرتکب ہیں، تاہم وہ اس سے انکار کرتی ہیں کہ وہ بچی کی موت کی ذمہ دار ہیں۔استغاثہ کے مطابق یاسمین چوہدری پر بنیادی الزام یہ ہے کہ وہ اپنی بچی کے غیر ارادی قتل کی مرتکب ہیں تاہم یاسمین کا کہنا ہے کہ انھوں نے کبھی نہیں چاہا تھا کہ وہ اپنی بچی کو مار دیں تاہم ہمارا موٴقف یہ ہے کہ جب کوئی شخص اتنی چھوٹی عمر کی بچی کو پانی میں اتنی دیر ڈبوئے رکھتا ہے تو اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے نتیجے میں بچی کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :