ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کے ختم ہونے کے 30 ماہ کے اندر ایران سے گیس کی درآمد شروع ہو جائیگی، وزیر پٹرولیم ،پاکستان کو گیس کی ضرورت ہے، ایل این جی کم سے کم قیمت میں خریدیں گے، شیل گیس کیلئے بھاری سرمایہ درکار ہے، ایل این جی کی درآمد رواں سال شروع ہو جائے گی ،شاہد خاقان عباسی کا سینیٹ میں اظہار خیال

پیر 10 مارچ 2014 21:37

ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کے ختم ہونے کے 30 ماہ کے اندر ایران سے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10مارچ۔2014ء) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کے ختم ہونے کے 30 ماہ کے اندر ایران سے گیس کی درآمد شروع ہو جائیگی، پاکستان کو گیس کی ضرورت ہے، ایل این جی کم سے کم قیمت میں خریدیں گے، شیل گیس کیلئے بھاری سرمایہ درکار ہے، ایل این جی کی درآمد رواں سال شروع ہو جائے گی۔

پیر کو سینیٹ اجلاس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر کی تحریک پیش کی کہ ایوان ملک میں توانائی کی قلت کو پورا کرنے کی غرض سے ایل این جی کی درآمد کے مسئلے کو زیر بحث لائے۔ تحریک پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم میں ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کے منصوبے پر آڈٹ اعتراضات سامنے آئے ہیں، بھارت نے قطر سے دو سال قابل ایل این جی کی درآمد کا معاہدہ زیادہ قیمت کی وجہ سے مسترد کر دیا، ہمارا قطر سے معاہدہ کروڈ آئل کی قیمت کی بنیاد پر ہے، دنیا میں گیس کی قیمتیں کم اور آئل کی قیمتیں بڑھتی جا رہی ہیں اس طرح ہم پھنس جائیں گے کیونکہ شیل گیس کی وجہ سے گیس کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں، حکومت اس معاملے پر توجہ دے اور بتایا جائے کہ کیا اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کا منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ مغرب کی ایران پر پابندیاں ختم ہو رہی ہیں، ایک ملک سے 850 ملین ڈالر ملنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے، سندھ میں شیل گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں، دنیا کی توانائی کی سیاست میں تبدیلیاں آ رہی ہیں۔تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایل این جی کی درآمد کے لئے قطر سمیت کسی سے کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا، ایل این جی کم سے کم قیمت میں خریدیں گے، پاکستان کو گیس کی ضرورت ہے، 16 سالوں سے پاکستان گیس کی درآمد کی کوششیں کر رہا ہے لیکن اس معاملے میں ناکامی کا سامنا رہا، 50 فیصد توانائی گیس سے حاصل ہوتی ہے، باقی 50 فیصد دیگر ذرائع سے حاصل کی جاتی ہے، ہمیں اپنی توانائی کی ضروریات کے لئے گیس کی ضرورت ہے۔

2007، 2009 اور 2012ء کی پالیسیاں ناکام رہی ہیں، ہم نے جو پالیسی دی اس پر سرمایہ کار اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں کیونکہ ہماری پالیسیاں شفاف ہیں، شیل گیس کی قیمت زیادہ ہے، پاکستان کے پاس شیل گیس موجود ہے جسے نکالنے کیلئے بہت سرمائے کی ضرورت ہے اور اس طرح وہ مہنگی پڑے گی، جاپان اور بھارت نے زیادہ قیمت پر گیس کے معاہدے کئے، اگر ہم بھی بھارت کی طرح قطر سے وقت پر معاہدے کرتے تو فائدے میں رہتے لیکن اس وقت یہ نہیں کئے گئے، ہم شفاف عمل کے تحت گیس کے حصول کے لئے معاہدے کریں گے، موجودہ حکومت شفافیت پر یقین رکھتی ہے، ابھی تک گیس کے حصول کے لئے کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایوان بالا کی متعلقہ کمیٹی کو اس حوالے سے تفصیلات فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں، یہ پیچیدہ معاملات ہیں، پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے کے تحت گیس پائپ لائن کیوں تعمیر نہیں کی گئی، یقیناً بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے ایسا نہیں کیا گیا کسی غیر ملکی دباؤ پر ہم نے اس منصوبے کو نہیں روکا، ایران سے کہا ہے کہ اس معاہدے کو ایران پر پابندیوں کے خاتمے سے لاگو کیا جائے، پابندیوں کے خاتمے کے 30 ماہ کے اندر ایران سے گیس کی درآمد شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شیل گیس کے لئے بھاری سرمایہ درکار ہے، ایل این جی کی درآمد اسی سال شروع ہو جائے گی اس سلسلے میں کام ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی تحریک پر بحث نمٹا دی گئی۔