بھاشا ڈیم کی تعمیر میں خیبر پختونخوا کے مفاد کو مد نظررکھاجائیگا،عبدالحق، گلگت بلتستان کی انتظامیہ کی طرف سے 8کلو میٹر رقبے کو متنازعہ قرار دینے اور بے جامداخلت کو روکیں گے، مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ

پیر 10 مارچ 2014 21:14

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10مارچ۔2014ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ حاجی عبدالحق خان نے کہا ہے کہ بھاشا ڈیم کی تعمیر میں نہ صرف کوہستان بلکہ صوبہ خیبر پختونخوا کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبائی اسمبلی کی طرف سے مقرر کردہ کمیٹی 10اپریل سے پہلے پہلے وہاں جاکر حقائق معلوم کرے اور گلگت بلتستان کی انتظامیہ کی طرف سے 8کلو میٹر رقبے کو متنازعہ قرار دینے اور بے جامداخلت کو روکے۔

انہوں نے کہا کہ اصولوں اور قوانین کی بنیاد پر کیس تیار کر کے وفاق کی طرف سے مقرر کردہ باؤنڈری کمیشن کے سامنے پیش کرے تاکہ متعلقہ مسئلہ 28فروری سے لی گئی40دن کی مہلت کے اندر اندر افہام و تفہیم سے حل ہو سکے جس میں صرف25دن باقی رہ گئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز پشاور میں بھاشا ڈیم ایکشن کمیٹی کے اراکین کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اراکین میں ایم پی اے عبدالستار خان،ملک سید بر شاہ،ملک فرمس خان،ملک حضرت خان،حاجی اسد اللہ قریشی کے علاوہ حاجی مجور خان،حاجی یعقوب خان،حاجی شیر غازی،مولوی عبدالرحمن،حاجی عبدالعزیز،حاجی عبید اللہ،قادر خان اور حاجی سراج سیو پر شامل تھے۔حاجی عبدالحق خان نے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت نے جان بوجھ کر حقائق اور قوانین کے منافی صوبہ خیبر پختونخوا کے ایک بہت اہم علاقے کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی ہے جس سے صوبائی اسمبلی سمیت عوام کو شدید تحفظات کے ساتھ ساتھ ان کی دل آزاری بھی ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں اس علاقے میں بھاشا ڈیم کی تعمیر سے کثیر الجہتی قومی و صوبائی مفادات وابستہ ہیں لہذا صوبائی اسمبلی کی طرف سے مقرر کردہ کمیٹی کی وساطت سے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ریاست پاکستان کے اس عظیم منصوبے کو ایک بڑے تنازعہ کاشکار ہونے سے بچانے کے لئے اپناکردار اداکرے کیونکہ سیز فائر کی ڈیڈ لائن میں صرف25دن باقی ہیں اس موقع پر کمیٹی کے اراکین نے باری باری اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت اور اپیلیٹ کورٹ نے باؤنڈدی کی آڑ میں خیبر پختونخواکے ضلع اپر کوہستان غیر متنازعہ ایریاکو بھی متنازعہ بنانے کی کوشش کی ہے جو ریاست پاکستان کے لئے خطرناک ہے جن میں دیامر کے علاقہ تھورک کے لوگوں اور ہربن بھاشا کے لوگوں کی بانڈہ جات کی ملکیت پر تنازعہ ہے لیکن سروے آف پاکستان اور 1955کے اسٹیٹ نوٹیفیکیشن سمیت خیبر پختونخواکے تمام ریکارڈ سے واضح ہے کہ یہ علاقہ انتظامی اور صوبائی حدود کے تناظر میں کوہستان کاحصہ رہاہے اور ریاست پاکستان کا بنیادی حق ہے اسلئے مشترکہ لائحہ عمل واضح کریں جبکہ ایم پی اے عبدالستار نے کہاکہ کوہستان کے لوگ ،منتخب عوامی نمائندے اور خیبر پختونخوا اسمبلی اپنی صوبائی اور ضلعی حدود کو کسی صورت تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دے گی اور نہ ہی گلگت بلتستان کو بیرونی طاقتوں کی ایما پر نقشہ پاکستان کو چھیڑنے کی اجازت دی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :