میٹرو بس پروجیکٹ کے خلاف نہیں ،سرسبزاسلام آباد پر کمپرومائز نہیں کیا جاسکتا، سینیٹر مشاہد حسین سید، غیرقانونی سٹون کریشنگ کیلئے بارودی مواد کی آزادانہ نقل و حرکت باعثِ تشویش ہے، قانونی پیچیدگیاں دور کرنے کیلئے وزارتِ قانون سے رجوع کیا جائے، ماحولیاتی میڈیا ورکشاپ سے خطاب

پیر 10 مارچ 2014 19:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10مارچ۔2014ء) سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے ماحولیات کے کنوینئر سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ میٹرو بس پروجیکٹ کو کسی صورت میں بھی اسلام آباد شہر کے ماسٹرپلان کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گرین بیلٹ کو نقصان نہیں پہچانا چاہیے ۔انہوں نے سینٹ کی ذیلی کمیٹی برائے ماحولیات کے زیراہتمام پارلیمانی تاریخ میں پہلی بعد ماحولیاتی صحافیوں کیلئے منعقد میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہم عوام کی سہولت کیلئے میٹرو بس سمیت کسی بھی پراجیکٹ کے خلاف نہیں بلکہ یقین دہانی چاہتے ہیں کہ اسلام آباد شہر کی قدرتی خوبصورتی اور سرسبزیت کو نقصان نہ پہنچایا جائے ۔

انہوں نے اعلان کیا کہ اگلے سوموار (17مارچ) کو میٹرو بس کے ایشو پر پارلیمنٹ ہاوٴس میں عوامی سماعت کا انعقاد کرایا جائے گا اور اعلیٰ عدلیہ سے بھی رجوع کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے فیکٹو سیمنٹ فیکٹری اور دیگر غیرقانونی سٹون کریشرز کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ انکے مکمل خاتمے اور بجلی کی فراہمی منقطع کرنے میں قانونی پیچیدگیاں حائل ہیں، جس پر سینیٹر مشاہد حسین نے وزارتِ قانون سے رجوع کرنے کی تلقین کی جبکہ غیر قانونی سٹون کریشرز کی سرگرمیوں میں استعمال ہونے والے بارودی مواد کی آزادانہ نقل و حرکت پر تشویش کا اظہار کرتے سیکیورٹی رسک قرار دیا۔

سینیٹر مشاہد حسین نے ماحولیاتی ایشوز پر دلچسپی رکھنے والوں صحافیوں کی آگاہی کیلئے 56 صفحاتی معلوماتی کتابچے کے اجراء کے اغراض و مقاصدبتاتے ہوئے پیمرا قوانین کے تحت ٹی وی چینلز پرپانچ فیصد مفت پبلک سروس پیغامات نشر کرنے کی افادیت بھی بیان کی۔ماحولیاتی میڈیا ورکشاپ میں پرنٹ اور الیکٹرنک میڈیا کے نمائندوں کی کثیر تعدادنے شرکت کی جبکہ اس موقع پر سینیٹر افراسیاب خٹک، سینیٹر ہدایت اللہ، سینیٹر فرحت اللہ بابر، سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ اقبال سمیت نیشنل پریس کلب کے صدر شہریار خان،اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر شعبان خالد، اسلام آباد گرین موومنٹ کے راہنماء کرسٹینا آفریدی اور ڈاکٹر دشکا سید سمیت سول سوسائٹی کے نمائندے بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :