تھرپارکر میں قحط سالی کا سلسلہ برسوں سے جاری ہے،ہم مسلمانوں کی طرح ہندوؤں کو بھی بلاامتیازامداد فراہم کر رہے ہیں‘ حافظ محمد سعید ،یہ محض ایک ، دو جماعتوں کا مسئلہ نہیں ہے، پوری قوم کو اس ہنگامی صورتحال میں متاثرین کی بھرپور انداز میں مدد کرنی چاہیے،مرکزی و صوبائی حکومتوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس مسئلہ کا مستقل بنیادوں پر حل نکالیں‘ امیر جماعة الدعوة کی پریس کانفرنس

پیر 10 مارچ 2014 18:31

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10مارچ۔2014ء) امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ جماعةالدعوة کے رضاکارتھرپارکر میں قحط سالی کی خبریں میڈیا میں آنے سے پہلے ہی وہاں امدادی سرگرمیوں میں مصروف تھے، واٹر پروجیکٹس جیسے ہمارے کروڑوں روپے مالیت کے منصوبہ جات اس وقت تکمیل کے مراحل میں ہیں،حالیہ ہفتہ میں پانچ ہزار سے زائدقحط متاثرہ خاندانوں میں ایک ماہ کا خشک راشن تقسیم کیاجائے گا،ہم مسلمانوں کی طرح ہندوؤں کو بھی بلاامتیازامداد فراہم کر رہے ہیں، مرکزی و صوبائی حکومتوں کو تھرپارکر میں قحط سالی کے مسئلہ کا مستقل حل نکالنا چاہیے،جماعةالدعوة نے مٹھی میں کنٹرول روم قائم کیا ہے۔

متاثرین میں پکی پکائی خوراک، پانی اور دیگر اشیائے خورونوش تقسیم کی جارہی ہیں، سیاسی، مذہبی و سماجی تنظیموں سمیت پوری قوم کو دل کھول کر متاثرین کی مدد کرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

وہ مرکز القادسیہ چوبرجی میں تھرپارکر میں قحط سالی کی تازہ ترین صورتحال کے حوالہ سے پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ اس موقع پر جماعةالدعوة کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ، مولانا ابوالہاشم ، محمد یحییٰ مجاہد ودیگر بھی موجود تھے۔

امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید نے کہاکہ جماعةالدعوة اللہ کے فضل و کرم سے پچھلے کئی برسوں سے تھرپارکر اور دیگر دور دراز کے علاقوں میں کنویں کھدوانے، ہینڈ پمپ لگوانے اور دیگر واٹر پروجیکٹس پر کام کر رہی ہے۔ ہمارے پاس ان علاقوں میں کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہے جو ہر وقت خدمت میں مصروف عمل رہتی ہے۔ ہم نے ان علاقوں میں مکمل سروے کیا ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ جب وہاں کوئی بھی موجود نہیں تھا جماعةالدعوة کے رضاکار متاثرین کو امداد فراہم کر رہے تھے۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت تھرپارکر‘ کے دوردراز کے علاقوں میں بھی جماعةالدعوة کی جانب سے متاثرین میں پکاپکایا کھاناو خشک راشن کی تقسیم جاری ہے۔ اسی طرح علاج معالجہ کی سہولیات اور ادویات فراہم کرنے کے علاوہ دیگر امدادی سرگرمیاں بھی سرانجام دی جارہی ہیں۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے ڈاکٹرز کی ٹیمیں دوردراز کے علاقوں میں پہنچ کر میڈیکل کیمپنگ کر رہی ہیں۔

ہزاروں متاثرین میں اب تک پکاپکایا کھانا ، بچوں کیلئے دودھ، جوس، بسکٹ، منرل واٹر اور نقد رقوم تقسیم کی گئی ہیں۔اس ہفتے میں ان شا ء اللہ پانچ ہزار سے زائد متاثرہ خاندانوں تک ایک ماہ کا خشک راشن پہنچایا جائے گا۔امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہمارے رضاکاروں کی تعداداس وقت سینکڑوں میں ہے۔مٹھی میں مرکزی کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے جہاں لاہوراور کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں و علاقوں سے اکٹھا کیا گیا امدادی سامان پہنچاکر آگے تقسیم کیا جاتا ہے۔

حافظ محمد سعید نے کہاکہ جماعةالدعوة ان دوردراز کے علاقوں میں پہنچ کر بھی امدادی سرگرمیاں سرانجام دے رہی ہے جہاں اونٹوں کے سوا کوئی اور سواری نہیں جاسکتی۔ہمارے کارکنان اپنے کندھوں پر سامان لاد کر متاثرہ علاقوں میں پہنچا رہے ہیں۔ہم نے وہاں مستقل گودام بنائے ہیں جہاں ملک بھر سے اکٹھی کی جانے والی گندم، چاول اور دیگر اشیاء پہنچائی جارہی ہیں۔

متاثرہ علاقوں میں اس وقت بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ محض ایک ، دو جماعتوں کا مسئلہ نہیں ہے ۔ پوری قوم کو اس ہنگامی صورتحال میں متاثرین کی بھرپور انداز میں مدد کرنی چاہیے۔ خاص طور پر وہ علاقے جہاں اللہ نے لوگوں کو گندم وچاول جیسی فصلیں اور دیگر وسائل سے نواز رکھا ہے انہیں آگے بڑھ چڑھ کر متاثرین کی مدد کرنی چاہیے۔مرکزی و صوبائی حکومتوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس مسئلہ کا مستقل بنیادوں پر حل نکالیں۔

انہوں نے کہاکہ ان علاقوں میں ہندوؤں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔جماعةالدعو ة نے ہمیشہ بلا امتیاز انسانی بنیادوں پر ہندوؤں کی بھرپور مدد کی ہے جس کے شاندار اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔دنیا ہمیں شدت پسندہونے کا طعنہ دیتی ہے ۔ میڈیا کو چاہیے کہ وہ جماعةالدعوة کے اس کردار کو بھی دنیاکے سامنے پیش کرے۔ہم پوری قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی گندم، چاول، سبزیوں اور دیگر فصلوں سے حصہ نکال کر متاثرین تک پہنچائیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم صوبائیت و قومیتوں کے قائل نہیں ہیں۔اللہ کے دشمن ہمیں ان چیزوں میں الجھانا چاہتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس وقت تمامتر سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے متاثرہ بھائیوں کی امداد میں بھرپور انداز میں حصہ لیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ جماعةالدعوة کے سینکڑوں رضاکار اس وقت متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں۔ تھرپارکر میں قحط سالی آج کا ہی نہیں ‘برسوں سے یہ سلسلہ جاری ہے۔

جب کبھی بارشیں کم ہوں‘ پانی جمع نہ ہو سکے تو یہ مسئلہ شدت اختیا ر کر جاتا ہے۔اس وقت وہاں جانوروں کیلئے چارہ موجود ہے نہ پینے کا پانی ‘ جس سے جانور بڑی تعداد میں مر رہے ہیں۔قحط سالی سے اس قدر زیادہ نقصانات ہوئے ہیں کہ ان کا یہاں بیٹھ کر اندازہ لگانا بھی بہت مشکل ہے۔انہوں نے کہاکہ مرکزی و صوبائی حکومتوں کو جب معلوم ہے کہ ایسے حالات کسی بھی وقت پیدا ہو سکتے ہیں تو پھر ا س کیلئے زبردست منصوبہ بندی کر کے اس مسئلہ کا مستقل حل نکالنا چاہیے۔صرف میڈیا میں خبریں دیکھ کر اور وہاں پہنچ کر امداد پہنچا دینا کافی نہیں ہے۔