مسلم لیگ ( ق ) کے تحت ہونے والی آل پارٹی کانفرنس میں تھر میں قحط سالی کے باعث 124 بچوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار، تھر کی صورتحال کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے اگرحکومت فوری طور پر تھر میں گندم پہنچاتی تو بچوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی تھی،آل پارٹی کانفرنس کا متفقہ قرار داد،صوبوں کے مسائل کا وفاق سے گہرا تعلق ہے۔ سندھ میں پیدا ہونے والی صورتحال خدائی آفت نہیں ہے بلکہ بحران پیدا کیا گیا ہے، مشاہد حسین سید

اتوار 9 مارچ 2014 22:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9مارچ۔2014ء) پاکستان مسلم لیگ ( ق ) کے تحت ہونے والی آل پارٹی کانفرنس میں تھر میں قحط سالی کے باعث 124 بچوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے خاندانوں سے مکمل اظہار یکجہتی کیا گیا اور متفقہ طور پر منظور کردہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ تھر کی صورتحال کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے اگرحکومت فوری طور پر تھر میں گندم پہنچاتی تو بچوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی تھی۔

مسلم لیگ ( ق) سندھ کے صوبائی صدر حلیم عادل شیخ کی جانب سے مقامی ہوٹل میں اتوار کو آل پارٹی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس کے مہمان خصو صی مسلم لیگ ق کے مرکزی سیکریٹری جنرل مشاہد حسین سید تھے ۔ اس موقع پر مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں اور قوم پرست جماعتوں کے نمائندوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی جن میں متحدہ قومی کے رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہارالحسن مسلم لیگ فنکشنل کی رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی ،پاکستان تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی حفیظ الدین ایڈووکیٹ ،سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے غلام شاہ،نیشنل پارٹی رمضان بلیدی، جئے سندھ قوم پرست پارٹی کے قمر بھٹی، مہاجر اتحاد تحریک سلیم حیدر، جمعیت علما ء اسلام کے اسلم غوری ،شیعہ علما کونسل کے رہنماء علامہ مرزا یوسف حسین ، جمعیت علماء پاکستان کے غوث اعظم ، جمعیت علما ء اسلام قاری اقبال اور دیگر نے شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

آل پارٹی کانفرنس کی جانب سے پیش کی گئی متفقہ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ تھر میں قحط سالی کے باعث جان بحق ہونے والے124 بچوں کی خاندانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور تھر کی صورتحال کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے اگر بروقت گندم تھر میں پہنچائی جاتی تو یہ صورتحال پیدا نہیں ہوتی اور کئی بچوں کی زندگیوں کو بچایا جاسکتا تھا۔ فوری طور سیاسی جماعتوں کی مدد سے ایکشن پلان تیار کیا جائے اورآئین کے مطابق بلدیاتی انتخابا ت کا انعقاد کیا جائے ۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ صوبوں کے مسائل کا وفاق سے گہرا تعلق ہے۔ سندھ میں پیدا ہونے والی صورتحال خدائی آفت نہیں ہے بلکہ بحران پیدا کیا گیا ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ اپنا اپنا کرادر ادا کریں ۔انہوں نے کہا کہ تھر جیسے واقعات سے نمٹنے کے لئے حکومت کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے سندھ پا کستان کا اقتصادی حب ہے اس صوبے کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنا ہوگا۔

کوئی ایک حکومت صوبے کے مسائل حل نہیں کر سکتی ہے ۔مشاہد حسین نے کہا کہ سندھ کے عوام کے دل کھولے ہیں اگر ہم سب ملکر بڑی قوت بن کر سندھ کے مسائل کو حل کریں تو یہ حل ہوسکتے ہیں ۔ ہر صوبے کو اپنے مسائل خود حل کرنے ہوں گے ۔ہمارا مقصد صرف اور صرف ایشو ز کو حل کرنا ہے ۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ مرکزی سطح پر اے پی سی ہوتی رہتی ہیں لیکن ہم صوبائی سطح پر تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پیلٹ فارم پر جمع کر کے صوبائی مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ تھر میں جو آفت آئی ہے یہ وی آئی پی موومنٹ اور فوٹو سیشن کے ذریعے حل نہیں ہوگئے لوگوں کو امددا کی ضرورت ہے وہ سسفوری طور پہنچائی جائے ۔

تھر میں کئی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جس کے باعث 75 فیصد تھر میں لوگوں کو امداد نہیں پہنچائی گئی ہے ۔کئی افسر کام کرنے کے لئے تیار نہیں کسی نہ کسی کی پر چی پر چھٹیاں لیکر گھروں میں بیٹھے ہوئے ہے یہ صورتحال بھی افسوس ناک ہے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال بھی بہتر نہیں ہے اغواء برائے تاوان کی وارداتیں روز کا معمول بن چکی ہیں ۔

خیر پور میں 24 لوگوں کو اغواء کیا جا چکا ہے ۔ٹارگٹڈایکشن جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہونا چاہئے پولیس کسی کو بھی گرفتار کر کے رپورٹ پیش کر دیتی ہے کہ اتنے گرفتار کر لئے ہیں اس سے کام نہیں چلے گا بلکہ پوری ایمانداری کام کیا جانا چاہئے ۔ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ایم کیو ایم شہر کی بڑی جماعت ہے اس کو عوام نے اپنے ووٹوں سے منتخب کیا ہے ہم پاکستا ن کی بات کرتے ہیں اگر پاکستان ہوگا تو ہماری سیاست آگے بڑھے گی ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں گڈ گورننس کے ساتھ ساتھ کرپشن بھی بڑا مسئلہ ہے بلدیاتی انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے کراچی قصبے کا منظر پیش کر رہا ہے 2008 میں کراچی میں ترقی ہورہی تھی لیکن اس کے بعد آنے اولی حکومت نے بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے جس کے باعث مسائل بڑھ گئے ہیں۔سندھ میں مینارٹی کا مسئلہ بھی اہم ہے کراچی سے کشمور تک قبضہ مافیا موجود ہے جوزمینوں پر قبضہ کر رہے ہیں اور اغواء برائے تاوان کی واردتیں ہورہی ہیں جو یہ کام کر رہے ہیں وہ باہر سے نہیں آئیں بلکہ سندھ کے اپنے لوگ ہیں۔

وزیر اعلیٰ کو بھی سندھ کے عوام نے منتخب کیا ہے وہ سندھ کے عوام کے مسائل کو حل کیوں نہیں کر رہے ہیں ۔نصرت سحر عباسی نے کہا کہ حقائق سے آنکھیں چرائی نہیں جاسکتی ہیں جو لوگ ایوانوں میں بیٹھے ہوئے ہیں ان کو سوچنا چاہئے کہ ان کی وجہ سے تھر کے بچے قبرستانوں میں چلے گئے ہیں ۔وہ فوٹو سیشن کے بجائے کام کریں ۔

متعلقہ عنوان :