تھر کے مختلف علاقوں میں مزید تین بچے جاں بحق ، گیارہ ہسپتال پہنچ گئے ، کئی علاقوں میں میڈیکل کیمپ لگا دیئے گئے، تھر پارکر میں خشک سالی اور بیماریوں سے پریشان حال عوام کی نقل مکانی ،حکومت کے تمام اداروں نے قحط سالی سے متاثرین کیلئے امدادی اشیاء بھجوانا شروع کر دیں ، پاکستان رینجرز سندھ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا

اتوار 9 مارچ 2014 14:09

تھر کے مختلف علاقوں میں مزید تین بچے جاں بحق ، گیارہ ہسپتال پہنچ گئے ..

کراچی/تھر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9مارچ۔2014ء) تھر کے مختلف علاقوں میں مزید تین بچے جاں بحق اور گیارہ ہسپتال پہنچ گئے ، کئی علاقوں میں میڈیکل کیمپ لگا دیئے گئے ، تھر پارکر میں خشک سالی اور بیماریوں سے پریشان حال عوام نے نقل مکانی شروع کر دی ،حکومت کے تمام اداروں نے قحط سالی سے متاثرین کیلئے امدادی اشیاء بھجوانا شروع کر دیں اس سلسلے میں پاکستان رینجرز سندھ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔

تفصیلات کے مطابق تھر کے مختلف علاقوں میں غذائی قلت سے مزید تین بچے جاں بحق اور گیارہ ہسپتال پہنچ گئے تاہم حکومت سندھ کی جانب سے مختلف امراض کے ماہر ڈاکٹرز بھی متاثرہ علاقوں میں بھیج دیئے گئے جانوروں کی خوراک کے لئے چارے سے لدے کئی ٹرک بھی پہنچے ہیں جبکہ محکمہ لائیو اسٹاک کی ٹیمیں جانوروں کی ویکسی نیشن میں مصروف رہیں پاک فوج کی جانب سے دن بھر متاثرہ افراد میں امدادی سامان تقسیم کیا جاتارہا فوج کی جانب سے فیلڈ ہسپتال بھی قائم کر دیئے گئے ہیں جہاں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف متاثرین کو طبی امداد دی گئی ذرائع کے مطابق ہسپتالوں میں غذائی قلت کے شکار مریض بچوں کی تعداد میں بھی تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

24 گھنٹوں کے دوران 375 بچے سول ہسپتال مٹھی لائے گئے۔ بھوک اور پیاس کی تکلیف سے بلکتے یہ بچے، تھرپارکر کے مختلف علاقوں سے غذائی قلت کا شکار ہو کر سول ہسپتال مٹھی پہنچے ادھر رینجرز ترجمان کے مطابق ڈھائی ہزار خاندانوں کے لیے راشن کے پیکٹوں پرمشتمل ٹرک پہنچ گئے۔ عمرکوٹ، مٹھی، ننگرپارکر، اسلام کوٹ اورڈیپلو میں میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے ہیں ٹرکوں میں آٹا، دالیں،خشک دودھ، جوس، چائے، چاول اور دیگر سامان بھجوایا گیا۔

دوسری جانب نقل مکانی کر نے والے متاثرین کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کھانے کیلئے ہی کچھ نہیں وہ بیمار بچوں کا علاج کیسے کراسکتے ؟ادھروزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن کہتے ہیں کہ تھر میں بچوں کی اموات کو غلط اندازسے پیش کیاگیا۔ تھرمیں زیادہ تر بچوں کی اموات شدید سردی کے باعث ہوئیں ،خشک سالی سے نہیں۔