خواتین کی کمٹمنٹ، قربانیوں اور جدوجہد کے بغیر خواتین کے حقوق کا تحفظ اور فروغ ممکن نہیں ، صدر ممنون حسین ،خواتین کو ہر قسم کے استحصال اور امتیاز سے مکمل طور پر بچانے کیلئے محض قانونی اقدامات ہی کافی نہیں، ہمیں ذہنیت میں تبدیلی کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے ،انصاف، برداشت اور خوشحالی پر مبنی معاشرے کیلئے سب کو ملکر کوششیں کرنا ہونگی ،صدرمملکت ممنون حسین کا خواتین کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب

ہفتہ 8 مارچ 2014 20:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8مارچ۔2014ء) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ خواتین کی کمٹمنٹ، قربانیوں اور جدوجہد کے بغیر خواتین کے حقوق کا تحفظ اور فروغ ممکن نہیں ، خواتین کو ہر قسم کے استحصال اور امتیاز سے مکمل طور پر بچانے کیلئے محض قانونی اقدامات ہی کافی نہیں، ہمیں ذہنیت میں تبدیلی کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے ،انصاف، برداشت اور خوشحالی پر مبنی معاشرے کیلئے سب کو ملکر کوششیں کرنا ہونگی ۔

وہ ہفتہ کو یہاں پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس (پی این سی اے) میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے تقریب سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید، سیکرٹری قانون، چیئرپرسن قومی کمیشن برائے وقار نسواں خاور مختار، یو این وویمن کی نمائندہ ڈاکٹر سنگیتا تھاپے نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ اسلام نے خواتین کے احترام، غیرت و وقار اور ا ن کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے۔

صدر نے کہا کہ یہ دن ہمیں خواتین کے حقوق کی جانب اپنی ٹھوس کمٹمنٹ اور انہیں ایک صحت مندانہ اور خوشحال زندگی گزارنے کیلئے ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ درحقیقت دنیا بھر کی خواتین نے اپنے حقوق کیلئے بڑی جدوجہد اور قربانیاں دی ہیں جنہوں نے اپنی طویل اور کٹھن جدوجہد میں اہم سنگ میل حاصل کئے، پاکستان کی خواتی نے آزادی کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا، محترمہ فاطمہ جناح موجودہ دور کی خواتین کیلئے ایک رول ماڈل ہیں، پاکستان کی بہت سی خواتین نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر بھرپور صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے، آج ہم ان بہادر خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے انسانی وقار، احترام اور برداشت پر مبنی معاشرہ کے قیام کے مختلف شعبوں میں اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، خواتین کی کمٹمنٹ، قربانیوں اور جدوجہد کے بغیر خواتین کے حقوق کا تحفظ اور فروغ ممکن نہیں۔

صدر نے کہا کہ خواتین کے حقوق کا تحفظ اور سماجی نظام ان کے جائز مقام کو یقینی بنانا بڑی اہمیت کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں زیادہ توجہ دینا ہماے لئے اور بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہے کیونکہ ہم ایک ایسے دین کے پیروکار ہیں جو خواتین کے حقوق پر بڑا زور دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے 1400 سال قبل خواتین کے حقوق اور ذمہ داریاں وضع کر دی تھیں، ہمارے دین نے خواتین کے وقار، احترام اور حقوق کی ضمانت دی، اسلام خواتین کے ساتھ امتیازی رویہ کی سخت مذمت کرتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ یہ دن خواتین کے حقوق و بہبود سے متعلق ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نجی و سرکاری شعبہ میں خواتین کی بلا خوف و خطر شرکت کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیلٹر ہومز، ورکنگ وویمن ہاسٹلز، ٹرانسپورٹ سہولیات اور ڈے کیئر سینٹرز اور ورکنگ ویمن کے مختلف مسائل کا حل حکومتی اقدامات کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام اقدامات کے ساتھ میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہوں گا کہ خواتین کا تحفظ اور معاشرے میں ان کا جائز مقام ایک چیلنج ہے جس کیلئے ہمیں انفرادی اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے معاشرے کے تمام طبقات کی جانب سے کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ہر قسم کے استحصال اور امتیاز سے مکمل طور پر بچانے کیلئے محض قانونی اقدامات ہی کافی نہیں، ہمیں ذہنیت میں تبدیلی کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ خواتین اپنے ذہن کی پختگی کے ساتھ زندگی کے چیلنجوں کا مقابلہ کر سکیں۔

صدر نے کہا کہ خواتین کو ہنرمند بنانے کیلئے مسلسل کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور انہیں اقتصادی استحصال سے بچایا جا سکے۔ صدر نے اس اعلی نصب العین کیلئے کام کرنے والوں کی تعریف کی اور بین الاقوامی شراکت داروں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں سے گہرے تشکر کا اظہار کیا جو پاکستان میں صنفی مساوات کیلئے کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس مقصد کیلئے وزارت قانون و انصاف اور انسانی حقوق کی کوششوں کی تعریف کی۔ صدر نے کہا کہ خواتین تبدیلی کا انتہائی موثر ذریعہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا یقین ہے ہم اپنے عوام کو بہتر مستقبل دینے کیلئے تبدیلی لا سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :