حکومت دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے ، جرائم اور دہشتگردی کے مراکز ختم کیے بغیر ریاست کی عملداری کو قائم نہیں کیا جا سکتا ‘ ڈاکٹر فاروق ستار ،کراچی کے ایک چوتھائی حصے پر طالبان کا قبضہ ہے ، ہم پاکستان کے حکمرانوں اورپالیسی سازوں کی بے حسی کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں،طالبان سے مذاکرات میں پارلیمنٹ میں طے کردہ پالیسی کے مطابق فوج کے کردار کا تعین کیا جائے ، کوئی اپنی مرضی کا اسلام نافذ نہیں کر سکتا ،متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما کا لاہور پریس کلب میں ” میٹ دی پریس “ میں اظہار خیال

جمعہ 7 مارچ 2014 18:42

حکومت دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے ، جرائم اور دہشتگردی کے ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7مارچ۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ حکومت دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے ، جرائم اور دہشتگردی کے مراکز ختم کیے بغیر ریاست کی عملداری کو قائم نہیں کیا جا سکتا ،آج کراچی کے ایک چوتھائی حصے پر طالبان کا قبضہ ہے ، ہم پاکستان کے حکمرانوں اورپالیسی سازوں کی بے حسی کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں،طالبان سے مذاکرات میں پارلیمنٹ میں طے کردہ پالیسی کے مطابق فوج کے کردار کا تعین کیا جائے ، اگرکسی کو خوش فہمی ہے کہ اپنی مرضی کا اسلام نافذ کردے گا تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں ” میٹ دی پریس “ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اراکین فیصل سزواری ، رشید گوڈیل ، وسیم اختر ، واسع جلیل اور دیگر بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی لاہور میں موجود ہیں اور کل ( اتوار ) 9مارچ کو ہونے والی صوفیائے کرام کانفرنس کی تیاریوں میں مصروف ہیں ۔

صوفیائے کرام کانفرنس کا انعقاد ملک کی موجودہ صورتحال کے تناظرمیں کیا گیا ہے اور اس میں بزرگوں اور نوجوانوں سے اپیل ہے کہ کانفرنس میں بھرپور شرکت کریں۔ یہ کانفرنس ایم کیو ایم کا محض سیاسی ایجنڈا نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کی بقاء کا ایجنڈا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن اور آشتی کا مذہب ہے ،پاکستان تمام مذاہب کے لوگوں کا ہے۔ اس عظیم مقصد کو منوں مٹی میں دبانے کی سازش کی جارہی ہے لیکن ہم کسی ایسی مضموم سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ کئی وزراء اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ ملک کے کئی علاقوں میں حکومتی رٹ نہیں ہے اور ریاست کے اندر ریاست قائم ہو چکی ہے ۔ ہماری خواہش ہے کہ پاکستان کو صحیح معائنوں میں قائد اعظم کا پاکستان بنائیں ۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی بری حکمرانی ہے جس کی مثال تھرکی صورتحال ہے، جہاں بھوک و افلاس کا عفریت سو سے زائد بچوں کی جانیں لے چکا ہے۔

بھوک کا عفریت دہشتگردی کے عفریت سے کم خطرناک نہیں ہے ۔ لیکن غربت سے تنگ آکر ریاست کو چیلنج کرنا کسی بھی طرح سے درست نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بن چکا ہے ، قومی سلامتی کے نام پر مذہب کا استحصال کیا جا رہا ہے ۔ طالبان سے مذاکرات میں پارلیمنٹ میں طے کردہ پالیسی کے مطابق فوج کے کردار کا تعین کیا جائے ، اگرکسی کو خوش فہمی ہے کہ اپنی مرضی کا اسلام نافذ کردے گا تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔

اسلام تلوار سے نہیں پیغام سے پھیلاہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدان اپنی سہولت کے لئے طالبان سے مذاکراتی عمل کو کنفیوژ کر رہے ہیں اور صرف پنے ووٹ بینک کی خاطر ریاست کو چیلنج کرنے والوں کو ریاست کے برابر لا کر کھڑا کر دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات یا آپریشن کی آپشن دے کر قوم کو پریشان کیا جا رہا ہے جو کہ پوری قوم کے ساتھ ایک مذاق ہے ۔

جب تک جرائم اور دہشتگردی کے مراکز ختم نہیں کیے جائیں گے اس وقت تک ریاست کی عملداری کو قائم نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ سال 2001ء سے لے کر 2007تک کراچی پرامن تھا لیکن آج کراچی کے ایک چوتھائی حصے پر طالبان کا قبضہ ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اسی پالیسی پر پھر سے عمل پیرا ہوا جائے ۔ کراچی میں جاری آپریشن کی نگرانی غیر جانبدارانہ طور پر کی جائے ۔