تھر میں غذائی قلت نے درجنوں بچوں کی جان لے لی

جمعہ 7 مارچ 2014 13:14

تھر میں غذائی قلت نے درجنوں بچوں کی جان لے لی

تھرپارکر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7مارچ 2014ء) صحرائے تھر میں غذائی قلت نے درجنوں بچوں کی جان لے لی۔ سب کچھ پہلے سے پتہ ہونے کے باوجود کسی نے کچھ نہ کیا، ووٹ لینے والے تو نہ جاگے لیکن ووٹ دینے والے ابدی نیند سو گئے۔ بھوک اور افلاس کے مارے لوگ، اب کس کی جانب دیکھیں؟ان جگرگوشوں کی جدائی کی وجوہات دنوں یا ہفتوں میں پیدا نہیں ہوئی۔

بلکہ برسوں سے اپنی زندگی کی بھیک مانگنے والوں کے لئے مسائل وہی پرانے رہے، حکومتیں بدلتی رہیں لیکن ان کے دل نہ بدلے۔نہ ماضی میں کچھ ہوا اورنہ ہی حال میں کچھ حال بدلا۔ چند ہی ماہ میں سیکڑوں بچے موت کے منہ میں جا پہنچے، وجہ بھوک، پیاس، خوراک کی قلت وقحط سالی، بیماراورکمزورحاملہ خواتین کے ہاں لاغربچوں کی پیدائش۔

(جاری ہے)

بیماری میں مبتلا بچوں کی اسپتال منتقلی ایک بڑا مسئلہ ہے، لمباسفر، راستے کی مشکلات اورطبی سہولتوں کا فقدان، غربت آسمان پر پہنچ گئی ہے اور قوت خرید پہنچ سے دور ہے، جبکہ حکومت اورمتعلقہ اداروں کی غفلت اورلاپرواہی ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ بنی۔

گندم کی ڈھیروں بوریوں تلے بچوں کی چیخ وپکارکسی نے نہ سنی۔ سندھ فیسٹیول کے نام پر ثقافت کا جشن منانے اورکروڑوں روپے اڑانے والی سندھ حکومت کو بلکتے بچوں کی صدائیں نہ سنائی دیں اورنہ ہی ماوٴں کے آنسو ان تک پہنچے۔ منتخب نمائندوں کو اپنی چمچاتی گاڑیوں، ٹھنڈے گھروں اوردفتروں میں تھری عوام کی بھوک اورپیاس کا احساس تک نہ ہوا۔ گذشتہ روزوزیراعلیٰ سندھ کے دورے کے بعد تھری کے اسپتالوں میں صورتحال کچھ بہتر ضرور ہوئی ہے لیکن دوردراز کے گاوٴں اورگوٹھوں میں اب بھی کوئی پرسان حال نہیں۔ حکومتی ادارے کب جاگیں گے اورکیا کبھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرینگے، تھری عوام کے اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں۔

متعلقہ عنوان :